لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے کہا ہے کہ صوبے کی ساڑھے پانچ کروڑ دےہی آبادی کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی اےک بڑا چےلنج ہے اورہمےں اس چےلنج سے بطرےق احسن عہدہ برآ ہونا ہے۔ شہرےوں کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی رےاست کی ذمہ داری ہے اور اپنے شہرےوں کو بنےادی حقوق دےنے مےں ہی کسی رےاست کی بقاءمضمر ہے۔ پنجاب حکومت صوبے کے 10کروڑ عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی ےقےنی بنانے کےلئے پرعزم ہے اوراس مقصد کےلئے کوئی کسر اٹھا نہےں رکھی جائے گی۔ صوبے کے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کےلئے خادم پنجاب صاف پانی پروگرام مرتب کےا گےا ہے اوراس کاآغاز جنوبی پنجاب کی ڈوےژن بہاولپور سے کےاگےا ہے۔ مرحلہ وار پروگرام کے تحت وسطی اورشمالی پنجاب تک اس پروگرام کا دائرہ کار بڑھاےا جائے گا اور صوبے کے ہر گھرتک پےنے کے صاف پانی کی فراہمی ےقےنی بنائےں گے۔2013ءکے انتخابات مےں عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے پاکستان مسلم لےگ(ن) کواقتدار دےا اور وزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےںمسلم لےگ(ن) کی حکومت نے عوام کی خدمت کے سفر کا آغاز کےا اورگزشتہ ساڑھے تےن برس کے دوران توانائی بحران اوردہشت گردی کے خاتمے اورعوام کو رےلےف کی فراہمی کےلئے نتےجہ خےز اقدامات کےے گئے ہےں اور ان پروگراموں مےں شہرےوں کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی شامل تھے۔ وزےراعظم کی قےادت مےں عوامی خدمت کے اےجنڈے کو کامےابی سے آگے بڑھاےا جارہا ہے۔ وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے ان خےالات کا اظہار مقامی ہوٹل مےں پنجاب صاف پانی کمپنی کے زےر اہتمام صوبے کی دےہی آباد ی کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ مشاورتی سےمےنار کی افتتاحی تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کےا ۔سےمےنار مےںچےن،ترکی،فرانس،ےورپ اورمشرق وسطی سے واٹر سےکٹر سے تعلق رکھنے والے مندوبےن کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔صوبائی وزراء،اراکےن اسمبلی،چےف سےکرٹری،متعلقہ اعلی حکام اورواٹر سےکٹر سے تعلق رکھنے والی بےن الاقوامی کمپنےوں کے سربراہان بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے اپنے کلےدی خطاب مےںکہا کہ سےمےنار مےں غےرملکی مندوبےن کی شرکت پرانہےں خوش آمدےد کہتے ہےںاوران کی سودمند تجاوےز اور آرا ءکی روشنی مےں پنجاب صاف پانی پروگرام کو تےزی سے آگے بڑھانے کےلئے لائحہ عمل طے کےا جائے گاکےونکہ سےمےنار کے انعقاد کا مقصدصاف پانی پروگرام کو آگے بڑھانے کےلئے بےن الاقوامی ماہرےن کےساتھ مشاورت کے بعد پروگرام کا ازسرنو جائزہ لے کراسے جدےد خطوط پر استوار کرنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تےن سال قبل پنجاب حکومت نے صوبے کے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کےلئے اےک جامع اوربڑا پروگرام مرتب کےا ۔بدقسمتی سے2017ءکے آغاز پر بھی متعلقہ اداروںنے مفادعامہ کے اس بڑے پروگرام کو نااہلی،اقرباءپروری،عزم کی کمی اوراسے غےر پےشہ ورانہ انداز سے آگے بڑھانے کی کوشش کی جس کے باعث اس پروگرام مےں کوئی خاطر خواہ پےش رفت نہ ہوسکی۔صرف جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور مےں 80واٹر فلٹرےشن پلانٹس لگائے گئے ہےں جو کہ بہت کم ہےں۔اس پروگرام کے تحت پہلے مرحلے مےں جنوبی پنجاب کی آبادی کو پےنے کے صاف پانی فراہم کےا جائے گا جبکہ بتدرےج اس کا دائرہ کار پنجاب کے دےگراضلاع تک بڑھاےا جائے گا۔شروع مےں نےسپاک کو کنسلٹنٹ رکھا گےا لےکن نےسپاک نے بہت غلطےاں کیںجس پر اسے ہٹاےا گےا اس کے بعد ای سی اےس پی کوکنسٹلٹنٹ بناےاگےا اوراب انٹرنےشنل کنسلٹنٹ لئے گئے ہےں۔بدقسمتی سے پنجاب صاف پانی کمپنی کے دو چےف اےگزےکٹو آفےسر تبدےل ہوئے جن مےں سے اےک چےف اےگزےکٹو آفےسر کو عہدے سے ہٹاےاگےا ہے ۔اس پروگرام پر عملدر آمد کے حوالے سے سنگےن نوعےت کی خامےاں سامنے آئی ہےں جس پر تمام عمل کوختم کردےاگےا ہے اوراب ازسرنوشفاف طرےقے سے کمپنےوں کا انتخاب کےا جائے گا۔پروگرام کو آگے بڑھانے کےلئے مےں ،چےف سےکرٹری،چےئرمےن منصوبہ بندی وتربےات اورمتعلقہ سےکرٹرےزدن رات محنت کرتے رہےں تاکہ اس صوبے کے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی ےقےنی بنائی جاسکے اور اس حوالے سے پنجاب حکومت نے اربوں روپے اپنے خزانے سے مختص کےے کےونکہ پےنے کے صاف پانی کی فراہمی سے ان بےمارےوں سے بھی شہرےوں کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے جو آلودہ پانی کے باعث جنم لےتی ہےں۔ ےہ پروگرام کثےرالجہت نوعےت کا ہے جس کا بے پناہ فائدہ ہوگااورمےں سمجھتا ہوں کہ صحت مند معاشرے کی تشکےل کےلئے ےہ پروگرام انتہائی اہمےت کا حامل ہے ۔صوبے کی دس کروڑ آبادی کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کےلئے ہم سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہے۔پنجاب حکومت نے اس پروگرام کےلئے رواں مالی سال کے بجٹ مےں 30ارب روپے کی خطےر رقم مختص کررکھی ہے لےکن افسوس کہ کنسلٹنٹ رکھے گئے جس افسرنے اس پروگرام کو آگے بڑھانے مےں نااہلی ، غفلت ،کوتاہی اوربدانتظامی کا مظاہرہ کےا ہے اسے برطرف کردےاگےا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پنجاب مےں مختلف وجوہات کی بنا پر 1400واٹر سپلائی کی سکےمےںغےر فعال ہے اوران سکےموں کو عزم،جذبے اورنگرانی کی کمی کے باعث فعال نہےں کےا جاسکاحالانکہ اللہ تعالیٰ نے صوبے کو پانی کے بے پناہ ذخائر دےئے ہےں لےکن ہم ان ذخائر کو اپنی ضرورےات کے مطابق استعمال مےں نہےں لاسکے۔انہوںنے کہا کہ عام انتخابات مےں عوام نے ہمےں صرف اس لئے ووٹ نہےں دےئے کہ ہم بجلی کے منصوبے لگائےں ،تعلےم،کھےتوں سے منڈےوں تک سڑکوں کی تعمےر،سےف سٹی پراجےکٹ ،لےپ ٹاپ ےا دےگر منصوبوں پر توجہ دےں لےکن دوردراز کے علاقے پےنے کے صاف پانی سے محروم رہےںبلکہ اس لئے ووٹ دےئے کہ عوام کو پےنے کا صاف پانی بھی ملے۔ےہ متعلقہ محکموں اورافسروں کی نااہلی،غفلت،کوتاہی ،غےر پےشہ ورانہ انداز،عزم کی کمی اورلالچ کی وجہ ہے کہ ےہ پروگرام تاخےر کا شکار ہوا ہے اوراس کی سزا ذمہ داروں کو ضرور ملے گی کےونکہ ان افسروں کی ذمہ داری تھی وہ عوام کی خدمت کرتے اورانہےںصاف پانی ملتا۔مےں آج آپ کے سامنے کھل کر باتےںاس لئے کررہا ہوں ساری صورتحال اورحقائق کاقوم کو علم ہوسکے۔پروگرام کو جس غےر ذمہ داری کے ساتھ چلانے کی کوشش کی گئی وہ انتہائی تکلےف دہ تھااور مےں عوام کا خادم ہوں،عوام کی تکلےف مےری تکلےف ہے اور مےں سب سے پہلے اپنے آپ کو جوابدہ سمجھتا ہوںاورپھرہم سب درجہ بہ درجہ جوابدہ ہےں۔انہوںنے کہا کہ پروگرام کےلئے ابتدائی طورپر 121ارب روپے کی لاگت کا تخمےنہ لگاےا گےا جوان عناصر کی نااہلی،غےر پےشہ ورانہ انداز،کوتاہی اورلالچ کی وجہ سے 191 ارب روپے تک پہنچ گےاجس پرذمہ داران کےخلاف کارروائی عمل مےںلائی گئی۔ہم اےک غرےب قوم ہے اور ہم نے اس قوم کے وسائل شفاف طرےقے سے خرچ کرنے ہےں۔ہم نے اس پروگرام کو آگے بڑھانے کےلئے انتہائی آسان، مستقبل اورانفرادےت کے ساتھ اےسے قابل عمل اقدامات کرنے ہےں جو کہ کم خرچ اورپائےدار ہوں لےکن ےہاں اےسی بے پناہ غلطےاں کی گئیں جس کا مےں تصور بھی نہےں کرسکتا۔اگر مےں ےہ موجودہ عمل نہ روکتا تو اےک سےکنڈل بننا تھا اور ہم پر انگلےاں اٹھنی تھیںلےکن اللہ تعالیٰ کا شکرہے کہ بروقت نااہلی ،غفلت ،کوتاہی ا ورغےر پےشہ ورانہ انداز سے منصوبے کو آگے بڑھانے کا علم ہوا۔مےں نے واضح ہداےت کی تھی کہ پروگرام کےلئے غےر ملکی کنسلٹنٹس کا انتخاب کےا جائے کےونکہ پاکستانی کمپنےوں کے پاس اےسے پروگرام کےلئے استعدادکار موجود نہےںلےکن افسوس کی بات کہ پاکستانی کمپنےوں کو چنا گےااوران کمپنےوں کے غلط اعداد وشمار کے باعث پروگرام کی لاگت کا تخمےنہ کئی ارب روپے بڑھااور پروگرام پر عملدر آمدکاموڑ بھی بی او کےو (BOQ)سے بدل کرای سی پی (ECP) کر دےا گےا، مزےد برآں ےہ کہ تخمےنہ جات مےں اضافے کی اےک وجہ کنٹری رسک کو شامل کرنا تھا جسے 9فےصد رکھا گےاحالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہےں تھی اور191ارب روپے کے پروگرام مےں9فےصد کنٹری رسک کو شامل کےا جائے تو ےہ ساڑھے 18ارب روپے کی رقم بنتی ہے حالانکہ اس منصوبے کےلئے تمام تر وسائل پنجاب حکومت نے دےنے تھے ،لہذاکنٹری رسک کی کوئی گنجائش نہےں بنتی کےونکہ اس پروگرام کےلئے نہ قرضہ لےا جارہا تھا نہ کسی سے فنڈزتمام تر سرماےہ کاری پنجاب حکومت کررہی ہے ۔قوم کے خون پسےنے کی کمائی کو 70برس کے دوران کئی باربے دردی سے لوٹا گےا ہے اورپاکستان اپنی منزل سے ہٹا ہے۔9فےصد کنٹری رسک شامل کرنے کا اقدام انتہائی شرمناک بات تھی اورےہ نااہلےت ،غفلت،کوتاہی اورلالچ کےساتھ کرپشن کی کہانی بھی سنارہی تھی ۔مےں نے اپنی زندگی مےںاس طرح کا غےر پےشہ ورانہ انداز مےں کسی پروگرام پر عملدر آمد ہوتے ہوئے نہےںدےکھا اور پھر سکےڈا Supervisory control and data acquisition (SCADA)، کو بغےر تصدےق اور سروے کےے پورے پروگرام کےلئے رکھا گےاا وراس کےلئے 27ارب روپے کا تخمےنہ لگاےا گےاحالانکہ جنوبی پنجاب مےں قابل اعتماد توانائی اورانٹرنےٹ کنکشن کا فقدان ہے جبکہ واٹر فلٹرےشن پلانٹ چلانے کےلئے سولرپےنلز کاآپشن بھی رکھا گےا حالانکہ اس بارے فےصلہ کےا جاچکا تھا کہ رواں برس بجلی کے کئی منصوبے مکمل ہوںگے اورپلانٹس کےلئے سولرپےنلز کی ضرورت نہےں پڑے گی لےکن اس کے باوجود اسے آپشنل حصہ بناےا گےااوراس طرح ےہ منصوبہ انتہائی نااہلےت،بے پناہ کوتاہی،ڈھےروںغفلت،کرپشن اوربے حساب غےر پےشہ ورانہ انداز مےں چھلانگےں لگاتا ہوا121ارب روپے سے 191ارب روپے تک پہنچ گےا۔ےہ مقام افسوس نہےں بلکہ اس بے حسی اورغفلت پر ماتم کرنا چاہےے کےونکہ اگر صوبے کے عوام کوپےنے کا صاف پانی نہ ملا تو مےں اورمےری حکومت عوام کو جوابدہ ہوںگے۔مےں اللہ تعالیٰ کے ساتھ صوبے کے 10کروڑ عوام کو بھی جوابدہ ہوں۔اس پروگرام کے تخمےنہ جا ت مےں اضافے کی وجوہات مےں جہاں نااہلی،کوتاہی،غفلت،غےر پےشہ ورانہ انداز کا عمل دخل رہا ہے وہاں کرپشن بھی اس کی اےک وجہ تھی حالانکہ ابھی ےہ پروگرام شروع نہےں ہوا لےکن اس مےں کرپشن بے پناہ ہونا تھی ،اسی لئے ملی بھگت کے ساتھ تخمےنہ جات مےں اضافہ کےاگےا۔کےا ےہ پاکستان کی عوام کی خدمت کا طرےقہ ہے ۔کےا ےہ عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کا انداز ہے۔ےقےنا نہےں کےونکہ ےہ چالےں صرف اورصرف بربادی اورتباہی کی چالےں ہےںاور مےںنے اس طرح کی چالوں کو کبھی گوارا کےا ہے نہ کبھی آئندہ کروں گا۔مےری حکومت مےں کرپشن کی قطعاً کوئی گنجائش نہےں۔جنہوںنے غفلت کامظاہرہ کےا ہے انہےں اس کی سزا ضرور ملے گی۔اگر ےہ لوگ ذمہ داری کےساتھ اپنے فرائض ادا کرتے تو آج ملک وقوم کی ےہ حالت نہ ہوتی۔اگر ہمت ،عزم ،جذبہ اورجنون ہوتو اللہ تعالیٰ بھی ہاتھ تھام لےتا ہے ۔مےرااےمان ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلصانہ محنت کرنے والوں کو ضرور نوازتے ہےں۔انہوںنے کہا کہ ےہ بربادی اورتباہی کی چالےں تھیںاور غرےب قوم کے وسائل کو ضائع کرنے کے حوالے سے بدترےن غفلت کا مظاہرہ تھا ۔ذمہ داران کےخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی اورانہےں اپنے کےے کی سزا ضرور ملے گی۔وسائل ہونے کے باوجود صوبے کے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کے پروگرام کوپےشہ ورانہ انداز سے آگے نہ بڑھانا متعلقہ اداروںکی واضح نااہلی ہے۔اگر وہ عزم کےساتھ پنجاب کے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کے اس پروگرام کو آگے بڑھاتے تو صوبے کے عوام آج صاف پانی سے محروم نہ ہوتے۔ انہوںنے کہا کہ ےہ بھی اےک افسوسناک پہلو ہے کہ صاف پانی پروگرام مےںکےلئے غےر ملکی کمپنےوں کو لےٹر آف کرےڈٹ کی بجائے چےکوں کے ذرےعے ادائےگی کا مےکانزم بناےا گےا جو اےک بہت بڑی غلطی تھی۔191ارب روپے کے پروگرام کےلئے اےل سی کی جگہ چےکوں کے ذرےعے ادائےگےاں کے مےکانزم پر مےں حےران وپرےشان رہ گےااوراس کامقصد صرف پےسے بٹورنا تھا۔انہوںنے کہا کہ صوبے کے عوام کو 3برس کے دوران پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہےں ہوسکے اورہم عوام کی امےدوں پر پورا نہےں اترے۔اب مےں نے سارا پرانا عمل ختم کردےا ہے اورنئے عمل کا آغاز کردےا ہے۔وزےراعلیٰ نے سمےنار مےں شرےک غےر ملکی مندوبےن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ پاکستان غرےب ملک ہے اورہمےں اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے آ گے بڑھنا ہے ۔اس لئے مےری آپ سے درخواست ہے کہ ہمارے محدودوسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے صاف پانی پروگرام کے حوالے سے اےسی پائےداراورقابل عمل تجاوےز دےں جن پر عمل پےرا ہوکرہم اپنے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی کو ےقےنی بنا سکےں۔کم خرچ اورپائےدار حل دےں تاکہ صوبے کے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی ےقےنی بنائی جاسکے۔ آپ کو پروگرام پر عملدرآمدکے حوالے سے بلاتاخےر ادائےگےاں ہوں گی۔سب کچھ ٹےبل کے اوپر ہوگا انڈر دی ٹےبل کچھ نہےں ہوگا۔مےں ذاتی ضمانت دےتا ہوں کہ کوئی کک بےکس ےا کمےشن نہےں لے گا۔مےری آپ سے درخواست ہے کہ آپ پنجاب مےں واٹر سےکٹر مےں آگے آئےں آپ کو ادائےگےاں شفاف انداز سے ہوں گی اورکوئی آپ کو کک بےکس ےا کمےشن کی وصولی کےلئے مجبور نہےں کرے گا۔ترقےاتی منصوبوں مےں معےار ،شفافےت اوربرق رفتاری سے تکمےل پنجاب حکومت کا طرئہ امتےاز ہے اوراسی پالےسی کے تحت صاف پانی پروگرام کو بھی آگے بڑھاےا جائے گااوراگر کہےں آپ کو کوئی شکاےت ےا مسئلہ پےش آئے تومےںفوری سخت اےکشن لوں گا لےکن ہم نے اس پروگرام کو ٹائم لائن کے اندر اعلی کوالٹی کے ساتھ مکمل کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہمےں غار کے زمانے سے نکل کر جدےد ٹےکنالوجی کی مدد سے صاف پانی پروگرام کو آگے بڑھانا ہے اوراسی مقصد کے پےش نظر آج ےہ اہم سےمےنار کاانعقاد کےا گےا ہے ۔پےنے کا صاف پانی ہر شہری کا بنےادی حق ہے اورےہ حق ہم اسے دےں گے۔ پاکستان مےں عوام کی اکثرےت پےنے کےلئے زےر زمےن پانی استعمال کرتی ہے جو مختلف وجوہات مےں آلودہ ہوچکا ہے اورمختلف بےمارےوںکا باعث بن رہا ہے ہمےںاپنے عوام کو پےنے کا صاف پانی فراہم کر کے بےمارےوں سے بچانا ہے اسی مقصد کے پےش نظر صاف پانی پروگرام کے بڑے منصوبے کا آغاز کےاگےا ہے جس کے تحت بہاولپور ڈوےژن مےں 80فلٹرےشن پلانٹس کام کررہے ہےں اوراس پروگرام کا دائرہ پورے صوبے تک بڑھاےا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ پنجاب مےں 1400رورل واٹر سپلائی سکےمےں غےر فعال ہے انہےں بھی پوری طرح فعال کےا جائے گا۔ماضی کی کوتاہےوں پر رونے دھونے کی بجائے ہمےں ان سے سبق سےکھ کر آگے بڑھنا ہے اوراپنے عوام کی خدمت کرنا ہے ۔ قومےں وہی ترقی کرتی ہے جومحنت،عزم،دےانت اورامانت کو اپنا شعار بناتی ہےں۔جاپان اورجرمنی کی مثالےں ہمارے سامنے ہےں جو جنگ عظےم دوئم مےں تباہ ہوچکی تھیں لےکن اپنی محنت کے بل بوتے پر دونوں ملک ترقی کی بلندےوںکو چھو رہے ہےں ۔70کی دہائی مےںچےن کی فی کس آمدنی پاکستان سے کم تھی لےکن آج وہ ہم سے کہےں آگے ہےں اوردنےا کی دوسری بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے ۔ترقی کی منزل کسی کی جادو کی چھڑی ےا چھو منترسے نہےں بلکہ انتھک محنت ،مقصد سے لگن اورجہد مسلسل سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ وزےراعظم نواز شرےف کی قےادت مےں پاکستان مےں توانائی بحران کے خاتمے کےلئے کی گئی محنت اورکاوشےں رنگ لارہی ہے اور پاکستان سے توانائی بحران ختم ہونے کوہے۔ انہوںنے کہاکہ گےس کی بنےاد پر 3600مےگاواٹ کے پاور پلانٹس پر دن رات کام ہورہاہے ۔انشاءاللہ اس سال کے آخر تک ان منصوبوں سے بجلی کی پےداوار شروع ہوجائے گی۔انہوںنے کہا کہ اےک طرف تو ےہ توانائی کے منصوبے ہےں جو تےزرفتاری سے تکمےل کی جانب بڑھ رہے ہےں جبکہ دوسری جانب 2002ءشروع کےا گےا نےلم جہلم پاور منصوبہ جو 16سال گزرنے کے بعد آج بھی نامکمل ہے۔نندی پور پاورپلانٹ کی مشےنری بھی چار سال تک بندرگاہ پر سڑتی رہی اور ےہ اہم منصوبہ بھی سابق حکمرانوں کی لالچ ،حرص اور کرپشن کی نذرہوا۔سابق حکمرانوں نے اپنی کرپشن کے باعث ملک وقوم کو اندھےروں مےں دھکےلا تھا اورقوم ےقےناان کامحاسبہ کرے گی۔وزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےں پاکستان مسلم لےگ(ن) کی حکومت نے توانائی منصوبوں کو تےزرفتاری سے آگے بڑھاےا ہے اور متعدد منصوبے تکمےل کی جانب بڑھ رہے ہےں۔گزشتہ 70سال مےں اےسی کوئی مثال موجود نہےںکہ کوئی منصوبہ مقررہ مدت مےں مکمل ہوا ہولےکن مسلم لےگ(ن) کی حکومت نے منصوبے وقت سے پہلے مکمل کرنے کی بھی تارےخ بنائی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم اپنے عوام کو پےنے کے صاف پانی کی فراہمی بھی ےقےنی بنائےں گے اوراس مقصد کےلئے ہر ضروری اقدام کرےں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کے حوالے سے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں مریضوں کی سہولت اور انہیں بروقت طبی امداد کی فراہمی کیلئے ہسپتالوں کی ایمبولینسز کو ریسکیو1122 کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت عامہ کی معیاری سہولتیں عوام کا بنیادی حق ہے اور پنجاب حکومت عوام کو بہترین طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گی۔ صوبائی وزراءصحت صوبے کے ہسپتالوں اور صحت کی دیگر سہولتوں کا جائزہ لینے کیلئے خود دورے کریں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ کی بہتری کیلئے جتنے وسائل دیئے ہیں اس کے نتائج بھی سامنے آنے چاہئیں۔ موجودہ روایتی نظام میں مریضوں کو ہسپتالوں میں علاج معالجے کی وہ سہولتیں میسر نہیں جو ان کا حق ہیں لہٰذا اس نظام میں اصلاحات لا کراسے بہترین ، فعال اور متحرک نظام میں بدلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دکھی انسانیت کی تکالیف کا مداوا ہماری ذمہ داری ہے اور دکھی انسانیت کی خدمت درد دل کے ساتھ ہی ممکن ہے۔ ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے فوری فیصلے کرنا ہوں گے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ صحت اور ریسکیو1122 ہسپتالوں کی ایمبولینسز کو ریسکیو1122 کے سپرد کرنے کے حوالے سے جامع پلان بنا کر 7 روز میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کو حقیقی معنوں میں شفا خانے بنانے کیلئے ایسے قابل عمل اقدامات کئے جائیں گے جس سے ہیلتھ کیئر سسٹم میں بہتری آئے گی۔ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کیلئے جوابدہی کا موثر نظام بھی ا نتہائی ضروری ہے اور ہم سب نے ملکر ہیلتھ کیئر سسٹم کو خوب سے خوب تر بنانا ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ میں غیر انسانی نظام بدلنے کیلئے جنگ کر رہا ہوں اور اس نظام کو بدلنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کی مہارت سے بھی استفادہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف بغیر پروٹوکول چمبہ ہاﺅس گئے اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے مولانا فضل الرحمن کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔وزیراعلیٰ نے صحت یابی پر مولانا فضل الرحمن کو مبارکباد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کے روبصحت ہونے پر دلی خوشی ہے۔ وزیراعلیٰ نے مولانا فضل الرحمن کو گلدستہ بھی دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے معروف پروڈےوسرسےد نور کی اہلےہ سےنئر صحافی و پروڈےوسر رخسانہ نور کے انتقال پر دکھ اورافسوس کا اظہارکےا ۔وزےراعلیٰ نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اوراظہار تعزےت کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔