لا ہو ر(خصوصی رپورٹ)پنجا ب پو لیس کو ا ربو ں روپے فنڈز د ئیے جا نے ،پو لیس کلچر ل تبد یل کر نے اور ماڈ ل پو لیس سٹیشنو ں کی عما را ت تعمیر کئے جا نے کے با د شہرلا ہو ر میں 30 مقا ما ت پر پو لیس کی سر پر ستی میں بنے ”نجی ٹا ر چر سیلوں“ کا انکشا ف ہو ا ہے ا ن عقوبت خانو ں میں آ ئے روز با ا ثر شخصیا ت کے د با ﺅ اور ”دیہاڑی“کی خا طر خفیہ طو ر پر ملز مو ں کو لا کر محبو س کیا جاتا ہے اورچھتر و ل اور معمو لی تشدد سے لے کر جعلی پولیس مقا بلو ں تک کی تما م کہا نیا ں انہی ٹا ر چر سیلو ں میں ر قم کی جا تی ہیں ،نجی ٹا ر چر سیل سے 2 ما ہ کے دورا ن تین خطر نا ک اشتہا ر ی ملز م فرار ہونے ،تشدد سے ایک شہر ی کی مبینہ ہلاکت کے علا وہ متعدد تھر ڈ ڈ گر ی سے معذ ور ہوچکے ہیں اور ملزمان کی رہائی کے لئے گھر والوں سے تاوان کی رقم وصول کی جاتی ہے اس بارے اعلیٰ افسران کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی اور محبوس کیے بندے کو باہر ہی باہر آزاد کردیا جاتا ہے ،ملزم کو آزاد کرنے کی اگر فیس نہ ملے یا ملزم برآمدگی نہ دے تو ان ٹارچر سیلوں میں رولا پھیرنا،چھترول کرنا،ہاتھوں اور پاﺅں میں ڈانگ لگانا، منجھی لگانا،رسی سے الٹا لٹکانا،برف کے بلاک پر برہنہ لٹانااورکموڈ میں منہ ڈال دینا جیسے حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ایک حسا س ایجنسی نے اعلیٰ حکا م کی ہدا یت پر اس حوا لہ سے تفصیلی ر پو ر ٹ و ز یر اعلیٰ پنجا ب کو ا ر سا ل کر دی جس میں اس امر کا اقرار کیا گیا ہے کہ عقو بت خانے پو لیس کے منفی کردار کو اجا گر کر ر ہے ہیں ۔با و ثو ق ذ را ئع کے مطا بق وزیر علیٰ پنجا ب کو ایک خفیہ ا یجنسی کی جانب سے ا ر سا ل ر پو ر ٹ میں کہا گیا ہے کہ سی آ ئی اے ،ا ینٹی کا ر لفٹنگ اور مختلف تھانوں کے افسران نے شہر کے مختلف مقامات پر غیر قانونی ٹارچر سیل بنا رکھے ہیں ۔مانگا منڈی پولیس نے چوری کے شبہ میں پکڑے جانے و الے تنویر نامی شخص جس کا تعلق فیصل آباد سے تھا ،کے خلاف ایک سال قبل مقدمہ درج کیا،رواں ماہ مانگا منڈی پولیس اسے فیصل آباد سے حراست میں لے کر بغیر گرفتاری ڈالے مانگا منڈی کے نواح میں بنے نجی ٹارچر سیل لے گئی ،پولیس نے تفتیش کے لئے تھر ڈ گری کا استعمال کیاجس سے اس کی موت واقع ہوگئی،اہلکارخود کو بچانے کے لئے لاش میو ہسپتال کے مردہ خانے کے باہر پھینک کر فرار ہوگئے ،لواحقین نے مانگا پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے گرفتاری سے انکار کردیا۔لواحقین نے احتجاج کی کوشش کی تو پولیس نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ۔ بے بس ہوکر ورثاءتنویر کی لاش لے کر فیصل آباد روانہ ہوگئے ۔شفیق آباد پولیس کی سرپرستی میں چلنے والا نجی ٹارچر سیل باغ منشی لدھا میں قائم ہے جہاں سے ڈکیتی اور چوری کے مقدمات میں مطلوب دو اشتہاریوں وقاص عرف وکی اور اس کے ساتھی اقبال عرف بالا کوٹارچر سیل پر تعینات پولیس اہلکار مشتاق نے مبینہ ملی بھگت کرکے فرار کروادیا چونکہ شفیق آباد تھانہ میں ان کی گرفتاری کا کوئی ریکارڈ موجود نہ تھا اس لئے کوئی ایکشن نہ ہوسکا۔اسی طرح سی آئی اے کوتوالی کے ایک انسپکٹر نے چند روز قبل قتل کے مقدمات میں نامزد اشتہاری ملزم جیلا نامی شخص کو باٹا پور کے علاقے سے گرفتار کیا اور سی آئی اے کوتوالی کے چونا منڈی گلی نمبر 9میں واقع دو منزلہ مکان میں بنے ٹارچر سیل میں رکھا ۔ملزم جیلا جس کے خلاف قتل کے علاوہ شہر کے مختلف تھانوں میں درجنوں سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں ، ٹارچرسیل سے رفع حاجت کے بہانے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور تاحال گرفتار نہیں ہوسکا۔ ملت پارک پولیس کا نجی ٹارچر سیل بسطامی روڈ پر واقع گھر میں ہے جوایک سیاسی شخصیت کا ہے ۔ تھانہ اقبال ٹاﺅن اور سی آئی اے اقبال ٹاﺅن کے ٹارچر سیل جہانزیب بلاک اور نیلم بلاک میں ہیں ۔اچھرہ پولیس کا ٹارچر سیل بابا اعظم چوک ،رنگ محل ،مستی گیٹ اور اکبری گیٹ تھانوں کے نجی ٹارچر سیل چوٹہ مفتی باقر اور نیلم چوک میں ہیں جن کا مالک معروف تاجر ہے جس نے پولیس سے یارانہ نبھانے کے لئے بغیر خرچہ گھر نجی ٹارچر سیل کے لئے دے رکھے ہیں۔شیرا کوٹ پولیس کا نجی ٹارچر سیل بند روڈ پر واقع ایک خالی فیکٹری میں ہے جس کا مالک ریٹائرڈ پولیس انسپکٹر ہے اسی طرح گلشن راوی پولیس کا ٹارچر سیل اے بلاک نزد گندا نالہ ،ستوکتلہ،نواب ٹاﺅن ،چوہنگ،شمالی چھاﺅنی ،وحدت کالونی،فیکٹری ایریاپولیس نے اپنے اپنے علاقوں میں نجی ٹارچر سیل بنارکھے ہیں۔ رپورٹ ملنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب پولیس کو ان ٹارچر سیلوں کے حوالے سے سخت ایکشن لینے کا حکم جاری کیا ہے ۔اس حوالے سے آئی جی پنجاب پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ لاہور سمیت پنجا ب بھر میں بنے نجی ٹارچر سیلوں کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے اور اس کے لئے خصوصی پولیس افسران کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ان متعلقہ تھانوں کو اطلاع دیئے بغیر ٹارچر سیلوں کی رپو ر ٹ بنائے گی اور ذمہ داران پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی اور محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔ عقوبت خانے