تازہ تر ین

لاہورئیے ہوشیار ہو جائیں ، زہر سے بنی اشیاءمارکیٹ میں آ گئی

لاہور (رانا عامر) پنجاب سمیت ملک بھر کی1 سو 38 صابن بنانے والی فیکٹریاں جھوٹے اعداد و شمار کے باعث سالانہ 40 ارب روپے کا بیرون ممالک سے تیل اور بناسپتی حاصل کرنے کے بعد ضرورت سے کہی زیادہ بچ جانے والے جانوروں کی چربی سے حاصل ہونے والے آئل کو مشہور برانڈ کے کوکنگ آئل فروخت کرنے والے اداروں کو فروخت کرتے ہوئے اعلیٰ کوالٹی کا ظاہر کرکے فروخت کرنے لگیں ،فیکٹریوں کے کھاتوں میں خراب کوکنگ آئل اور بناسپتی بھی بیکریوں اور فاسٹ فورڈ کے کاﺅنٹر لگانے والے استعمال کرنے لگے،دودھ میں کیمیکل کا استعمال کے بعد بناسپتی اور آئل کی کوالٹی بھی مشکوک ہو گئی ہے ،چاکلیٹ ،کینڈی ،مٹھائیاں ،چپس ،میونیز ،سموسے بھی انسانی رگو ں میں بیماریاں بانٹ رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی صابن بنانے والی فیکٹریاں گذشتہ کئی سالوں صابن میں استعمال ہونے والے جانورو ں کی چربی سے تیار کردہ آئل خرید کر انہیں صابن میں ڈال کر صابن کی افادیت کو بڑھایا جاتا ہے ذرائع کا کہنا ہے سالانہ مختلف کمپنیوں کی جانب سے 40 ارب روپے کا آئل 34 کمپنیوں کی مدد سے دیگر ممالک سے منگوایا جاتا ہے جبکہ ملک میں چربی سے تیار کردہ آئل کی فیکٹریاں اس کے علاوہ ہیں جو کہ مختلف صابن کمپنیوں کو آئل فراہم کرتی ہیں ذرائع کا کہناہے کہ 1 سو 38 رجسٹرڈ صابن کمپنیاںاپنی ضرورت سے زائد آئل حاصل کرتے ہیں مگر صابن کی تیاری میں تقریبا 30 فیصد استعمال کیا جاتا ہے باقی غیر قانونی طور پر کوکنگ آئل کمپنیوں کو فروخت کردیا جاتا ہے جہاں درآمد ہونے والے آئل کو بناسپتی گھی اور آئل کی مقدار میں ملا کر پروڈکشن میں اضافہ کرلیا جاتا ہے اور ان کو اعلیٰ کوالٹی ظاہر کرکے خوبصورت پیکنگ میں ڈال کر ملک بھر میں موجود اپنے ڈسٹری بیوٹروں کو بھجوا دیا جاتا ہے جبکہ انہی ڈسٹری بیوٹروں کی مدد سے کھلا آئل فروخت کرتے ہوئے عام مارکیٹ میں فروخت کردیا جاتا ہے جہاں سے شہروں میں گلی محلوں اور چھوٹے بازاروں میں کھلا آئل فروخت کرنے والے سستے داموں خرید کر لے جاتے ہیں اور انہیں بعدازان چاکلیٹ ،کینڈی ،ٹافیاں ،مٹھائیا ں ،چپس ،نمکو اور بیکریوں میں تیار ہونے والی سوغاتوں میں استعمال کیا جارہا ہے ،ذرائع کے مطابق کراچی میں صابن بنانے والی 55 فیکٹریاں ،لاہور کی 23]فیصل آباد کی 8 ،ملتان اور حیدر آباد میں تین تین ،گوجرانوالہ میں 9 پشاور میں 2 اوراسلام آباد میں 1 رجسٹرڈ فیکٹریوں کے ساتھ 138 خوشبو والے ٹوئلٹ سوپ بنانے والی فیکٹریاں جبکہ 81 کپڑے دھونے والے صابن تیار کرنے والی فیکٹریاں سیالکوٹ ،صوابی ،لاہور ،کراچی ،روالپنڈی ،کوئٹہ ،ملتان میں موجود ہیں جہاں سالانہ 10 ارب کا آئل صابن کی تیاری میں لگایا جاتا ہے جبکہ 30 ارب کا آئل کھانے کا تیل تیار کرنے والی فیکٹریاں لے جاتی ہیں جن میں صابن بنانے والی فیکٹریوں نے صابن کے ساتھ کوکنگ آئل اوربناسپتی بنانے کے بھی یونٹ لگا رہے ہیں اور صابن کے آئل کو کوکنگ آئل بنا کر فروخت کرنے کا بھی انکشاف ہوا جس کیلئے مختلف سرکاری اداروں جن میں پنجاب فورڈ اتھارٹی کی سابقہ ہیڈ عائشہ ممتاز اور محکمہ انڈسٹری کی جانب سے بھی کوکنگ آئل فیکٹریوں میںبنائے جانے والے آئل میں صابن بنانے کے دوران استعمال ہونے والے آئل کی ملاوٹ کرنے بارے رپورٹ دی گئی مگر بااثر کوکنگ آئل فیکٹریوں اور ان سے ملنے والے سالانہ اربوں روپے کے ٹیکسوں میں نقصان کے خدشے کے باعث کارروائی کو معطل کردیا گیا ،ذرائع کے مطابق ساﺅتھ افریقہ ،بھارت ،نیپال ،ویت نام ،سری لنکا ،چین ،تھائی لینڈ ،سنگا پور سے درآمدہونے والے آئل میں حرام جانوروں کی چربی کا استعمال ہوتا ہے جس میں سور ،گدھے ،گھوڑے ،گائے ،مرغی ،بکرے اور دیگر جانوروں کی چربی کو پگھلا کر آئل تیار کیا جاتا ہے جو کہ دنیا بھر میں صابن بنانے والی فیکٹریوں میں صابن کی تیاری کے دوران استعمال کیا جاتا ہے اور بچ جانے والے آئل کو ہوٹلوں اور دیگر کھانے کی اشیاءبنانے والی فیکٹریاں سستے داموں خرید کر لے جاتی ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ کھانے کے آئل اور بناسپتی کی تیاری میں قدرتی اشیاءسے آئل بنانے کی ضرورت پوری نہیں ہوتی جس کے باعث کوکنگ آئل اور بناسپتی بنانے والی کمپنیاں انپی پروڈکشن میں صابن کی تیاری میں استعمال ہونے والے جانوروں کی چربی سے تیار آئل کو استعمال کرکے اپنی پروڈکشن میں اضافہ کرتے ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain