تازہ تر ین

دنیا گلوبل و یلیج بن چکی …. انصاف کی فراہمی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ضروری

کراچی (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آئین نے ہمیں اختیار دیا ہے کہ انتظامیہ کو اس کے دائرہ اختیار سے تجاوز سے روکے ۔کراچی میں سارک لا کی 25 ویں سالگرہ کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار، چیف جسٹس سری لنکا جسٹس سری پون، ہائی کورٹ کے ججز، وکلا اور دیگر ممالک کے ماہر قانون بھی شریک ہوئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے بتایا کہ عدلیہ ریاست کے 3 اہم ستونوں میں سے ایک ہے، عدلیہ کی بنیادی ذمے داری ہے کہ وہ جلد اورفوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے اور مقدمات کے غیر ضروری التوا سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے آزادی اورانصاف کےاصولوں پریقین ہے، ہرسائل کا حق ہے کہ اسے انصاف ملے اور انصاف کا ہونا بھی نظر آنا چاہیے، فیصلے ایسے ہونے چاہئیں کہ کسی فریق کی جانب جھکاو¿ نظر نہ آئے عدلیہ کسی دباو¿ کے بغیر فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔ آئین نے عدلیہ کو اختیار دیا ہے کہ انتظامیہ کو اختیارات کے تجاوز سے روکے اور بنیادی حقوق پر عملدرآمد کرانا بھی عدلیہ کا فرض ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے اور انصاف کی فراہمی کےلئے بھی جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ضروری ہوگیا ہے ¾پاکستانی میڈیا نے ناانصافی کو نمایاں کیا تو سپریم کورٹ نے بھی معصوم کمسن ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور ہمسایوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں ¾ کیونکہ علاقائی ریاستیں باہمی طور پر مضبوط ومستحکم مستقبل پر عملدرآمد کرتی ہیں سارک لا کے رکن ممالک کوآپس میں تاریخ وثقافت کے بمعنی تعاون پرزور دیناچاہئے جس کے لئے سارک ایک مثالی فورم ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاںثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کسی دباﺅ کے بغیر فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔ہماری بنیادی ذمہ داری ہے جلد اور فوری انصاف فراہم کریں۔ ہر سائل کا حق ہے کہ اسے انصاف ملے ، بنیادی حقوق پر عملدرآمد کرانا بھی عدلیہ کا فرض ہے۔ آئین نے عدلیہ کو اختیار دیا ہے کہ انتظامیہ کو اختیارات کے تجاوز سے روکے۔ انہوںنے کہا کہ سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم نے کسی دباﺅمیںآئے بغیرعدلیہ کی تاریخ میںکئی اہم فیصلے کئے تھے ۔انہوںنے تقریب میںمدعوکرنے پرشکریہ اداکرتے ہوئے سارک ممالک سے شرکت کرنے والے ججوںوکلاءاوردیگرکوخش آمدیدکہتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے فرمایاتھاکہ ہم پرامن لوگ ہیںاسی لیے ہم تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن رہناچاہتے ہیںتقریب سے سارک ممالک سے آئے ہوئے دیگرمہمانوںنے بھی خطاب کیا۔کانفرنس کاانعقادجسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم کی یاد میںلیکچرسے ہوا۔اس موقع پرسارک لاءکے صدرمحمودمانڈی والے نے سارک لاءکی کامیابیوںکواجاگرکرتے ہوئے بتایاکہ کس طرح 25سالوںسے خطے کی وکلاءبرادری سارک لاءکے تحت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہی ہے ۔سارک لاءکے صدرنے مزیدکہا کہ سارک کے ناقدین عام طورپرسارک کانفرنس کوغیرموثربات چیت کامرکزقراردیتے ہیںاورعام طورپرتعطل کیلئے پاکستان اوربھارت کے تنازع کوذمہ دارٹھہراتے ہیں۔سارک لوگوںکے درمیان باہمی تعاون کے حوالے نہایت کامیاب تنظیم ہے اورسارک لاءکانفرنس اس بات کی عکاسی ہے جہاںججز،وکلاء،قانونی ماہرین تعلیم اورقانون کے طلباءایک ہی پلیٹ پراپنی قابلیت اورتجربات شیئرکرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں،تقریب میںجسٹس آصف سعیدخان کھوسہ اورچیف جسٹس آف سری لنکا،کے سری پوون نے بھی خطاب کیاجبکہ کلیدی مقرربھارتی سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ کے کے وینوگوپال نے غربت انسانی حقوق کی ایک سنگین خلاف خلاف ورزی ،کے موضوع پردستاویزپیش کیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain