واشنگٹن /لندن (ویب ڈیسک ) بسا اوقات زبان وبیان کی انتہائی معمولی لغزش کسی بڑے واقعے اور غیرمعمولی تبدیلی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ اک نقطے نے محرم سے مجرم بنادیا کی بات بھی اسی لیے ضرب المثل کا درجہ حاصل کرچکی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی تاج پوشی کے بعد وائٹ ہاﺅس کی نئی نویلی اور اجلی حکومت پر اپنی تشکیل کے پہلے ہی ہفتے ایک ایسا بد نما داغ لگا ہے جس نے وائیٹ ہاس کو بھی محرم سے مجرم بنا دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاﺅس کی جانب سے ایک حرف کی غلطی نے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے اور اچھی خاصی سیاست دان کو برطانیہ کی شہرت یافتہ فحش فلموں کی اداکارہ بنا کررکھ دیا۔ وائیٹ ہاﺅ س کی اس معمولی غلطی نے امریکی انتظامیہ کو غیر معمولی پشیمانی سے دوچار کیا ہے۔ حال ہی میں جب برطانوی وزیراعظم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تفصیل ملاقات کے بعد بیرون ملک دورے کے اگلے پڑا ترکی کے لیے نیویارک کے ہوائی اڈےسے خصوصی طیارے کے ذریعے روانہ ہونے والی تھیں کہ وائیٹ ہاس کی طرف سے ایک بیان شائع کیا گیا۔بیان کی دیگر تفصیلات سے قطع نظر اس میں محترمہ تھریسا مے کے نام کے انگریزی ہجے میں ایک حرفh کی کمی رہ گئی تھی۔ اس حرف کی کمی نے تھریسا مے کو Teresa بنا دیا۔ وائیٹ ہاﺅ س کے مشیروں کی اس یک حرفی غلطی نے امریکی انتظامیہ کو حد درجہ شرم سار کیا ہے اور وہ اب اس کی وضاحتیں کرتے پھر رہے ہیں۔ Teresa برطانیہ ہی کی ایک فحش اداکارہ ہے اور وہ بھی کافی شہرت رکھتی ہے۔ تھریسا مے کے نام میں پروف کی غلطی کے بعد امریکی انتظامیہ کی طرف سے وضاحتیں کی جا رہی ہیں کہ ایسا ارادی طورپرہرگز نہیں کیا گیا بلکہ ٹائپنگ میں پروف کی غلطی رہ جانے سے ہوا ہے۔جریدہ ڈیلی ٹیلیگراف نے بھی وائیٹ ہاﺅ س کی پریشانی اور پیشمانی کا تذکرہ کرتےہوئے امریکی انتظامیہ کا دفاع کیا ہے۔ ٹیلیگراف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ تھریسا مے کے نام کے ہجے غلط لکھے گئے ہیں بلکہ مئے کے وزارت عظمی کا منصب سنھبالنے کے بعد کئی اخبارات اور ٹیلی ویژن چینل یہ غلطی کرچکے ہیں۔