اسلام آباد(اویب ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت داخلہ کی درخواست مسترد کرکے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سپر ماڈل ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دےدی۔پیر کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت کی۔وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ایان علی کا نام تو آپ نے تیسری بار ای سی ایل میں ڈال دیا ہے ¾بتائیں کہ حکومت نے قتل کے کتنے ملزموں کا نام ای سی ایل میں ڈالا ¾ لگتا ہے کہ آپ ہر قیمت پر ملزمہ کو روکنا چاہتے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب ہم آپ سے دائرہ اختیار کا پوچھ رہے ہیں اور آپ اپیل کا دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ ایک تفتیشی افسر کو قتل کر دیا گیا، کیا پنجاب حکومت نے کوئی شکایت کی۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ بتائیں کہ ایان علی کے خلاف مقدمہ کب درج ہوا تھا جس پر ایڈیشل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 2 جون 2015 کو ایان علی کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔ جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کر کے ہم سے مدد مانگ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کی جانب سے ایان علی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور ماڈل ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بینک کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالے تو بینک کو بلا کر سماعت نہیں کر سکتے۔یاد رہے کہ 19 جنوری کو سندھ ہائیکورٹ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا فیصلہ سنایا تھا تاہم چند ہی گھنٹوں بعد وفاق کی درخواست سامنے آنے کے بعد اس فیصلے کو 10 دن کےلئے مو¿خر کردیا گیا تھا۔بعدازاں 28 جنوری کو وفاقی وزراتِ داخلہ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مو¿قف اختیار کیا تھا ایان کا نام وزارت داخلہ پنجاب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھالہذا سندھ ہائی کورٹ کو اس معاملے پر سماعت کا اختیار نہیں۔درخواست میں کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کا معاملہ نظرانداز کرتے ہوئے ماڈل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سنایا ¾ ریفری جج نے ایان علی کے حق میں فیصلہ دینے کی وجوہات بھی بیان نہیں کیں۔کہا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے کیونکہ اس معاملے پر محکمہ داخلہ پنجاب کا مو¿قف نہیں سنا گیا۔ماڈل ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے ا±س وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ سے زائد امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔ملزمہ کی گرفتاری کے وقت ان کے 3 پاسپورٹ بھی ضبط کیے گئے تھے جن میں سے ایک کارآمد ¾ دو منسوخ شدہ ہیں جن پر ویزے لگے ہوئے تھے۔ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انھیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
