اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) نومنتخب چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی پانامہ کیس کو سماعت کیلئے مقرر کردیا۔ جسٹس آصف سعید ثاقب نچار نے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف زیر سماعت پانامہ کیس کو سماعت کیلئے مقرر کردیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ 4جنوری کو کیس کی دوبارہ سماعت کریگا۔ نئے بینج میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار خود شامل نہیں ہونگے۔ کیس کی سماعت کیلئے تشکیل پانے والے نئے بینج میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز افضل کو شامل کیا گیا ہے جبکہ سابق بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس شیخ عظمت اور جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی نئے بینچ کا حصہ ہونگے سابق بینچ میں شامل جسٹس امیر ہانی مسلم نئے بینچ کا حصہ نہیں ہونگے۔ واضح رہے کہ پانامہ کیس کی سماعت ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5رکنی بنچ کررہا تھا اور ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد نیا بنچ تشکیل دیا گیا ہے پانامہ کیس کی 10اہم سماعتوں کے باوجود چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں بنچ نہ تو تحقیقات کیلئے کمیشن بناسکا اور نہ ہی کوئی حتمی فیصلہ دے سکا اپنی ریٹائرمنٹ کے باعث جسٹس انور ظہیر جمالی کو پانامہ کیس نئے سال تک ملتوی کرنا پڑا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی پی)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل)، جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔ 20 اکتوبر کو ان درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کی تھی۔ جس کے بعد 28 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ اس لارجر بینچ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الحسن شامل تھے جنہوں نے یکم نومبر سے درخواستوں پر سماعت کا آغاز کیا تھا۔ 9 دسمبر کو ہونے والی کیس کی آخری سماعت میں آئندہ سماعت کو جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ نئے بینچ کی تشکیل کے بعد کیس کی نئے سرے سے سماعت ہوگی اور وکلاءکو دوبارہ دلائل دینا ہوں گے۔
