Monthly Archives: January 2017
حسین نواز نے لندن فلیٹس سے متعلق منی ٹریل جمع کرادی
وزیراعظم سے عالمی بینک کی سی ای او کرسٹیلینا جارجو کی ملاقات
اسلام آباد ، پشاور اور لاہور سمیت کئی شہروں میں موسلادھار بارش
ن لیگی رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ ایک ارب 647 ملین روپے کا تحفے جہانگیر ترین نے دیئے
بھارت کے یوم جمہوریہ پر کشمیریوں کا یوم سیاہ
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اڑی حملے میں گرفتار مظفرآباد کے بچے بے گناہ ہیں

پاناما کیس میں قطری شہزادے کا ایک اور خط سپریم کورٹ میں پیش
اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاناما کیس میں وزیراعطم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز نے قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم الثانی کی جانب سے لکھا گیا ایک اور خط سپریم کورٹ میں پیش کر دیا۔سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کی جانب سے قطری شہزادے کی جانب سے 22 دسمبر کو لکھے گئے دوسرے خط کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں، دوسرا خط پہلے والے خط میں اٹھنے والے سوالات کے جواب میں لکھا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرویو میں میاں شریف کی الثانی فیملی سے رقم واپسی کا ذکر ضروری نہیں تھا، میاں شریف کی درخواست پر الثانی فیملی نے جدہ اسٹیل مل میں 5.4 ملین درہم کی سرمایہ کاری کی، مکہ اسٹیل مل کی فروخت سے لندن پراپرٹی خریدی گئی جس کے لئے بینکوں اور دوستوں سے بھی مالی مدد لی گئی۔ میاں شریف نے اپنی زندگی میں بتایا تھا کہ دبئی میں 12 ملین درہم کی سرمایہ کی ہے اور 12 ملین درہم اسٹیل مل کی فروخت سے حاصل کئے گئے ہیں، میاں شریف نے یہ بھی بتایا کہ شیخ جاسم نے انہیں اپنے کاروبار میں استعمال کیا اور اسٹیل مل سے حاصل ہونے والے 12 ملین درہم حسین نواز کو دینے کا کہا گیا۔دبئی اسٹیل مل بینکوں اور دبئی حکومت کے تعاون سے بنائی گئی جبکہ قطر میں کی گئی سرمایہ کاری کیش کی صورت میں کی گئی، سرمایہ کاری کے وقت قطر میں کاروبار کیش کی صورت میں ہی کیا جاتا تھا۔ قطری شہزادے کے خط میں کہا گیا ہے کہ 2005 میں کار وبار کے زمرے میں 80 لاکھ ڈالر بقایا تھے، 80 لاکھ ڈالر کے بقایا جات نیلسن اور نیسکول کے شیئر کی صورت میں ادا کیے گئے۔ جواب میں بتایا گیا کہ الثانی خاندان کا بندہ جدہ میں شریف فیملی سے ملا اور رقم کی واپسی لندن کے انٹر بینک ریٹس کے مطابق ادائیگی پر اتفاق ہواتھا، اس ملاقات میں 3.2 ملین درہم کی رقم بھی لندن کے انٹر بینک آفر ریٹ کے مطابق ادا کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ سعودی عرب میں العزیز اسٹیل مل دبئی مل بیچ کر لگائی گئی، حسین 2006 میں سعودی ملز کی آمدن سے والد کو زر مبادلہ بھیجنے کے قابل ہوئے اور حسین نواز کو پتہ ہے کہ والد نے تحفے کی رقم سے مریم صفدر کو مالی طور پر مستحکم کیا۔حسن نواز نے جواب میں بتایا کہ جب وہ لندن میں زیر تعلیم تھے تو شریف خاندان کے زیر کفالت نہیں تھے، 2001 میں لندن میں فلیگ شپ کمپنی بنائی، حسن نواز کی فلیگ شپ کمپنی کے لئے 4.2 ملین ڈالر میاں شریف نے دیئے، 4 فروری 2006 کو ٹرسٹ ڈیڈ بھی تیار کی گئی۔

قومی اسمبلی میں دھکے اور گھونسوں کی بارش
اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان کی آپس میں ہاتھا پائی ہوئی۔ کچھ ارکان دونوں جماعتوں کے ارکان کو چھڑاتے رہے مگر کسی نے ان کی ایک نہ سنی۔ شاہد خاقان عباسی اور شہریار آفریدی نے ایک دوسرے کو گھونسوں اور تھپڑوں سے نوازنا شروع کیا تو دونوں جماعتوں کے دیگر نوجوان ارکان بھی اپنے اپنے حلیفوں کی مدد کیلئے وہاں آن پہنچے جس پر اسمبلی میں گھوسنوں کا رن پڑ گیا جس پر سپیکر کو اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑی۔قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے بیان کے خلاف ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ہال “گلی گلی میں شور ہے، نواز شریف چور ہے” کے نعروں سے گونج اٹھا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر کے دوران نعرے لگوائے تو حکومتی ارکان نے بھی جوابی نعرے بازی شروع کر دی۔ دریں اثناء ہاتھا پائی میں خواتین ارکان بھی پیش پیش رہیں اور اپنے ساتھیوں کو نعرے بازی اور زبانی لڑائی میں حتیٰ المقدور معاونت فراہم کرتی رہیں۔ایوان مچھلی بازار بن گیا۔”گلی گلی میں شور ہے عمران اور جہانگیر ترین چور ہیں” کے نعرے حکومتی ارکان کی جانب سے لگائے گئے۔ سپیکر قومی اسمبلی پی ٹی آئی ارکان کے نعروں کے آگے بے بس نظر آئے، بولے ایسا ماحول رہا تو اجلاس ملتوی کر دوں گا۔ سپیکر نے وارننگ دیتے ہوئے کہا، قریشی صاحب! آپ جب چاہیں اپنے ارکان کو چپ کرا دیتے ہیں، آج ارکان کو جان بوجھ کر خاموش نہیں کرا رہے۔لڑائی کے بعد، شہر یار آفریدی اور شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لڑائی میں پہل لیگی ارکان کی جانب سے کی گئی۔ ان کا مو¿قف تھا کہ وہ ہمارے بینچوں کی جانب آئے، ہم ان کی جانب نہیں گئے تھے۔
