انٹرنیشنل ہاکی پلیئرزکو ایوارڈز سے نوازنے کا اعلان

اسلام آباد (اے پی پی) انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) نے تاریخ میں پہلی مرتبہ سال کے دوران نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو ایوارڈز سے نوازنے کا اعلان کر دیا، پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی ایوارڈز کیلئے نامزد ہونے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں جگہ نہ بنا سکا، مختلف کیٹگریز میں فاتح کھلاڑیوں کا اعلان 23 فروری کو کیا جائے گا۔ ایف آئی ایچ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق فیڈریشن نے مختلف کھیلوں کی طرح ہاکی میں بھی کھلاڑیوں میں کارکردگی کی بنیاد پر ایوارڈز تقسیم کرنے کا اعلان کر دیا۔ جس کے تحت بہترین کھلاڑیوں، گول کیپرز، ابھرتے ہوئے سٹارز، کوچز اور ایمپائرز کو ایک سال کے دوران نمایاں کارکردگی کے اعتراف میں ایوارڈز سے نوازا جائے گا، اسی سلسلے میں ایوارڈز کیلئے نامزد ہونے والے مختلف ممالک کے کھلاڑیوں کی فہرست بھی جاری کر دی گئی ہے، منتخب کئے جانے والے مردوخواتین کھلاڑیوں میں ارجنٹائن کے سات، برطانیہ اور جرمنی کے چھ، چھ، ہالینڈ کے چار، بیلجیئم، نیوزی لینڈ اور آئرلینڈ کے دو، دو، آسٹریلیا، امریکہ اور بھارت کا ایک، ایک کھلاڑی شامل ہے جبکہ پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی جگہ نہ بنا سکا۔

19سال بعدسوموریسلنگ میںپہلاجاپانی چمپئن

بیجنگ (اے این این)جاپانی چیمپیئن سومو ریسلنگ نے سب سے بڑا اعزاز ”یوکوزونا“ اپنے نام کرلیا۔تقریبا دو دہائی کے وقفے کے بعد پہلی بار جاپان میں پیدا ہونے والے کسی کھلاڑی کو سومو ریسلنگ کا سب سے بڑا اعزاز ‘یوکوزونااپنے نام کیا ہے ۔30 سالہ کیئسنوساتو کو یہ اعزاز اس سال کا پہلا ٹورنامنٹ جیتنے کے بعد ملا ہے۔ کیئسنوساتو سے پہلے 1998 میں واکانوہانا آخری جاپانی ریسلر تھے جنھوں نے یوکوزونا کا خطاب جیتا تھا۔اس عرصے میں امریکن سموا اور منگولیا کے پانچ ریسلروں کو یہ خطاب مل چکا ہے۔ٹوکیو کے شمال میں واقع ابراکی کے علاقے سے تعلق رکھنے والے کیئسنوساتو کا وزن 178 کلو گرام ہے ۔ وہ 2012 سے یوکوزونا سے ایک درجہ نیچے کے رینک پر تھے جسے اوزیکی کہا جاتا ہے۔متعدد بار مقابلوں میں دوسرے نمبر پر آنے کے بعد انھوں نے اس سال کے پہلے ٹورنامنٹ میں فتح حاصل کر کے یوکوزونا رینک تک رسائی حاصل کر لی۔جاپان کی سومو ریسلنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے اعزاز حاصل کرنے کے بعد پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کیئسنوساتو نے کہا کہ: ‘میں بہت عاجزی کے ساتھ یہ اعزاز قبول کرتا ہوں۔ میں خود کو مکمل طور پر اس کردار میں ڈھال لوں گا اور اپنی پوری کوشش کروں گا کے اس خطاب کو بدنام نہ کروں۔’کیئسنوساتو، جن کا حقیقی نام یوتاکا ہاگی وارا ہے، کے علاوہ اس وقت منگولیا سے تعلق رکھنے والے تین اور ریسلر یوکوزونا کے درجے پر فائز ہیں۔بچپن میں کیئسنوساتو اپنے سکول میں بیس بال کے کھلاڑی تھے لیکن بعد میں انھوں نے سومو میں حصہ لینے کے لیے تربیت شروع کر دی۔2002 میں انھوں نے اپنے پہلے سومو کے مقابلے میں شرکت کی ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سوموریسکلنگ 73 ٹورنامنٹس میں شرکت کے بعد یوکوزونا بنے ہیں۔پیر کو ٹورنامنٹ میں فتح کے بعد کیئسنوساتو نے کہا کہ وہ ایمپرر کپ ٹرافی اٹھا کر بے حد خوشی محسوس کر رہے ہیں۔میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ بتا سکوں مجھے کس قدر خوشی ہے یہ جیت کر لیکن اس ٹرافی کا وزن کافی ہے۔حالیہ برسوں میں جاپان میں سومو کی گرتی ہوئی مقبولیت کی وجہ اس کھیل کی سخت ٹریننگ ہے اور کچھ عرصے سے غیر ملکی ممالک کے ریسلرز کا پلہ بھاری ہے۔2009 میں ایک سومو کوچ کو ٹریننگ میں سختی کرنے کی وجہ سے چھ سال جیل ہوگئی تھی کیونکہ ان کے احکامات کے وجہ سے ایک نئے سومو ریسلر کی موت واقع ہو گئی تھی۔اس کھیل کی تربیت میں کھلاڑیوں کے کیے مخصوص اکھاڑے بنائے جاتے ہیں جہاں وہ کھانا، پینا، سونا اور تربیت حاصل کرنا سب کرتے ہیں۔سومو ریسلنگ کے کھلاڑیوں کو معاشرے میں بہت عزت اور احترام سے دیکھا جاتا ہے اور ان کے رویے کی سخت جانچ کی جاتی ہے۔جاپان میں کم ہوتی مقبولیت کے باوجود دوسرے ملکوں میں سومو کو کافی پزیرائی مل رہی ہے اور منگولیا، ایسٹونیا، بلغاریہ، چین اور کئی دوسرے ممالک کے ریسلر شوق سے اس کھیل میں حصہ لیتے ہیں۔

مودی اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد میں بات چیت, معاہدے منظر عام پر آگئے

دبئی (نیٹ نیوز) متحدہ عرب امارات اور بھارت میں 75ارب ڈالرز کے معاہدے طے پا گئے، دونوں ملکوں کے درمیان دہلی میں اسٹریٹیجک پارٹنر شپ، تجارت اور دفاع سمیت دو طرفہ تعاون کے 14سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے۔نئی دہلی میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان 75ارب ڈالرز کے معاہدوں کی منظوری دی گئی، سٹریٹیجک پارٹر شپ،میری ٹائم، ٹرانسپورٹ،دفاع اور تجارت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے 14سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے۔شیخ محمد بن زید کل ہونے والی بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب کے مہمان خصوصی ہیں۔

مریم نواز اگر ٹرسٹی تو ثبوت کہاں؟, کپتان نے نئی مشکل کھڑی کردی

اسلام آباد (این این آئی، آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اصل دستاویزات حکومت کے پاس ہی ہیں اگر مریم نواز ٹرسٹی ہیں تو ان کے پاس ثبوت ہونا چاہیے ¾ ہم عدالت کی مدد کررہے ہیں اور نئی دستاویزات بنتی جارہی ہیں ¾چار وزیر کہتے ہیں کہ انہوں نے 90 ءکی دہائی میں فلیٹس خریدے ¾ اگر دستاویزات جعلی ہیں تو یہ اخبار کیخلاف کیس کریں۔سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ اب تک کی گفتگو ہماری جمع کرائی گئی دستاویز ات پر ہورہی ہے،ہم تو وہ دستاویزات دے رہے ہیں جو ہمیں ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق فلیٹس شریف خاندان کی ملکیت ہیں۔ مریم نواز اصل مالکہ ہیں بی بی سی کی ڈاکومنٹری میں بھی فلیٹس شریف خاندان کی ملکیت ظاہر کیے گئے ہیں ¾ حکومت کے چار وزیر کہتے ہیں کہ انہوں نے 90 ءکی دہائی میں فلیٹس خریدے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ نومبر کو قطری کا خط آتا ہے سات نومبر کے بیان میں قطری کا ذکر نہیں۔ دستاویزات بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ دستاویزات اگر فراڈ ہیں تو اخبار کے خلاف کیس کیا جائے ہم تو وہ دستاویزات دے رہے ہیں۔ جو ہمیں ملتی ہیں، عمران خان نے کہا کہ جرمن اخبار نے بھی لکھا ہے مریم نواز جائیداد کی مالک ہیں ایف آئی اے پاکستان کی رپورٹ ہے فلیٹس شریف خاندان کے ہیں۔ جائیداد ان کی ہیں یہی لوگ دستاویزات جمع نہیں کرارہے۔

ارکان پارلیمنٹ کی اہلیت, انتخابی اصلاحات بارے کام شروع ہوگیا

اسلام آباد (آئی این پی) موثر انتخابی اصلاحات کے نفاذکے لئے سیاسی جماعتوں سے آئین کی اہلیت سے متعلق 62،63 میں ممکنہ تبدیلیوں کے بارے میں تجاویز طلب کر لی گئیں، پارلیمینٹرینز کی اہلیت سے متعلق اس ضابطہ کار میں ترامیم کی جائیں گی ،دوہری شہریت والوں پرپارلیمنٹ کا رکن بننے کی پابندی عائد کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا، اسی طرح سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کی روک تھام کوممکن بنانے کا صاف شفاف طریقہ کار وضع کرنے کے لئے سینیٹ سے حتمی مشاورت کا فیصلہ کرلیا گیا ، بعض جماعتوں کی طرف سے سینیٹ نشستوں پر قومی و صوبائی اسمبلیوں سے انتخاب کی بجائے سیاسی جماعتیں کو ان ارکین اسمبلیوں کی تعداد کے تناسب سے امیدواروں کی ترجیحی فہرست فراہم کرنے کی تجویز دے دی ، یہ تجاویز انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کے ذریعے سے سامنے آئی ہیں۔ کمیٹی کا وزیرقانون و انصاف زاہد حامد کی صدارت میں انتخابی اصلاحات کمیٹی نے آرٹیکل 62،63 میں ترمیم پر غور شروع کردیا ہے اس امر کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے کہ ان شقوں کو کس حثیت میں برقرار رکھے جائے۔ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کی روک تھام کوممکن بنانے کا صاف شفاف طریقہ کار وضع کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے ۔بعض بڑی جماعتوں نے سینیٹ انتخابات کے قومی و صوبائی اسمبلیوں سے انتخابات کی بجائے سیاسی جماعتیں کو ان ارکین اسمبلیوں کی تعداد کے تناسب سے امیدواروں کی ترجیحی فہرست فراہم کرنے کی تجویز دے دی ہے اس مجوزہ طریقہ کار کے تحت متعلقہ صوبے کی سینیٹ میں نشستیںصوبائی اسمبلی میں کسی بھی سیاسی جماعت کی عددی قوت کے مطابق تقسیم ہوجائیں گی۔

”الیکشن میں روسی مداخلت کے ثبوت مل گئے تو ٹرمپ کا بچنا مشکل“ خورشید قصوری کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق عدالت میں زیر سماعت کسی کیس پر ریمارکس نہیں دیئے جا سکتے۔ پانامہ کیس پر تو روزانہ 3 عدالتیں لگتی ہیں ایک سپریم کورٹ میں، ایک اعلیٰ عدلیہ کے باہر اور ایک رات کو میڈیا پر لگتی ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ پانامہ مقدمہ میں تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری ہسپتال میں زیرعلاج ہیں انہوں نے مجھے پیغام بھیجا ہے اور بتایا ہے کہ ”میں نوازشریف سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن حکومت کے خلاف مقدمہ لڑنے کا یہ انجام ہو رہا ہے کہ میرے خلاف پرانے کیسز کھولے جا رہے ہیں اور انکم ٹیکس کے نوٹس بھجوائے جا رہے ہیں۔“ وزیراعظم نوازشریف تو خود لا گریجویٹ ہیں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ نعیم بخاری کی شکایت اگر سچ پر مبنی ہے تو اس کا ازالہ کریں اور اگر غلط بیانی ہے تب بھی وضاحت کریں۔ نعیم بخاری ان معاملات کو عدالت کے سامنے لائیں اور عدالت بھی اس کا نوٹس لے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اپنی طویل صحافتی زندگی میں پہلی بار ایسا مقدمہ دیکھ رہا ہوں جس بارے سینئر وکلا اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ، عاصمہ جہانگیر میڈیا پر بیٹھ کر کہتے ہی ںکہ بڑا سیدھا اور سادا مقدمہ ہے ایک دن میں فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن ان میں سے کوئی عدالت میں نہیں جانا چاہتا۔ پاکستان میں کیا نظام چل رہا ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہاں ”را“ سے ٹریننگ لینے کا میڈیا پر اعتراف کرنے والوں کو بھی پہلی سماعت پر ہی ناکافی ثبوت کہہ کر بری کر دیا جاتا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ امریکہ میں حالات یہ بڑا خوش ہوں۔ ہم احساس کمتری کا شکار قوم ہیں جو مثالیں بھی دوسروں کی دینے پر مجبور ہے کہ کیسے مہذب ملک ہیں کہ انتقال اقتدار بھی کتنا پرامن ہوتا ہے۔ اب ٹرمپ نے جو زبان استعمال کی، الیکشن میں جو ازامات لگائے گئے، دھاندلی کے الزامات لگ رہے ہیں، ان حالات پر خوش ہوں کہ امریکہ بھی ہمارے جیسا ہی ہے کہ جس کا داﺅ چل جائے وہ داﺅلگاتا ہے۔ 300 سال پرانی جمہوریت نے بھی امریکہ کا کچھ نہ بگاڑا ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ یہ تلخ بات کرنے پر مجبور ہوں کہ شاید ہم پوری قوم ہی رشوت کو برا نہیں سمجھتی صرف ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کو بھی حصہ ملے۔ جنوبی پنجاب میں عوام کو روزگار میسر نہیں، پانی، علاج، تک کی سہولت نہیں ہے لیکن ملتان میں میٹرو بنی ہے تو کتنے لوگ وہاں جلسہ میں شریک ہوئے اور خوش نظر آئے۔ یہی صورتحال مزید شہروں میں بھی نظر آئے گی۔ یہاں کتنے بھی کیسز عدالتوں میں کئے جاتے ہیں کتنی بھی تقریریں کر لیں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ووٹ دیتے وقت ہر کوئی ملک کا نہیں صرف اپنا مفاد دیکھتا ہے۔ سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ امریکہ میں صرف مظاہروں کی بنیاد پر تو ٹرمپ کا مواخذہ ممکن نہیں ہے تاہم جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوئے اور انہوں نے انٹیلی جنس اداروں سے جو رویہ اختیار کیا وہ ناقابل مثال ہے۔ صدر کینڈی بارے کہا جاتا ہے کہ ان کو اس وقت کے سی آئی اے ڈائریکٹر نے اختلافات پر نہیں بخشا تھا اور ان کا قتل بھی اسی کی کڑی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسرا کمال یہ کیا ہے کہ تمام تر دباﺅ کے باوجود اپنے ٹیکس ریٹرنز ڈیکلئر نہیں کئے۔ اس حوالے سے خیال ہے کہ روس سے کوئی تعلق سامنے آنے کے ڈر سے ٹیکس ریٹرنز نہیں دیئے۔ ری پبلیکنز کی لیڈر شپ بھی ٹرمپ سے نالاں ہے۔ ٹرمپ کو ری پبلیکن بھی نہیں کہا جا سکتا وہ ایک آزاد امیدوار تھے جو ری پبلیکن پارٹی کو بھی لے اڑے اور پارٹی کے اصل وارثوں کو بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کریں۔ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ان کے الیکشن میں روسی مدد کی تفصیلات سامنے آ جائیں یا کریملن سے وہ تصاویر مل جائیں جن کا ٹرمپ نے انکار کیا۔ ایسا ہونے کی صورت میں وہ گرفت میں آ سکتے ہیں امریکی صدر کا مواخذہ بچوں کا کھیل نہیں ہے لیکن ٹرمپ کے خلاف کوئی مواد مل گیا تو ان کا بچنا مشکل ہو گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی رہنماﺅں کو ڈنگ مارا جن میں صدارتی امیداور میکن بھی تھے۔ ری پبلیکنز کے چوٹی رہنماﺅں کو ناراض کیا۔ تجزیہ کار راجہ منور نے کہا کہ میڈیا طاقتور ہو گیا ہے اس لئے اس کا شور بڑھ گیا ہے۔ پاکستان میں ہر سطح پر پٹواری سے لے کر صدر تک کرپشن بہت بڑے پیمانے پر بڑھی ہے، سابق ادوار حکومت بھی اس سے مبرا نہیں رہے۔ ہر ادارے میں کرپشن کا بڑھنا افسوسناک ہے۔ پہلے سیاستدان اپنی جائیدادیں بیچ کر سیاست کرتے اور الیکشن لڑتے تھے اب یہ بنانے کے لئے الیکشن لڑا جاتا ہے۔ امریکہ میں جمہوری اداروں کی عمر 300 سال ہے 45 واں صدر منتخب ہوا ہے۔ امریکی عوام نے ملک اور آئین بنایا، جمہوری نظام تشکیل دیا جس کی دنیا میں کوئی شکل نہیں ہے۔ عمران خان اور دیگر سیاسی رہنما صحیح وقت پر بات نہیں کرتے۔ بعد میں ڈھول پیٹنے کا کیا فائدہ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں جو صورتحال بنی ہے اس سے یہ خوفناک حقیقت سامنے آئی ہے کہ 300 سال پرانی جمہوریت میں بھی صورتحال اس نہج تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان میں موجودہ صورتحال میں میڈیا کا کردار مثبت، طاقتور اور موثر نظر آتا ہے۔ دفاعی تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ پاک آرمی کے قواعد و ضوابط کے مطابق سینئر افسروں کو ریٹائر ہونے کے بعد زرعی مقاصد کیلئے 50 ایکڑ زمین الاٹ کی جاتی ہے۔ آرمی چیف کو اس کے علاوہ اتنی ہی زمین بطور آرمی چیف ریٹائر ہونے پر ملنی چاہئے۔ ماضی میں جنرل ضیاءالحق کو کالاخطائی میں زمین الاٹ ہوئی، جنرل وحید کاکڑ کو لیاقت پور رحیم یار خان میں جنرل پرویز مشرف کو بہاولپور اور یزمان میں زمین الاٹ کی گئی۔ جنرل (ر) راحیل شریف کو بی آر بی موضع بخت میں زمین الاٹ ہوئی ہے جو بڑی قیمتی ہے۔ ماضی میں آرمی چیفس کو دور دراز علاقوں میں زمینالاٹ ہوئی اس کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف سے خصوصی برتاﺅ کیا گیا۔ موضع بخت میں زمین کی قیمت کمرشل والے سے بتائی جا رہی ہے جبکہ یہ زمین زرعی مقاصد کے لئے ہے اسے کمرشل مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں پر وار, بڑی پابندی لگادی

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار بنانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے ہیں۔ حکمنامہ کے تحت امریکہ میں غیرقانونی طریقے سے گھسنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاﺅن بھی کیا جائے گا۔ ان افراد کو پکڑ کر ملک بدر کیا جائیگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم میں ان کا ایک اہم انتخابی نعرہ مکسیکو کی سرحد پر 2000میل طویل دیوار تعمیر کرنا تھا جسے انہوں نے آج حکمنامہ جاری کرکے پورا کردیا ہے۔ ان 6مسلمان ملکوں کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ بند کردو ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کے خلاف سب سے خطرناک فیصلہ کرلیا۔ صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرایا۔ جس کے ذریعے ان مسلمان ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد جنہیں وہ نیشنل سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں ان ملکوں میں شام، ایران، عراق، لیبیا، یمن، سوڈان اور صومالیہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں امریکا کی قومی سلامتی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے ایک ’بڑا دن‘ قرار دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ زیادہ تر مہاجرین کے کئی ماہ تک امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دیں گے۔ یہ پابندی صرف ان مذہبی اقلیتی باشندوں پر لاگو نہیں ہو گی، جو ظلم و ستم سے فرار ہو کر امریکا پہنچیں گے۔امریکی صدر کے کئی قریبی ساتھیوں نے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایک دوسرے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے سات ملکوں کے شہریوں کو امریکا کے ویزے دینے پر بھی فوری پابندی عائد کر دی جائے گی۔ یہ ممالک شام، عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن ہیں۔گزشتہ روز ٹرمپ نے کہا تھا کہ آج کے دن قومی سلامتی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے اور بہت سی دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ وہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار بھی تعمیر کریں گے۔ اس طرح ٹرمپ ملکی سرحدی سکیورٹی میں مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ امریکا میں غیرقانونی طور پر مقیم مہاجرین کی تعداد بھی کم کرنا چاہتے ہیں۔نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کے روز ٹرمپ سرحدی سکیورٹی کو سخت کرنے کے احکامات جاری کریں گے اور پھر رواں ہفتے کے دوران ہی مہاجرین پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔صدر اوباما کے دور میں امریکی شہریت اور امیگریشن سروس کے چیف کونسل کے عہدے پر فائز رہنے والے ماہر قانون اسٹیفن لیگومسکی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ صدر کے پاس یہ اختیارات ہوتے ہیں کہ وہ عوامی مفاد کو بنیاد بنا کر مہاجرین کی تعداد کو محدود اور مخصوص ملکوں میں ویزوں کے جاری کیے جانے پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔ واشنگٹن یونیورسٹی کے اس پروفیسر کا مزید کہنا تھا، ” قانونی نقطہئ نظر سے یہ سب کچھ صدر کے اخیتارات کا حصہ ہے اور اس کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی جا سکتی۔“اپنی انتخابی مہم کے دوران ابتدائی طور پر ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ تمام مسلمانوں کے امریکا میں داخل ہونے پر عارضی پابندی عائد کر دیں گے تاکہ کوئی جہادی ملک میں نہ آ سکے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ملک میں شامی مہاجرین کو زیادہ بڑی تعداد میں پناہ دینےکا اعلان کیا تھا لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہو سکے گا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن بشمول شام، عراق، ایران اور دیگر مسلم ممالک کے شہریوں کیلئے ویزے اور پناہ گزینوں پر عارضی پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ تک حکام ان کی جانچ پڑتال کے لیے ایک کڑا نظام وضع نہیں لیتے۔ تاہم یہ پابندی ناروا سلوک کی شکار مذہبی اقلیتوں کے لیے نہیں ہو گی۔خبر رساں ایجنسیوں نے نام ظاہر کیے بغیر حکام اور مبصرین کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ کے ایک اور حکم نامے میں شام، عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کے لیے ویزے پر پابندی ہو گی۔ “ٹرمپ اپنی صدارتی مہم کے دوران یہ کہتے آئے ہیں کہ اقتدار میں آکر وہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار بنائیں گے۔ وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ مسلم ممالک خصوصاً مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے لیے امیگریشن پالیسی کو سخت کریں گے۔پہلے پہل ان کا موقف تھا کہ وہ مسلمان ممالک سے آنے والوں کا امریکہ میں داخلہ عارضی طور پر بند کر دیں گے لیکن بعد ازاں ٹرمپ یہ کہتے رہے کہ ایسے ممالک جہاں دہشت گرد گروپس موجود ہیں، وہاں سے آنے والوں کے لیے “جانچ پڑتال کا انتہائی سخت” نظام وضع کیا جائے گا۔ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کی رپورٹنگ پر 6امریکی صحافیوں پرفرد جرم عائد کردی گئی۔ صحافیوں کے خلاف فرد جرم واشنگٹن ڈی سی میں ہنگامہ آرائی قانون کے تحت عائدکی گئی۔بھارتی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر 10سال قید یا 25ہزار ڈالر جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے،دوسری جانب صحافیوں نے اپنے اوپر عائد الزام مسترد کر دیے ہیں۔ امریکی گلوکارہ میڈونا کو ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت مہنگی پڑ گئی ہے ان کو اس ”بغاوت“کی سزا پابندی کی صورت میں دی گئی ہےامریکی ٹی وی کے مطابق گلوکارہ نے واشنگٹن میں خواتین مارچ کے حق میں بیان دیا تھا جو ٹرمپ انتظامیہ کو ناگوار گزرا ہے ،ان کو یہ متنازعہ تبصرہ کرنے پر ٹیکساس ریڈیو سٹیشن کے پروگرام میں پرفارم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ میں 9 ججوں کی آئندہ ہفتے تقرری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سپریم کورٹ میں ججز کی 9 آسامیاں خالی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ججز کی خالی آسامیوں پر تعیناتی کیلئے نئے ججز کی نامزدگی آئندہ ہفتے کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سپریم کورٹ میں خالی آسامیوں پر تعیناتی کے معاملے پر سینیٹ میں ری پبلکن سے تعلق رکھنے والے ارکان نے سابق صدر بارک اوباما کے نامزد کردہ ججوں کی مخالفت کی تھی جس کے باعث یہ آسامیاں ابھی تک خالی پڑی ہیں۔

آسٹریلیا کا پاکستان کو جیت کیلئے 370 رنز کا ہدف

ایڈیلیڈ(ویب ڈیسک) پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے آخری میچ میں آسٹریلیا نے ڈیوڈ وارنر اور ٹریوس ہیڈ کی شاندار سنچریوں کی بدولت پاکستان کو جیت کے لئے 370 رنز کا ہدف دیا ہے۔ایڈیلیڈ اوول میں کھیلے جا رہے میچ میں آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوور میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 369 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی جانب سے اننگز کا آغاز ڈیوڈ وانر اور ٹریوس ہیڈ نے کیا، محمد عامر کے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر اظہر علی نے ایک مشکل کیچ پکڑنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے جس کے بعد انہوں نے ٹریوس ہیڈ کے ساتھ مل کر پاکستانی بولرز کی وہ درگت بنائی کہ انہیں چھٹی کا دودھ یاد کرا دیا، دونوں کے درمیان 284 رنز کی ریکارڈ شراکت قائم ہوئی اور وارنر 179 رنز بنا کر جنید خان کی گیند پر آو¿ٹ ہوئے، جنید خان کے اسی اوور میں دوسرے آو¿ٹ ہونے والے کھلاڑی اسٹیون اسمتھ تھے جنہوں نے 4 رنز بنائے اور وہاب ریاض نے ان کا شاندار کیچ لیا۔

سپریم کورٹ نے ”میاں شریف“ کی وراثتی جائیداد بارے بڑا حکمنامہ جاری

اسلام آباد (آئی این پی)سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ ٹرسٹی ہیں آپ کو اثاثوں کا علم ہونا چاہئے، اگر زنجیر نہ ٹوتی ہو تو ہم تمام کڑیاں جوڑیں گے۔سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے جماعت اسلامی، عمران خان، شیخ رشید احمد اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے افراد کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تومریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز مریم نواز کے جواب پر بطور مجاز دستخط کئے تھے۔ مریم نواز کی جانب سے دستخط کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ میاں شریف کے انتقال کے بعد جائیداد کی سیٹلمنٹ کیسے ہوئی ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہمیں جائیداد کی تقسیم سے متعلق آگاہ کریں۔ وراثتی تقسیم سے متعلق ایک دو روز میں آگاہ کرسکتے ہیں؟ ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے 2011 میں ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروائے ۔ٹیکس ویژن جمع نہ کرانے کا نتیجہ کیا ہوگا؟ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ الزام کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپانے کا ہے۔ ریٹرن جمع نہ کرانے پر کسی ادارے نے کارروائی نہیں کی۔ کیپٹن (ر) صفدر پر ریٹرن فائل نہ کرنے کا الزام ہے۔ وکیل شاہد حامد نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہ ہونے پر نااہلی کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ معاملہ ایف بی آر کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ جسٹس اعجاز فضل خان نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔ الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہے ریفرنس میں بھی یہی سوال اٹھایا گیا۔ سپریم کورٹ 184 شق 3 کے تحت کارروائی کیسے کرسکتی ہے۔ وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی کے لئے ریفرنس الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے مقدمات کیوں دیکھیں؟۔شاہد حامد نے کہا کہ وزیراعظم ہو یا عام شہری قانون سب کے لئے برابر ہے۔ وزیراعظم نے خود کو احتساب کے لئے پیش کردیا ۔کسی رکن کی نااہلی کے لئے کووارنٹو کی درخواست دائر ہوسکتی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر آپ کو اعتراض ہے؟ شاہد حامد نے کہا کہ کوئی اعتراض نہیں۔ سوال کا جواب دے رہا ہوں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی کا معاملہ کس عدالت میں زیر التواء ہے؟ شاہد حامد نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں سپیکر کے فیصلے کے خلاف اپیل زیر التواءہے۔ الزامات پر ریفرنس دیگر فورمز پر دائر ہے الزامات ونڈو شاپنگ کی طرح ہیں۔ کہیں تو داﺅ لگ جائے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آرٹیکل 63 کے تحت سپیکر سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔سپیکر ریفرنس خارج کردے تو کیا دادرسی کے لئے سپیکر کے پاس جائے گا؟ ۔ دادرسی کے لئے سپریم کورٹ یا عدالت عالیہ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟ عدالت پانامہ کی درخواستوں کو قابل سماعت قرار دے چکی ہے۔ اس معاملے پر ہماری معاونت کی جائے۔ شاہد حامد نے کہا کہ میرا اعتراض عدالتی اختیار پر ہے۔ قابل سماعت پر نہیں۔ مریم نواز عام شہری ہیں۔ یہ عوام اہمیت کا معاملہ کیسے ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ وزیراعظم کی حد تک معاملہ عوامی اہمیت کا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مریم نواز کے خلاف سپریم کورٹ سے فیصلہ نہیں مانگا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الزام ہے مریم نواز والد کی فرنٹ مین ہیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو درخواست گزار نے ثابت کرنا ہے۔ فرض کریں کہ بیرون ملک جائیداد مریم کی ہے تو پھر بھی کیا ہوتا ہے ۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ سوال یہ بھی ہے کہ کیا متنازعہ حقائق پر فیصلہ دے سکتے ہیں۔ تنازعہ حقائق پر فیصلہ شواہد ریکارڈ کرنے پر ہوسکتا ہے۔ شاہد حامد نے کہا کہ عدالت کے باہر سیاسی جھگڑے ہورہے ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا سیاسی جھگڑے مناسب لفظ نہیں۔ سیاسی اختلافات کہہ سکتے ہیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ میں جھگڑے کا لفظ واپس لیتا ہوں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مریم نواز کا کہناہے کہ حسین نواز کا این ٹی این نہیں ۔ہمیں بتایا جارہا ہے کہ حسین نواز کا این ٹی این ہے۔ فریقین نے پہلے دفاع میں قطری خط کا ذکر نہیں کیا ۔ضمنی جواب میں قطری خط کا ذکر موجود ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ عدالت میں دائر متفرق درخواست 420 ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میرے کہنے کا مطلب متفرق درخواست کو یہ نمبر الاٹ کیا گیا ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اتنے دستاویزات جمع کرائے گئے دلائل دینا مشکل ہوگئے۔ پہلے دن سے کہہ دیا کیس دستاویزات میں دفن نہ کریں۔ مریم نواز کے وکیل نے دستخطوں کا جائزہ لینے کے لئے میگنی فائر فراہم کردیا ۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ دستخط کے معاملے پر کوئی ماہر ہی رائے دے سکتا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ دستخط میں بظاہر کافی فرق نظر آرہا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مریم نواز کی ذاتی معلومات والے فارم پر دستخط موجود ہیں۔ پانامہ جا کر مریم نواز کے دستخطوں والی دستاویزات دیکھی نہیں جاسکتیں۔ منروا کمپنی کا نام ویب سائٹ پر خالی مل جاتا ہے۔ آپ کے عدسے سے جاسوس شرکال ہومز یاد آگیا۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ثابت کرنا ہوگا کہ دستاویزات کہاں سے آئیں۔ ثابت کرنا شکایت کنندہ کی ذمہ داری ہے۔ بغیر تصدیق ایسی دستاویزات قبول نہیں کی جاسکتیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق مریم نواز نیسکول اور نیلسن کی ٹرسٹی ہیں ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کے تحریری جواب میں یکسانیت نہیں ۔مریم نواز نے کہا حسین نواز این ٹی این ہولڈر نہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مریم نواز 2006 سے ٹرستی ہیں تو بیان میں غلطی نہیں ہونی چاہئے تھی۔ مریم نواز نے 2012 کے انٹرویو میں اثاثہ بیرون ملک نہ ہونے کا کہا۔ مریم نواز کی ٹرسٹ ڈیڈ2006 کی ہے۔ شاہد حامد نے کہا کہ مریم نواز نے انٹرویو میں کہا ان کی بیرون ٹرسٹی ہونے کا کیوں نہیں بتایا؟ مریم نواز کو ٹرسٹی ہونے کا علم تھا؟ شاہد حامد نے کہا کہ حسین نواز کے بچوں میں جائیداد کی تقسیم کے لئے مریم نواز کو ٹرسٹی بنایا گیا ۔مریم نواز کا بیان درست ہے۔ ان کا بیرون ملک کوئی گھر نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا جائیداد اور گھر الگ الگ چیزیں ہیں؟ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مریم نواز کے انٹرویو میں فرق ہے تو ٹرانسکرپٹ فراہم کریں۔ ہمارے لئے ٹرانسکرپٹ بہت اہم ہے ہوسکتا ہے شکایت کنندہ کا ٹرانسکرپٹ درست نہ ہو۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مریم نواز نے انٹرویو میں کہا وہ والد کے ساتھ رہتی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مریم نواز نے کہا کہ ان کی پاکستان میں جائیداد نہیں مریم نواز کی زرعی اراضی تو تھی شاہد حامد نے کہا کہ مریم نواز کی پاکستان میں جائیداد ہے۔ ٹیکس باقاعدگی سے دیتی ہیں۔ جسٹس اصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دستخطوں کا معاملہ ایک معمہ ہے فیملی کے لوگ ایک دوسرے کے دستخط کردیا کرتے ہیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ آف شور کمپنی کے اصل مالک حسین نواز ہیں ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دستخطوں کے ماہرین کی رپورٹ کے باوجود فیصلہ عداکت کو کرنا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ عدالت میں دستخط کے ماہر پر جرح بھی ہوئی ہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جائیدادوں سے متعلق بہتر معلومات شریف فیملی کو ہونی چاہئیں۔ کمپنیاں آپ کی ہیں آپ کو ان کے بارے میں علم ہونا چاہئے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ آپ ٹرسٹی ہیں آپ کو اثاثوں کا علم ہونا چاہئے اگر زنجیر نہ ٹوٹی ہو تو ہم تمام کڑیاں جوڑیں گے۔علاوہ ازیں مریم نواز شریف کے وکیل شاہد حامد نے اپنی موکلہ کے بارے میں عدالت کے دائرہ سماعت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موکلہ عام شہری ہیں اور یہ کوئی مفاد عامہ کا معاملہ نہیں ہے اس لئے انکی موکلہ کا معاملہ عدالت کے دائرہ سماعت میں نہیں آتا، الزام ہے کہ وہ وزیر اعظم کی فرنٹ مین تھیں، اس لئے بادی النظر میں انکی موکلہ کے خلاف دائر درخواستوں کو سناجاسکتا ہے، عدالت پانامہ لیکس سے متعلق دائر کی گئی درخواستوں کو قابل سماعت قرار دے چکی ہے، عدالت نے مریم نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ انہوں نے اپنی موکلہ کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں اپنے دستخط کیوں کئے ہیں، جس پر شاہد حامد کا کہنا تھا کہ انہیں اس کا مجاذ بنایا گیا تھا اس لئے انہوں نے اس پر دستخط کئے، سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل نے اپنی مو¿کلہ کا بیان بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ انکی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں اور جو ہے وہ انکی بھائیوں کی ہے۔

شادی کی تقریب میں باکسر عامرخان کی عدم شرکت پربھائی ناراض

لندن(یو این پی)باکسر عامرخان کے خاندانی جھگڑوں کا سلسلہ تھم نہ سکا ۔باکسر عامرخان کے خاندانی جھگڑے میں نیا موڑ آگیا ۔ایک طرف بڑا بھائی دوسری طرف چھوٹا بھائی،عامر خان کی شادی کی تقریب میں عدم شرکت پر بھائی ہارون ناراض ہوگئے اورمیڈیا کے سامنے سے شکووں کا ڈھیر لگا دیا ۔ایک طرف مسٹر اینڈ مسز عامر دوسری طرف ہارون اینڈ فیملی،شادی کی تقریب میں شرکت نہ کرنے پر بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ۔دسمبر دوہزار پندرہ میں اسلام آباد میں عامر خان نے اپنے بھائی ہارون کی شادی میں بھرپور انداز میں شرکت کی،دولہا گھوڑی چڑھا تو گود میں عامرخان کی ننھی پری بھی نظر آئی،بھائیوں نے گھر والوں کے ساتھ خوب ہلا گلا کیا اور سیلفیز بھی بنوائیں ۔ہارون نے اپنی شادی کا جشن لندن میں منایا،دوستوں عزیزوں کو بلایا لیکن تقریب میں بڑا بھائی اور بھابھی شریک نہ ہوئے۔ہارون نے بڑے بھائی سے تو نہیں لیکن میڈیا سے اس بات کا شکوہ کر ڈالا اوردل کی بات کہہ دی ۔انہوں نے کہا کہ عامر خان کے رویے سے دوست اور گھر والے صدمے میں ہیںہارون نے کہا کہ انہیں اس بات کا بے حد افسوس ہوا کہ بھائی نے مبارک باد کا کوئی پیغام تک بھی نہ بھیجا۔دیور نے اپنی بھابھی فریال پر بھی طنز کے خوب تیر چلائے اورکہا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارتی ہیں،انہوں نے خاندان والوں کے خلاف جو کچھ کہا ہے ہم اسے بھلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔یاد رہے کہ عامر خان کی بیوی فریال نے الزام لگایا تھا کہ ہارون انہیں مائیکل جیکسن کہتے ہیں ۔