کراچی(ویب ڈیسک ) وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ملکی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے اور پاکستان میں دیوالیہ ہونے کی پیش گوئیاں ختم ہوچکی ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق مختلف خدشات اور تنقید کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ گذشتہ حکومت نے اپنی حکومت کے پانچ سال (2008 تا 2013) کے دوران 7 ہزا ر833 ارب روپے کا قرضہ لیا جس میں سالانہ 19 فیصد اضافہ ہوا جبکہ موجودہ حکومت نے گذشتہ 3 سال کے دوران 9 اعشاریہ 75 فیصد کی اوسط سے شرح نمو کو برقرار رکھا۔اسحق ڈار نے کہا کہ جون 2008 میں قرضوں سے جی ڈی پی کی کل شرح 53.1 فیصد تھی ¾جو ہماری حکومت سنبھالنے تک یعنی جون 2013 میں 60.2 فیصد تک پہنچ گئی تاہم جولائی 2013 سے جون 2016 تک یہ شرح 60.2 پر مستحکم رہی ¾ اس میں مزید اضافہ نہیں ہوا جو قرضوں کی ادائیگی میں استحکام کا واضح اشارہ ہے۔انہوںنے کہاکہ مالی اور کرنٹ اکاو¿نٹ کے خسارے ترقی پذیر ممالک کےلئے ناگزیر ہے ¾بہتر معاشی دیکھ بھال کےلئے ضروری ہے کہ ان دونوں خساروں کو حد میں رکھا جائے۔وفاقی وزیر کے مطابق ملک کے بیرونی قرضوں کے حوالے سے انتہائی مبالغہ آرائی سے کام لیا جاتا ہے حالانکہ ملک پر واجب الادا قرضہ اوسطاً 5 ارب ڈالر سالانہ سے زیادہ نہیں ہے اور یہ 2021 تک برقرار رہے گا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ان ادائیگیوں سے کسی کی تشویش میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ پاکستان 13-2012 اور 14-2013 کے دوران 6 ارب ڈالر تک کی ادائیگی بھی کرچکا ہے ¾ زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم بہت کم تھا۔اسحٰق ڈار کے مطابق ان کی حکومت میں کل قرضوں کے اسٹاک میں اضافہ ہوا ہے تاہم کوئی بھی غیرجانبدار مالی ماہر اس بات کی تصدیق کرےگا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کے مقابلے میں اس کا حجم میں کتنا اضافہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ اسی طرح سروسنگ کے بوجھ کو بھی علیحدہ نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر سے مقابلے میں دیکھنا چاہیے۔وفاقی وزیر کے مطابق چند تجزیہ کار اکثر میڈیا میں بیرونی قرضوں کا حجم 73 ارب ڈالر بتاتے ہیں، وہ نجی اور عوامی قرضوں کو ملا دیتے ہیں جبکہ نجی قرضوں میں بینکس اور غیر مالیاتی نجی شعبے کے بیرونی ایکسچینج قرضے بھی شامل ہیں۔اسحٰق ڈار نے کہاکہ چند تجزیہ کار عوام کو مخصوص معلومات فراہم کرکے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ان کے مطابق اس بیان کو جاری کرنے کا مقصد بیرونی اسٹیک ہولڈرز کو اس بات کی یقین دہانی کرانی تھی کہ پاکستان اپنے قرضوں کو مناسب انداز میں سنبھال رہا ہے اور کسی بھی ایسے قیاس کی تردید کرتا ہے کہ ملک قرضوں کی ادائیگی کے حوالے کسی خطرے میں ہے۔