تازہ تر ین

پاناماکیس ۔۔۔ تمام خاندانی دستاویزات ضائع ہوچکی ہیں

اسلام آباد( ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کی درخواستوں کی سماعت کا سلسلہ 15 روز بعد دوبارہ شروع ہونے پر وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل کا آغاز کردیا۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ 4 جنوری سے ان درخواستوں کی سماعت کررہا تھا، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔31 جنوری کو کیس کی آخری سماعت کے بعد لارجر بینچ کے رکن جسٹس شیخ عظمت سعید کو سینے میں اچانک درد کی وجہ سے ہسپتال لے جایا گیا، جس کے بعد وہ انجیوپلاسٹی کے عمل سے گزرے۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی علالت کے پیش نظر پانچ رکنی لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی تھی۔تاہم ڈاکٹرز کی جانب سے جسٹس شیخ عظمت سعید کو آرام کے مشورے کے باعث سماعت کو مزید ملتوی کردیا گیا تھا۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے صحتیاب ہو کر آنے والے جسٹس شیخ عظمت سعید کو خوش آمدید کہا جبکہ دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ میرے سامنے کل آٹھ سوال رکھے گئے تھے۔سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ نہ عدالت میں ٹرائل جاری ہے اور نہ ہی ان کے موکل گواہ ہیں، لہذا جتنا ریکارڈ موجود ہے وہ اس کے مطابق جواب دیں گےسلمان اکرم راجا کے مطابق 40-45 سال کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، جبکہ 1999 کے مارشل لاء کی وجہ سے تمام خاندانی دستاویزات ضائع ہوچکی ہیں۔حسن اور حسین نواز کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف کوئی چارج نہیں، اس لیے ان کے بچوں کے خلاف بھی کارروائی ممکن نہیں، اور اگر وزیر اعظم کے بچوں کو نیب کے قانون کے تحت ملزم مانا جائے تو بارِ ثبوت میرے موکل کے سر نہیں آتا۔سلمان اکرم راجا کے مطابق پاناما کیس کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، اس لیے اگر حسن اور حسین نواز ملزم بھی ہیں، تو ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain