لاہور (طلال اشتیاق )ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات سمیت دیگر بیماریوں سے بچاﺅ کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کی تیاری کے دوران غیر معیاری اجزاءکا استعمال ہونے کا خوف ناک انکشاف ،ملک کی نامور فارما سوٹےکل کی 67بڑی کمپنیاں کی تیار ہونے والی مختلف ادویات کے رزلٹ غیر معیاری ثابت ہونے کے باوجود پروبیشنل کوالٹی کنٹرول بورڈ اور ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی بااثر مافیا کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہو گئی ، انسانی جانوں کیلئے خطرناک قرار دی جانے والی غیر معیاری ادویات کی فراہمی پر سال 2015-16 میں غیر معیاری ادویات ثابت ہونے کے باوجود پابندی کا سامنا کرنے والی مذکورہ کمپنیوں کوسال 2016-17 میں نئی خرید و فروخت سمیت مبینہ رشوت کے عوض مزید نئی ادویات کی خرید اور مستعد قرار دے کر نئے ٹھیکے بھی جاری کردیئے گئے ، غیر معیاری تیار ہونے والی ادویات کا استعمال کرنے پر شہری سسکتی موت لینے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ 67ادوےات مےں سے صرف 23ادوےات کے بےج کو مارکےٹ مےں فروخت کے لئے روکا گےا جبکہ باقی44 ادوےات مےں غےر معےاری اجزا کی موجودگی کی رپوٹس کو منظر عام پر نہےں لاےا گےا ۔تفصیلات کے مطابق الکیمی (حیدرآباد)،پولی فائن کیمیکل فارما(پشاور)، گلٹزفارما(اسلام آباد)، جینکس (کراچی)، میڈی سیو (لاہور) 2دوائیاں، جینوم فارماسوٹیکل(ٹیکسلا/ہری پور)، سٹار لیبارٹریز (لاہور)،آرسن(لاہور)3دوائیاں، آسلان کونٹینینٹل(کراچی)، شروق فارما (لاہور)، ہوور فارما (لاہور)، بینسن فارما (اسلام آباد) ، نبی قاسم (کراچی)، گیٹز (کراچی)، لائف فارما (ملتان)، میک ٹر (کراچی)، الائیڈڈسٹری بیوٹر (کراچی)، لی سکو (کراچی)، لاہورفارما (لاہور)، بوش فارما سوٹیکل سمےت دےگر فارماسوٹےکل کمپنےاں صوبہ بھر میں ادویات کی تیاری کے دوران ناقص اجزاءشامل کرکے بڑی کمپنیاں اپنی غیر معیاری ادویات کو فروخت کرنے کیلئے مبینہ طو ر پر رشوت کا سہارا لے کر مختلف سرکاری اداروں کے ذمہ دار افسران سے ادویات کی فروخت کا لائسنس حاصل کر رہی ہیں جس پر سال 2015-16 میں صوبہ کی 67 بڑی چھوٹی کمپنیوں کے 90 سے زائد ادویات کو مارکیٹ میں لانے سے قبل نمونے برطانیہ کی لیبارٹریوں میں بھجوائے گئے تاکہ ان کے معیاری اور انسان دوست ہونے کی تصدیق ہو سکے مگر برطانیہ کی لیبارٹریوں نے 90 کے قریب بھجوائے گئے نمونوں میں سے 67 ادویات کو غیر معیاری اور انسانی زندگیوں کے خطرات قرار دے کر انہیں بند کرنے کا کہا اور کسی بھی صورت انہیں مارکیٹ میں نہ بھجوانے بارے ایک رپورٹ پاکستانی محکمہ صحت کے اداروں کو بھجوائی گئی جس پر برطانوی رپورٹ کو چھپاتے ہوئے گذشتہ سال 2015-16 میں ان کمپنیوں کو اپنی ادویات مارکیٹ میں بھجوانے پر پابندی سمیت کسی بھی سرکاری ہسپتال میں ادویات دینے کے ٹھیکوں سے نکال دیا گیا تاہم سال بھر مذکورہ غیر معیاری ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے کروڑوں روپے کی رقم سرکاری اداروں جن میں شامل پروبیشنل کوالٹی کنٹرول بورڈ اور ڈرگ ریگو لیٹر اتھارٹی کے مبینہ طور پر بد عنوان افسران کو تحائف کی شکل میں دے کر سال 2016-17 میں انہی غیر معیاری اجزاءکو نئے نام دے کر دوبارہ سرکاری ہسپتالوں میں ادویات فراہم کرنے کے ٹھیکے حاصل کرلیے گئے جبکہ اور مزید نئی ادویات تیار کرنے کیلئے بھی نئی خرید وفروخت کے ٹینڈر بھر لیے گذشتہ سال غیر معیاری ثابت ہونے والے نمونوں کو دوبارہ برطانیہ بھجوانے کی بجائے ملک میں موجود لیبارٹریوں سے غیر معیاری ادویات کو مستنعد قرار دلوالیا گیا جو بدستور مختلف سرکاری ہسپتالوں ،سرگنگا رام ،میو ہسپتال ،جناح ہسپتال ،چلڈرن ہسپتال ،لیڈ ی ولنگڈن ہسپتال ،لیڈی ایچی سن ہسپتال ،پنجاب انسٹٹیوٹ آ ف کارڈیالوجی ،سروسز ہسپتال ،شیخ زید ہسپتال سمیت صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ان غیر معیاری ادویات بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے نام تبدیل کرکے وہی ادویات بھجوادی گئیں ہیں جو مختلف بیماریوں جن میں عارض قلب کے ساتھ گردوں ،گائنی کی مختلف بیماریوں ،جگر ،دمہ ،معدہ ،دماغ ،ناک کان گلا،یرقان سمیت جان بچانے والی انتہائی اہم ادویات شامل ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر معیاری ادویات بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے محکمہ صحت پنجاب کے ساتھ وفاقی اداروں اور سرکاری ہسپتالوں کے ادویات کی خریدوفروخت کرنے والے انتظامی امور کی سیٹوں پر بیٹھے ڈاکٹروں کو بھی رشوت کے نام پر تحائف کی فراہمی ہوتی ہے جس کے باعث ان کی غیر معیاری ادویات کو انسانی رگوں میں ڈال کر انہیں سسکتی موت کی طرف دھکیلا جارہا ہے ۔ ذرائع نے بتاےا کہ غےر معےاری اجزا کے استعمال سے بننے والی ادوےات مےں صرف 23ادوےات کے بےج رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے جبکہ باقی44 ادوےات مےں غےر معےاری اجزا کی موجودگی کی رپوٹس کو منظر عام پر نہےں لاےا گےا۔ کراچی کی کمپنی افیروز کی جانب سے ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں اور مارکیٹ میں عارض قلب میں مبتلا مریضوں کو فراہم کی گئی آئیسوٹیب نامی ٹیبلٹ کے باعث دل کے امراض میں مبتلا 4 سو سے زائد مریض انتہائی درد ناک موت کا شکار ہو گئے ،اس غیر معیاری ٹیبلٹ کے باعث خون کے سفید خلیے ٹوٹ گئے اور خون پتلا ہو گیا جو منہ ناک کان کے ساتھ پیشاپ سے نکلتے ہوئے جسم کے اندر سے گوشت بھی نکال کر لے گیا اور چند ہی دنو ں میں موت کی وادی میں چلا گیا تاہم اس کمپنی کے خلاف کارروائی کی گئی اور جاں بحق ہونے والے مریضوں کے لواحقین کو سرکاری خزانے سے بھاری رقوم دے کر ایک کمپنی کی غلطی کو سدھارنے کی کوشش کی گئی جبکہ مذکورہ افیروز فارما بدستور اپنی ادویات تیار کر رہا ہے۔ ملک بھر سرکاری ہسپتالوں کو فراہم کی جانے والی کسی بھی بیماری کیلئے منگوائی جانے والی ادویات کا آرڈر دینے کے بعد بڑی مقدار میں ہسپتالوں کو فراہمی کے بعد ان کے نمونے ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی سمیت ملک کی مختلف لیبارٹریوں میں بھجوائے جاتے ہیں جہاں ان کے مستنعد ہونے یا غیر معیاری ہونے کی تصدیق کے بعد انہیں مریضوں کو فراہم کرنے کا حکم دیا جاتا ہے جبکہ ادویات ساز کمپنیوں کی جانب سے بڑی مقدار میں ہسپتالوں کو ادویات فراہم کرنے کے بعد اپنی بھاری رقوم کو بچانے کیلئے رشوت کے عوض لیبارٹریوں سے ادویات کے نمونوں کو پاس کرالیا جاتا ہے جس کی مثال افیروز فارما کی جانب سے چند سال قبل دل کے مریضوں کو فراہم کی گئی ادویات کے نمونے پاس ہونے کے باوجود کئی انسانوں کی جان لے گئے۔ ناقص اور غےر معےاری اجزا سے بننے والی ادوےات کے خلاف محکمہ صحت سمےت اےف آئی اے،پی کےو بی سمےت دےگر اداروں نے کاروائی تک نہےں کی گئی۔