لاہور (رپورٹ:حسنین اخلاق) عام انتخابات کا قریب آتا سال، سیاسی قوتوں نے نئے اتحادوں کے لئے کمر کس لی۔ پیپلز پارٹی پنجاب میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ جبکہ سندھ اور بلوچستان میں اے این پی اور ایم کیو ایم سمیت لبرل جماعتوں کے ساتھ اتحادی بننے کی کوشش پر ہے جبکہ صوبہ کے پی میںعوامی نیشنل پارٹی اس کی اولین ترجیح بن گئی۔ تحریک انصاف نے بھی پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل سمیت پاکستان مسلم لیگ ق اور عوامی تحریک کے ساتھ ساتھ چھوٹی سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینا شروع کردیا،پنجاب میں ہر ضلع میں امیدوار اور پارٹی پوزیشن دیکھ کر اتحاد کرنے کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کرلیا،سندھ کے شہری علاقوں میں پی ایس پی جبکہ دیہی سندھ میں فنکشنل لیگ اور قوم پرست جماعتیںپی ٹی آئی اتحاد کا حصہ بنیں گی۔ پاکستان میں جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے اپنی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے اور پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کو واضع ہدایات دی ہیں کہ انتخابات کے لیے صرف ایسی جماعتوں کا انتخاب کیا جائے جو لبرل ازم کا ایجنڈا رکھتی ہیں اور اس مقصد کے لیے سندھ اور کے پی میں عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم اس کی اولین پسند ہونگی جن کے ساتھ اگر ملک یا صوبوں میں اتحاد نہ بھی کیا جاسکا تو کم از کم سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ ضرور کی جائیگی اور مقصد کے لیے پی پی پی کے سینئر رہنماﺅں کو ہدایات جاری بھی کی گئیں جنہوںنے ماضی قریب میںاس حوالے سے ان جماعتوں سے رابطے بھی کئے ہیں جس کی رپورٹ پارٹی چیرمین کو پیش کی گئی ہےاسی طرح پنجاب کی سطح پر یہ کام قمرالزماں کائرہ سرانجام دے رہے ہیں جو نہ صرف ہم خیال جماعتوں سےرابطے میں ہیں بلکہ انہوں نے بہت سے ناراض رہنماﺅں کو بھی دوبارہ پارٹی کی حمایت پر تیار کرلیا ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے پنجاب میں عام انتخابات کے ممکنہ انعقاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے وسطی پنجاب اور جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیاسی سرگرمیوں کومزید تیز کردیا ہے اوراس بارے میں مختلف اضلاع کے پارٹی رہنماو¿ں سے ملاقاتوں اور باہمی مشاورت کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔وسطی پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان نے مختلف ضلعوں کے سابق اراکین اسمبلی بالخصوص پاکستان مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے اور پی ٹی آئی کے رہنماو¿ں سے ون آن ون ملاقاتیں کیں جن میں ضلع کی سطح پر جوڑ توڑ پر غور کیا گیاجبکہ صوبہ کے جنوبی حصہ میں یہ کام شاہ محمود قریشی کے سپرد کیا گیا ہے ۔صوبہ سندھ میں پی ٹی آئی کی اولین ترجیح پاکستان سرزمین پارٹی اور فنکشنل لیگ کے ساتھ انتخابی میدان سجانے کا امکان ہے جس کے لیے عارف علوی اور اسد عمر اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ تحریک انصاف کو کے پی میں اس بار شاید اپنے موجودہ حلیف جماعت اسلامی کا ساتھ میسئر نہ ہو جبکہ بلوچستان میں اس کی کمزور تنظیم سازی سے پارٹی کو شدید مشکل کا سامنا ہے۔