لاہور (خصوصی رپورٹ) فوجی عدالتوں کی توسیع کے عمل میں پیپلزپارٹی کی مشروط آمادگی حکومت کیلئے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے اور حکومتی ذمہ داران شرائط پر لب کشائی کیلئے تیا ر نہیں۔ شرائط کیا ہیں یہ صرف حکومت اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو معلوم ہے ۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کی توسیع کے عمل میں پیپلزپارٹی اپنی حمایت کو ڈاکٹر عاصم کیلئے ریلیف سے مشروط کئے ہوئے ہے اور حکومت اس حوالے سے کوئی مثبت جواب دینے کو تیار نہیں جس کے باعث معاملہ اٹکا ہوا ہے۔ مذکورہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کے اندر بھی اس حوالے سے دو آراءہیں۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اس ضمن میں کوئی لچک دینے کوتیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ خالصتاً قانون اور انصاف کا ہے، ایسا کوئی ریلیف مو¿ثر احتسابی عمل پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہو گا جبکہ وزیر خزانہ اسحق ڈار اس حد تک لچک پیدا کرنے کو تیار ہیں کہ اگر ڈاکٹر عاصم کیلئے کوئی عدالتی ریلیف ملتا ہے تو حکومت مخالفت نہیں کرے گی۔ اسلام آباد کے ایک باخبر انتظامی ذمہ دار نے اس ایشو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کا معاملہ جن کا ہے وہ خود حل کر لیں گے کیونکہ ماضی میں بھی سابق صدر آصف علی زرداری نے نہ صرف فوجی عدالتوں کی کھل کر مخالفت کی تھی بلکہ وزیراعظم نوازشریف کو بھی اس سے باز رکھنے کیلئے یہ کہا تھا کہ آنے والے وقت میں یہ ہمیں بھگتنی پڑ سکتی ہیں اور بعدازاں ایک ٹیلیفون کال پر پیپلزپارٹی ڈھیر ہوگئی تھی۔ لہٰذا اب بھی ڈاکٹر عاصم کیلئے کسی ر یلیف کے بجائے ٹیلیفون کال ہی کارگر ہوگی اور اصولی مو¿قف ہوا میں تحلیل ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے کچھ اتحادی بھی فوجی عدالتوں اور پھر اس کی توسیع کے عمل کے مخالف تھے آخر انہیں بھی سانپ سونگھ گیا ہے اور انہوں نے مخالفت کے عمل پر نظرثانی کرلی ہے ، تو پیپلزپارٹی بھی بالآخر عدالتوں کی توسیع کے عمل کو ملک کے بہترین مفاد میں قرار دے گی۔
حکومت کیلئے پریشانی