اسلام آباد(ویب ڈیسک)تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اوشتراوصاف کے مطابق سپریم کورٹ وزیراعظم کیخلاف کارروائی کا سوچے بھی نہیں،اشتراوصاف کا موقف ہے عدالت کو ایم این اے نااہل کر نے کا اختیار نہیں ہے ، عدالت نہیں بلکہ سپیکرقومی اسمبلی معاملے کافیصلہ کرےں گے ، نوازشریف نے تمام فنکشل اداروں کو اپنی باندھی بنا دیا ہے جبکہ عارف علوی نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے عدالت اور قوم کی حمایت کر نے کی بجائے وزیراعظم کو بچانے کی کوشش کی ، ہمیں عدالت سے امید ہے کہ وہ انصاف پر مبنی فیصلہ دے گی۔بدھ کے روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اصولی طور پر دیکھا جائے تو اٹارنی جنرل آف پاکستان فیڈریشن کے وکیل ہوتے ہیں لیکن آج اٹارنی جنرل نے نوازشریف کے دلائل دیئے ہیں ، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حدیبیہ مل کے قرضے اور اکاﺅنٹس کو التوفیق کے قرضے اتار نے کیلئے استعمال کیا گیا جس پر فاضل جج نے کہا کہ ہم تو کئی دنوں سے سن رہے ہیں کہ قطری شہزادے نے قرضے اتارے تھے اس کے علاوہ اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ ریاست اور نیب حدیبیہ کی اپیل نہیں کریں گے حالانکہ 1.2ارب روپے کی کثیر رقم اسحاق ڈار نے باہر بھیجی جسے اس نے خود تحریری طور پر تسلیم کیا جس پر جج نے کہا کہ نیب اگر کسی الزام کی تحقیقات نہیں کرسکتا تو پھر نیب پر کروڑوں اربوں روپے خرچ کیوں کیے جارہے ہیں؟فواد چوہدری نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے مطابق ایم این اے کو نااہل کر نے کا اختیار نہیں ہےکیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 62اور63کے خلاف ہے حقیقت میں نوازشریف نے تمام فنکشل اداروں کو اپنی باندھی بنا دیا ہے ، چیئرمین نیب کہتا ہے کہ ہم ریگولیٹر پرائمنسٹر کو دیکھتے ہیں ، ایف بی آر کہتا ہے کہ 200گز کے فاصلے پر وزارت خارجہ کے دفتر سے ابھی تک رابطہ نہیں ہوا ، تمام ادارے جو کہ عوام کے پیسوں پر چل رہے ہیں ان کو نوازشریف نے غیر فعال کردیا ہے ،اداروں کی فنکشنلیٹی کو ختم کردیا گیا ۔فواد چوہدری نے کہا کہ پانامہ الزامات عمران خان یا پی ٹی آئی کے نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی ادارے کے ہیں لیکن ہم ان الزامات کی تحقیقات چاہتے ہیں جو کہ وزیراعظم کی فیملی نے تسلیم بھی کرلئے ہیں ، حسین نواز نے فلیٹس تسلیم کرلئے ، مریم نواز نے کہا کہ وہ ٹرسٹی ہیں لیکن پھر بھی اٹارنی جنرل کے مطابق عدالت کو اختیار نہیں کہ وہ وزیراعظم کیخلاف کارروائی کرسکے۔تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے کہا کہ اٹارنی جنرل عام طور پر آزادانہ مشوروں کے لئے ہوتا ہے اور وہ قانون پیچیدگیوںمیں عدالت کی مدد کرتا ہے لیکن آج اٹارنی جنرل آف پاکستان اوشتراوصاف اپنے وزیراعظم کو بچانے کے لئے ان کی حمایت کرتے رہے لیکن ہمیں عدالت سے امید ہے کہ عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی کیو نکہ پانامہ کیس کا فیصلہ عدالت کے علاوہ کسی اور ادارے کے پاس اتنی طاقت نہیں کہ وہ کرسکے۔