تازہ تر ین

لینڈ مافیا …. سرکاری اداروں کی سرپرستی ، اربوں کی زمین نگل گئے

کراچی(خصوصی رپورٹ) کراچی ایسٹ اور ویسٹ زون میں قبضے کرنے والے 24 گروپ سرگرم ہیں جنہوں نے ہزاروں ایکڑ سرکاری اور غیر سرکاری زمینوں پر قبضے کر رکھے ہیں ، ان گروپوں نے جہاں ایک جانب مختلف سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی حاصل کر رکھی ہے وہیں پر انہیں زمینوں کے ریکارڈ رکھنے والے سرکاری اداروں کے بعض کرپٹ افسران کی معاونت بھی حاصل ہے جن کے ساتھ ملی بھگت کر کے لینڈ مافیا کے گروپوں نے زمینوں پر قبضے کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، ایسے لینڈ مافیا کے گروپوں میں اقبال خان گروپ ، منظور پنہور گروپ ، معشوق جتوئی گروپ ، مہربان گروپ ، لوک خان گروپ ، نور عالم بنگالی اور ابوالکام بنگالی گروپ ، رزاق رضوان گروپ ، غلام نبی الیاس گروپ، خالق بگٹی گروپ ، منظور شاہ گروپ، خاور عباس گروپ، محمد نواز گروپ، چودھری لیات گروپ، سلی، سیال گروپ، جمال ، عاطف امریکن اور دیگر شامل ہیں، مذکورہ گروپوں کے خلاف 2 درجن سے زائد مقدمات درج ہیں تاہم اس کے باوجود ان کی کارروائیاں جاری ہیں، لینڈ مافیا کے گروپ شہر کے جن علاقوں میں زیادہ سرگرم ہیں ان میں لانڈھی، کورنگی، ملیر، بن قاسم، گڈاپ ٹاﺅن ، گلشن اقبال اور کیماڑی ٹاﺅن کے علاقے شامل ہیں جنہیں سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں ، ارکان اسمبلیوں ، وزیروں، مشیروں اور اینٹر انکروچمنٹ فورس کے افسران کے علاوہ محکمہ ریونیو، کے ڈی اے اور ایس بی سی اے کے افسران کی سرپرستی حاصل ہے، ان گروپوں کی سرپرستی کرنے والے تمام ، افراد اور سرکاری افسران کروڑوں روپے وصول کرتے ہیں، اینٹی انکروچمنٹ پولیس کے ذرائر کے مطابق لینڈ مافیا کے گروپوں نے کروڑوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضے کرنے کے لئے ریونیو کے اعلیٰ افسران تک کو اپنے ساتھ ملارکھا ہے، زمینوں کے جعلی نقشے ، کھاتے اور سندتیار کروانے کے لئے ریونیو افسران نے 15 سے 25 لاکھ روپے تک کی رقوم بھی وصول کی ہیں، سرکاری اور غیر سرکاری زمینوں پر کئے گئے قبضوں کو چھڑانے کے لئے کارروائیاں کی جاتی ہیں تو صرف ان افراد کو گرفتار کر لیا جاتا ہے جو کہ موقع پر دستیاب ہوتے ہیں تا ہم ان ملوث سرکاری افسران کے خلاف کوی کارروائی نہیں کی جاتی جو کہ لاکھوں روپے وصول کر کے لینڈ گریروں کو جعلی کاغذات تیار کر کے دیتے ہیں، ذرائع کے مطابق شہر میں سرگرم یہ قبضہ مافیا کے گروپ مختلف انداز میں کام کر رہے ہیں کچھ گروپ خالی سرکاری زمینوں پر قبضے کر کے ان پر جھگیاں بنالیتے ہیں اور ان جھگیوں میں بیرون شہر سے لائے گئے خانہ بدوش خاندانوں کو رہائش رکھنے کی ہدایت دیتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان قبضوں کو مستقل کرنے کے لئے جعلی کاغذات بنوالئے جاتے ہیں اور جھگیوں میں مقیم افراد کو قانونی کارروائی کی صورت میں مزاحمت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ کچھ گروپ سرکاری زمینوں پر راتوں رات چاردیواری تعمیر کر کے اس کے احاطے میں نامکمل اور کچے مکانات تعمیر کر لیتے ہیں اس کام کے لئے یہ ان شہریوں کا شارا لیتے ہیں جنہیں یہ مذکورہ زمینوں پر پلاٹ حاصل کرنے کا جھانسا دیتے ہیں اور انہیں سے رقوم خرچ کروا کر کچے اور نامکمل کمرے تعمیر کروا دیتے ہیں، اس طرح کچھ گروپ شہر بھر ،میں پھیلی ہوئی ریلوے ٹریک کے اطراف میں خالی زمینوں پر قبضے کرنے میں مصروف ہیں جہاں پر قبضے کر کے دکانیں تعمیر کر لی جاتی ہیں، اس نوعیت کے قبضوں پر جمال نامی بلڈر کو ہی ٹھیکے دئے جاتے ہیں کیونکہ یہ بااثر بلڈر نہ صرف ایسے پلانوں پر کثیر المنز لہ عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے تقشے منظور کروالیتا ہے بلکہ اس کے پروجیکٹ کو ڈیمالش بھی نہیں کیا جاتا ، اسی طرح سے بہت سے دیگر بلڈرز بھی اس دھندے میں شامل ہو گئے ہیں اور لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر زمینوں پر قبضے کرواتے ہیں اور ان پر فوری طور پر کثیر المنز لہ عمارتیں تعمیر لیتے ہیں اور ان کے فلیٹس فوری طور پر شہریوں کو فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے ناکہ قانونی کارروائی کے خلاف شہریوں کے ڈھال استعمال کی جا سکے ، قبضہ گروپوں میں سیاسی شخصیات کے علاوہ اسٹیٹ ایجنٹ اور مختلف علاقوں کے بااثر افراد کے علاوہ سرکاری داروں کے اہلکار بھی شامل ہیں ان کارروائیوں کے حوالے سے کی جانے والی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ شہر میں زمینوں پر قبضے کرنے کا ایک بالکل آسان فارمولا استعمال کیا جا رہا ہے یعنی کوئی بھی سیاسی اثر رسوک رکھنے والا بااثر شخص سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے بعد وقت ضائع کئے بغیر 100 روپے کے کاغذ پر ایک سیل ایگری منٹ بنوالیتا ہے اور مذکورہ پبلک سے مہریں اور دستخط کروا کر ڈیل کو حتمی شکل دے دیتے ہیں، اس طرح سے لاکھوں روپے بنورکریہ بااثر افراد ایک طرف ہو جاتے ہیں ، اور اس زمین کا تنازع خریدنے والوں کے گلے میں پڑ جاتاہے جو کہ اپنا نقصان دیگر شہریوں کو جھانسا دے کر پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس طرح سے جعلساز یوں کی ایک پوری لڑی چل نکلتی ہے جس میں علاقہ پولیس سے لے کر متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران برداشت کرنا پڑتا ہے جو کہ اپنی تمام عمر کی جمع پونجی اپنا گھر تعمیر کرنے کے خواب پر برباد کر دیتا ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تین ٹاﺅنز سے گزرنے والی ملیرندی کے اطراف میں بھی بڑے پیمانے پر زمینوں پر قبضے کئے جا رہے ہیں اور یہی گروپ قیمتی مٹی بھی نکال کر فروخت کر رہے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain