لاہور( ویب ڈیسک ) صوبائی وزیرقانون رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان اگر تشدد کو جائز قراردیں گے تو مکا مارنا تو کوئی بڑی بات نہیںمکا ہر کوئی مار سکتا ہے اور ہر کسی کو پڑ سکتا ہے‘ بطور پارٹی سربراہ عمران خان کے بیانات تشدد کے واقعات کو دوام بخشنے کے مترادف ہیں‘پنجاب اسمبلی مےں اپوزیشن نے عوامی مسائل پر بات کرنے کے بجائے کورم کی نشاندہی بہانہ بنا کر راہ فرار اختیار کررکھی ہے اور اس نے وطیرہ بنا لیا ہے تلاوت کے فورا بعد ہی کورم کی نشاندہی کرنی ہے اور ایوان کا بائیکاٹ کرنا ہے کیوں کہ اپوزیشن کے پاس کوئی اور بات ہی نہیں ہے ۔پنجاب اسمبلی کے احاطے مےں مےڈےا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ عوام نے ہر رکن کو اپنے مسائل کے حل کے لئے ایوان میں بھیجا ہے لیکن اپوزیشن آئے روز ایوان کے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے عوام کے دیئے ہوئے مینڈیٹ کی توہین کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں اب تک جتنے بھی دور ہوئے سب سے زیادہ قانون سازی ہوئی اور اس کا مطلب واضح ہے کہ کورم بھی سب سے زیادہ رہا ہوگا کیوں کہ کورم کے بغیر قانون سازی نہیں ہوسکتی لیکن اپوزیشن نے عوامی مسائل پر بات کرنے کے بجائے کورم کی نشاندہی بہانہ بنا کر راہ فرار اختیار کررکھی ہے اور اس نے وطیرہ بنا لیا ہے کہ تلاوت کے فورا بعد ہی کورم کی نشاندہی کرنی ہے اور ایوان کا بائیکاٹ کرنا ہے کیوں کہ اپوزیشن کے پاس کوئی اور بات ہی نہیں ہے ۔قومی اسمبلی میں ہونے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے راناثنااللہ خان نے کہا کہ جاوید لطیف نے اگر کوئی غلطی یا قومی اسمبلی کی تقریر میں حد سے تجاوز کیا تو اپوزیشن کو اسپیکر قومی اسمبلی سے شکایت کرنی چاہئے تھی لیکن تحریک انصاف کے مراد سعید نے ایوان سے باہر نکل کر جو تشدد کا راستہ اپنایا وہ قابل مذمت ہے جب کہ چےئر مےن عمران خان نے بطور سربراہ جو بیانات دیئے وہ تشدد کے واقعات کو مزید دوام بخشنے کے مترادف اور قابل مذمت ہے اس پر عمران خان کا رویہ اور بھی قابل مذمت تھا کیونکہ جب قیادت کی جانب سے یہ رویہ اپنایا جائے گا تو اس سے تشدد کو فروغ حاصل ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب مےں موجودہ 4سالہ دور حکومت کے دوران پنجاب اسمبلی میں سب سے زیادہ قورم پورا رہا اور سب سے زیادہ قانون سازی کی گئی کیونکہ اگر قورم پورا نہ ہو تو قانون سازی نہیں ہو سکتی اور نہ ہی ہونی چاہےے اپوزیشن کا مسئلہ یہ ہے کہ ہر بات پر قورم کی نشاندہی کر تے ہیں۔