لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات کے باوجود مخالف کی عزت و احترام کرنا چاہیے۔ اسبملیوں میں لڑائی جھگڑے اور ایک دوسرے کی ذاتیات پر تنقید انتہائی درجے کا گھٹیا پن ہے۔ پارٹیوں کی لیڈرشپ کو آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ سیاسی تنقید ضرور ہو گی لیکن کسی کی ذاتیات پر نہیں۔ اسحاق ڈار کا بیان کہ پی پی فوجی عدالتوں میں توسیع کےلئے رضامند ہو گئی اور پھر پی پی کی اسی پر تردید کے حوالے سے تجزیہ کار نے کہا کہ اسحاق ڈار سلجھے ہوئے آدمی ہیں، انہیں غلط بیانی کرنے والوں کی صف میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ الفاظ کی جادوگری اور سیاست کی فریب کاری سے نکلیں اور درست بات کریں۔ فوجی عدالتوں سمیت تمام معاملات آپس میں بیٹھ کر سلجھائیں، لڑائی و جھگڑوں سے گریز کریں۔ سیاسی اختلافات کے باوجود خواتین اور مخالف کا شخصی احترام لازم ہے۔ بذات خود حکومت اور اپوزیشن کی بہت سی باتوں سے متفق نہیں ہوں، آصف زرداری کی پالیسیوں اور سندھ حکومت کا سخت ناقد ہوں لیکن تمام پارٹیوں کی پالیسیوں پر تنقید لکھتا بھی رہتا ہوں اور بولتا بھی ہوں، کبھی کسی کی ذاتی شخصیت کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔ عمران خان اگر نون لیگ پر غداری کا الزام لگاتے ہیں تو وہ حکومت میں انہیں گرفتار کرے، الٹا لندن میں ان کی سابقہ اہلیہ کے گھر کا نون لیگی رہنما گھیراﺅ کر لیتے ہیں، پرائمری بچوں والی لڑائیاں ہیں۔ مجتبیٰ شجاع سے بھی ملاقات کے دوران کہا کہ میں نون لیگ کی بہت سی باتوں سے متفق نہیں ہوں لیکن شہباز شریف کی ایڈمنسٹریشن سے مطمئن ہوں، وہ محنت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخالفت میں بھی آداب مجلس و اخلاقی اقدار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ پارٹیوں کی لیڈرشپ کو لڑائی، جھگڑے اور ذاتیات پر تنقید ختم کرنی چاہیے اور اسمبلیاں وہ کام کریں جس کے لیے وہ بنی ہیں۔ اراکین اسمبلی آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں اور تنخواہوں میں اضافے کے وقت بڑے پیار سے متفق ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب شیخ رشید نون لیگ میں تھے انہوں نے ڈیرہ غازی خان میں جلسہ عام سے خطاب میں بے نظیر بھٹو کے بارے ناشائستہ الفاظ بیان کیے تھے، جس پر میاں نواز شریف کے سامنے ان سے کہا تھا کہ شیخ صاحب آپ اچھی تقریر کرتے ہیں، سیاسی پارٹیوں پر تنقید کیا کریں، انہوں نے مذاق میں کہا کہ کیا آپ پی پی میں شامل ہو گئے ہیں، میں نے کہا کہ میں شامل نہیں ہوا لیکن سمجھتا ہوں کہ خاتون کا احترام کرنا چاہیے۔ محترمہ خاتون بھی ہیں اور وزیراعظم بھی ہیں۔ مخالف کو کچھ کہنے سے پہلے ہمیشہ سوچ لینا چاہیے۔
