لاہور (خصوصی رپورٹ) جہانگیر ترین بھی عمران خان سے ناراض ہوگئے۔ پی ٹی آئی میں دھڑے بندیاں عروج پر ہیں۔ پارٹی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی تین گروپ پھر آمنے سامنے آگئے۔ تحریک انصاف کے رہنما ایک مرتبہ پھر پارٹی انتخابات رکوانے کے لئے متحرک ہوگئے۔ پارٹی انتخابات کے معاملے پر جہانگیر ترین اپنا مو¿قف تسلیم نہ ہونے پر چیئرمین عمران خان کے فیصلے سے ناراض جبکہ پارٹی انتخابات کے طریقہ کار پر بھی تحریک انصاف کئی حصوں میں تقسیم۔ تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق پہلے بھی پارٹی انتخابات کروانے کی مخالفت کرنے والے جہانگیر خان ترین اور ان کے دیگر حمایتیوں نے پارٹی چیئرمین عمران خان کو ایک بار پھر مشورہ دیا کہ آپ پارٹی انتخابات نہ کروائیں بلکہ نامزدگیوں سے ہی پارٹی کے معاملات کو چلایا جائے جبکہ اس کے برعکس پارٹی کے مرکزی قائدین شاہ محمود قریشی‘ اسد عمر‘ چودھری محمد سرور‘ اعجاز احمد چودھری‘ میاں محمودالرشید‘ سیف اللہ خان نیازی‘ حامد خان‘ عارف علوی سمیت پارٹی کی اکثریت پارٹی انتخابات کروانے کے حامی ہیں جس کے بعد عمران خان نے جہانگیر خان ترین کے مو¿قف کو مسترد کرکے پارٹی انتخابات کروانے کا باقاعدہ اعلان کردیا لیکن جہانگیر خان ترین اب اس فیصلے سے ناراض ہیں اور اپنے حماتیوں کے ذریعے وہ عمران خان پر پارٹی انتخابات نہ کروانے کیلئے دباﺅ ڈالنے کی کوشش کریں گے جبکہ دوسری طرف پارٹی انتخابات ایس ایم ایس کے ذریعے ہونے چاہئیں۔ پولنگ کے ذریعے ہونا چاہیے یا پہلے اضلاع اور تحصیلوں کے عہدیداروں کا انتخاب کروایا جائے جو پھر صوبائی اور صوبائی عہدیداران مرکز کے عہدیداران کا انتخاب کریں۔ اس معاملے میں تحریک انصاف کسی ایک طریقہ کار پر اتفاق کیلئے تیار نہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ عمران خان پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور پارٹی الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد کریں گے۔