تازہ تر ین

پی پی رہنماء کا قتل سیاسی رنجش, انکشافات نے کھلبلی مچادی

لاہور(خصوصی رپورٹ) پیپلز پارٹی کے مقتول رہنما بابر سہیل بٹ کے قتل کی تفتیش کرنیوالی اعلی سطحی ٹیم نے واقعہ کو سیاسی مخاصمت کا شاخسانہ قرار دیا ہے اور اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ مقتول کو دو اجرتی قاتلوں کے ذریعے موت کے گھاٹ اتاراگیا ۔ ذرائع کے مطابق مقدمہ قتل کی تفتیش کرنے والی پولیس کی اعلی سطحی ٹیم نے اپنی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کوپیش کر دی ہے۔ جس میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے مقتول رہنما بابر سہیل بٹ کے قتل میں سیاسی رنجش زیادہ پائی جا رہی ہے۔ پولیس کی اعلی سطحی انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جائے وقوعہ سے حاصل کئے گئے فنگرز پرنٹس اور دیگر شواہد پرایک ابتدائی رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں جائے وقوعہ سے مقتول بابر سہیل بٹ کے تین پسٹل اور دو موبائل فون سیٹ کیساتھ ایک موبائل فون سیٹ پولیس کو الگ سے ملا ہے۔ جس کی سم مبینہ مرکزی ملزم عاطف عرف عاطی جٹ کے نام سے ہے اور اس کے علاوہ تفتیش میں جو اہم سنسنی خیز بات سامنے آئی ہے اس میں فنگر پرنٹس کی ابتدائی رپورٹ میں مبینہ ملزم عاطف عرف عاطی جٹ کے علاوہ جائے واردات پردو اور ملزمان کے بھی فنگر پرنٹس کے نشانات پائے گئے ہیں۔ جن کی شناخت کیلئے نادرا سے ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔ جس میں مبینہ ملزم عاطف عرف عاطی جٹ کے مقتول بابر سہیل بٹ کے کمرہ کے مین گیٹ، دروازوں اور مین داخلی گیٹ کے دروازے پر فنگر پرنٹس پائے گئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم عاطف جٹ موقعہ واردات پراکیلا نہیں تھا، بلکہ دو ملزمان اور بھی جائے واردات پر پائے گئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے بابر سہیل بٹ کو اجرتی قاتلوں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔ دوسری جانب پولیس نے مقتول بابر سہیل بٹ کے موبائل فون کی سموں اور جائے وقوعہ سے ملنے والے عاطف جٹ کے موبائل فون سیٹ کی سم کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے۔ جس میں مبینہ ملزم عاطف عرف عاطی جٹ اپنے بھائی عرفان جٹ اور ایک مقامی سیاسی کارکن کا بھی رابطہ ہونے کا ریکارڈ پایا گیاہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں مقامی ایم این اے کا ملوث ہونے کا ذکر نہیں کیا گیاہے ۔ اعلی سطح انویسٹی گیشن ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کی روشنی میں تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیاگیاہے۔ جس میں موقع واردات پر تین ملزمان کا ذکر کیا گیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کی ٹیم نے موقع واردات پر موجود ملزمان کے نادرا سے ملنے والے ریکارڈ اور ٹیلیفون ڈیٹا کو تفتیش میں اہم پہلو کے طور پر لے لیا ہے۔ جس کے بعد تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیاہے اور اب تک کے شواہد کی روشنی میں مطلوبہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنا شروع کر دئیے ہیں۔ تاہم پولیس رات گئے تک کسی ایک ملزم کو بھی گرفتار نہیں کر سکی ہے جبکہ پولیس نے دس سے زائد افراد کو قتل کی ا عانت کے طور پر حراست میں لے لیاہے ۔دوسری جانب پولیس کی اعلی سطحی ٹیم نے فنگر پرنٹس اور موبائل فون ڈیٹا کے علاوہ 10مختلف نکات اور پہلووں کو بھی سامنے رکھ کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ جس میں سابق ایس ایچ او مناواں کے موبائل فون کا بھی ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ سابق ایس ایچ او مناواں کو شامل تفتیش ہونے کیلئے بھی احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے پولیس کی اعلی سطحی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور چودھری سلطان احمد نے بتایا کہ بابر سہیل بٹ کے قتل کی تفتیش جاری ہے۔ جس میں سیاسی رنجش، قبضہ مافیا ،رشتے داری سمیت مختلف جھگڑوں کے علاوہ نادرا ریکارڈ اور موبائل فون ڈیٹا سمیت مختلف پہلوں پر تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے تمام مراحل کو انتہائی خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ تاہم اگلے 48گھنٹوں تک ملزمان کے قریب تر پہنچ جانے میں کامیابی حاصل کر لی جائے گی، لیکن تفتیش مکمل ہونے تک کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain