لاہور/کراچی (نیٹ نیوز) انیس سو اٹھانوے کے بعد ملک کے چاروں صوبوں میں بیک وقت مردم اور خانہ شماری شروع ہو گئی ہے۔ پہلے 3 دن خانہ شماری ہو گی جبکہ 18 مارچ سے مردم شماری ہو گی۔ کراچی میں صدر ممنون حسین نے سٹیٹ گیسٹ ہاو¿س پر صفر صفر ایک لکھ کر خانہ شماری کا افتتاح کیا۔ پاکستان کا واحد حساس ضلع، ضلعی وسطی کو قرار دیا گیا ہے جہاں پاک فوج اور پولیس کے اہلکار خانہ شماری کے عملے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ضلع اٹک میں چیف ادارہ شماریات ا?صف باجوہ نے عوام سے بھرپور تعاون کی اپیل کی۔ پنجاب اسمبلی کی عمارت پر ایک نمبر لگا کر خانہ شماری کا ا?غاز کیا گیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر شیر علی گورچانی کا کہنا تھا کہ مردم شماری کا کریڈٹ سپریم کورٹ کو جاتا ہے۔ کمشنر ادارہ شماریات عارف انور بلوچ نے بتایا کہ غلط معلومات دینے پر 50 ہزار روپے یا 6 ماہ قید کی سزا ہو سکتی ہے۔کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 15 اضلاع میں مردم شماری کا ا?غاز ہو گیا۔ خیبر پختونخوا کے تیرہ اضلاع اور اورکزئی ایجنسی میں بھی چھٹی مردم شماری کا ا?غاز ہو گیا۔ مظفر آباد میں ایوان صدر سے کمشنر مردم شماری چودھری طیب نےمردم شماری کا افتتاح کیا۔مردم شماری کا پہلا کالم مرد، دوسرا خواتین، تیسرا خواجہ سراو¿ں کیلئے مختص ہے۔ ایک لاکھ 18 ہزار اہلکار جبکہ 2 لاکھ فوجی بھی فرائض انجام دے رہے ہیں۔پہلے مرحلے میں کراچی کے چھ اضلاع میں بھی خانہ شماری جاری ہے۔ شہر میں بڑی سرگرمی کیلئے بڑے انتظامات کئے گئے ہیں۔ پاک فوج کے جوان، رینجرز اور پولیس بھی سکیورٹی کیلئے عملے کے ساتھ موجود ہیں۔ مختلف علاقوں میں ٹیمیں گھر گھر پہنچ کر شہریوں سے تفصیلات حاصل کر رہی ہیں۔ مردم شماری کا عملہ کہتا ہے کہ پہلی بار بغیر کسی سیاسی دباو¿ کے کام کر رہے ہیں۔نو سال کی تاخیر سے فوج کی نگرانی میں شروع ہونے والی مردم شماری پر شہری بھرپور اعتماد کر رہے ہیں۔ کراچی کے ضلع غربی میں 2663 بلاکس، ساو¿تھ میں 2124، ایسٹ میں 2832، کورنگی میں 2253، سینٹرل میں 3210 جبکہ ملیر میں 1412 بلاکس بنائے گئے ہیں۔