اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سعودی عرب میں ہماری فوج کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جا سکتی یمن تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے دو اسلامی ملکوں کے تنازعہ میںملوث ہونا پاکستان کے لیے مناسب نہیں ،یہ بات حتمی ہے کہ سعودی عرب اور یمن کے تنازع میں ہم شریک نہیں ہونگے۔دو اسلامی ممالک کے تنازعہ میں نہ پڑنے کی پارلیمنٹ سے واضح ہدایات ہیں ہمارا سعودی عرب سے 1982ءسے فوجیوں سے متعلق ایک معاملہ طے ہے ہمارے تقریباً 1200 فوجی سعودیہ میں ہیں جو کبھی اس سے زیادہ ہوتے ہیں سعودی عرب میں ہماری فوج قطعی طور پر کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جا سکتی، سعودیہ کی اپنی سیکیورٹی ہے۔وزیر دفاع نے یو این پی سے کہا کہ سعودی عرب کے کسی سے تنازعہ میں ہماری فوج کے استعمال کی سختی سے تردید کرتا ہوں دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق رائے ہوا تو اس میں ہمارے فوجی استعمال ہو سکتے ہیں دہشت گردی سعودی عرب یا کسی بھی اسلامی ملک میں ہوئی تو لڑیں گے دہشت گردی کے خلاف لڑائی ساری انسانیت کا مسئلہ ہے اس پر کوئی ابہام نہیں۔سعودی عرب میں دہشت گردی ہوئی تو یقیناً پاکستان سعودیہ کی مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی فوجی اتحاد میں تقرری بھی دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے ہے اسلامی ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں کسی کے خلاف کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے سعودی عرب کی سلامتی اپنی سیکیورٹی سمجھتے ہیں سعودیہ کا دفاع ضرور کریں گے کسی بھی تنازعہ میں مثبت کردار ادا کریں گے جانبدارانہ موقف نہیں رکھیں گے۔سعودی عرب کے ساتھ ہماے گہرے روابط ہیں ان کی سیکیورٹی ہم اپنی سیکیورٹی سمجھتے ہیں لیکن سعودی عرب سے باہر تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے ہم چاہیں گے کہ ان کے تنازعات کے حل کے لیے مثبت کردار اداکریں۔فوجی الائنس پر کوئی رسمی بات نہیں ہوئی کوئی خدوخال بھی واضح نہیں ایک دو ماہ میں فوجی الائنس پر اجلاس ہوگا جس میں اس کی شکل واضح ہو گی۔ رسمی گفتگو جاری ہے لیکن طے ہے کہ یہ الائنس دہشت گردی کے خلاف ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب کی سلامتی ہماری افواج کی ذمہ داری ہے۔حرمین الشریفین کو خدانخواستہ کوئی خطرہ ہوا تو سیکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے۔