تازہ تر ین

فوجی عدالتوں کی نگرانی کون کریگا؟, اہم فیصلہ منظر عام پر آگیا

اسلام آباد (کرائم رپورٹر، آن لائن) ملک کی تمام پارلیمانی پارٹیوں نے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر اتفاق کر لیا ہے اس حوالے سے ترمیمی مسودہ آج (جمعہ) کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور پیر کو منظور کرنے کے بعد ترمیمی بل منگل کے روز سینٹ میں پیش کیا جائے گا۔ 2015ءکے مسودے میں صرف مذہب کے غلط استعمال کے لفظ کو دیکھا جائے گا، پیپلز پارٹی کے 9میں سے4نکات مان لئے گئے ہیں۔ جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے مذہب کے لفظ پر اعتراض کیا تھا، تمام پارلیمانی لیڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو فوجی عدالتوں اور قومی سلامتی کے معاملات کو دیکھے گی۔ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہا¶س میں منعقد ہوا جس میں حکومت کی طرف سے سپیکر ایاز صادق، سنیٹر اسحاق ڈار، وزیر قانون زاہد حامد شامل ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن، فاروق ایچ نائیک، شیری رحمن، سید نوید قمر، سینیٹر تاج حیدر شامل تھے۔ ان کے علاوہ صاحبزادہ طارق اللہ، غلام احمد بلور، شیخ رشید احمد، شیخ صلاح الدین، طارق بشیر چیمہ، اعجاز الحق، شاہ محمود قریشی، آفتاب احمد شیرپا¶ شریک تھے۔ کمیٹی کے اجلاس کے سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آج تقریباً ڈیڈھ ماہ کی محنت کے بعد اور تمام پارلیمانی لیڈر جو اس کوشش میں موجود رہے کی کوششوں سے فوجی عدالتوں کو توسیع دینے پر اتفاق ہو گیا ہے سب کی خواہش تھی کہ قومی سلامتی کی طرف سوچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اے پی سی بلائی جس کے بعد 9نکات پیش کئے جبکہ جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا مذہب کے لفظ کے اوپر اعتراض تھا 2015ءکا جو بل پاس ہوا تھ ااس کے مسودے میں سے مزہب کے گلط استعمال کو دیکھا جائے گا اس پر جے یو آئی اور جماعت اسلامی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے 9نکات میں سے4نکات پر اتفاق ہو گیا ہے جس کو ترمیم کے بعد کل جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور اس کو پیر کے روز قومی اسمبلی سے اتفاق رائے سے منظوری کے بعد منگل کے روز سینٹ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کی ہے اس حوالے سے پارلیمانی لیڈر پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی جو فوجی عدالتوں اور قومی سلامتی کے معاملات کو دیکھے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2015ءکے مسودے میں مذہب کے استعمال کی بجائے مذہب کے غلط استعمال کیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی فوجی عدالتوں اور نیشنل سکیورٹی کے معاملات کا جائزہ لیا گیا آرمی ایکٹ اور آئینی ترمیم پر تمام پارلیمانی پارٹیوں کا اتفاق ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو فوجی عدالتوں کی مدت دو سال رکھنے پر تحفظات تھے کیونکہ حکومت نے گزشتہ دو سال میں کچھ نہیں کیا ہمارے بنیادی مطالبات مان لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ قومی سلامتی کی کمیٹی بلاول بھٹو کے مطالبے کے مطابق ہو گی۔ غالب امکان ہے کہ سیشن ججز کو چیف جسٹس فوجی عدالتوں کے لئے مستعار نہیں دیں گے ترمیمی بل کی حتمی عبارت وزیر قانون ہمیں بھجوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے دشمن نے پورے ملک کو میدان جنگ بنا رکھا ہے اس میں کچھ دو اور کچھ لو کی بنیاد پر معاملات طے ہوئے ہیں کچھ حکومت نے ہماری باتیں مانی ہیں اور ہم فوجی عدالتوں کی دو سال کی مدت پر راضی ہو گئے ہیں ہم کچھ شقیں رائج کرائیں گے۔ انہوں نے اجلاس کے بعد اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کی شرط مانی گئی ہے ۔ چیئر مین بلاول بھٹو کے نظرےے کے مطابق اس کو چلایا جائے گا۔ قانون سازی سے پہلے قومی سلامتی کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان کمیٹی میں شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کو 24گھنٹوں کے اندر فوجی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ گرفتار کرنے کی وجوہات 24گھنٹے میں بتائی جائیں گی۔ ملزم کو وکیل کرنے کا اختیار ہو گا فوجی عدالتوں کی کارروائی میں قانونی شہادت کا اطلاق ہو گا۔ آرٹیکل 199کے تحت عدالتی نظر ثانی کی تجویز سے بھی باوجوہ پیچھے ہٹے ہیں کیونکہ یہ اختیار عدلیہ نے پہلے ہی دے رکھا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ثابت ہوا ہے کہ جمہوریت سے ہی معاملات کا حل نکالا جا سکتا ہے ہم سب بہت دور دور تھے آہستہ آہستہ قریب آئے ۔ ملک کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر بل اکثریت سے پاس ہو جاتا تو اس میں خوبصورتی نہ ہوتی لیکن جب تمام جماعتوں نے اس پر اتفاق رائے سے آگے بڑھی ہیں سب نے گنجائش پیدا کی ہے۔ اس قانون سے سیاسی اور کسی خاص طبقے کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ ماضی کے تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی ضروری ہے حکومت کی بہت مصروفیات ہوتی ہیں مشترکہ کمیٹی دونوں ایوانوں پر مشتمل ہو گی اور آج سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ کمیٹی کے اجلاس سے پہلے انہوں نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہ میں تو فوجی عدالتوں کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ جنہیں اعتراض تھا اگر ان کے اعتراضات دور ہو گئے ہیں تو معاملہ حل ہو جائے گا۔ کمیٹی کے اجلاس سے پہلے فاروق ایچ نائک نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے پیپل زپارٹی نے اپنے 9نکات دیئے تھے۔ حکومت کے ساتھ ہمارے مذارکات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائے نہ ہی ہم ابھی تک کسی مطالبے سے دستبردار ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ آئین اور قانون کی بالادستی ہو۔ تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے نکات رکھ چکے ہیں ہماری پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی ملکی مفاد میں کرے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain