اسلام آباد ( خصوصی نمائندہ ) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے مقدمہ میں اہم پیش ر فت سوشل ورکر جبران ناصر کی ایف آئی اے دفتر طلبی چار گھنٹے تک طویل پوچھ گچھ ،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق متنازعہ پیجز ،بھینسا،موچی اور روشنی کے پیچھے چھپے عناصر کا کھوج لگانے کے لیے مختلف افراد کو طلب کیا جا رہاہے ،ایف آئی اے ستر مختلف لوگوںسے الگ الگ انٹرویو کر کے معلومات اکھٹی کی جائیں گی ،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق متنازعہ پیجز کے بارے میں جبران ناصر سے مختلف پہلووں پر سوالات کئے گئے ہیں ان کو آج بھی دوبارہ انٹرویو کے لیے طلب کیا گیاہے ،جب کہ لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کو بھی تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے ۔حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ایف آئی اے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی ۔جب کہ دوسرے جانب ڈی جی ایف آئی اے نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نعمان اشرف بودلا کو سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے معاملے کی تحقیقات کے لئے قائم پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی سے نکال دیا ہے،نعمان اشرف بودلا کی جگہ شہاب اعظم کو تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے جن کا تعلق سی ٹی ڈبلیو سے ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا میں گستاخانہ مواد کے حوالے سے جمعہ کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے نعمان اشرف بودلا پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے مذکورہ کیس میں عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے،اس لئے انہیں تحقیقاتی عمل کا حصہ نہیں ہونا چاہیئے،جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی بدترین گستاخی کے معاملے کی تحقیقات کے لئے قائم ایف آئی اے کی پانچ رکنی کمیٹی سے نعمان اشرف بودلا کو نکال دیا ہے،نعمان اشرف بودلا ڈپٹی دائریکٹر ایف آئی اے تھے،ان کا ایف آئی اے سے سی ٹی ڈبلیو میں تبادلہ بھی کردیا گیا ہے،نعمان اشرف بودلا کی جگہ شہاب اعظم کو سوشل میڈیا میں گستاخانہ مواد کے معاملے کی تحقیقات کے لئے قائم پانچ رکنی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔