لاہور (کرائم رپورٹر) حساس اداروں نے بیدیاں روڈ پر مانوالہ چوک میں خود کش دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا جس میں پیشرفت بھی ہوئی ہے، دھماکے میں زخمی ہونے والے ویگن کے ڈرائیور کے بعد پیٹرول پمپ سے ایک مشکوک شخص اور سپیئرپارٹس کی دکان کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حساس اداروں نے بیدیاں روڈ پر خود کش دھماکے کے بعد مختلف مقامات سے حاصل کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے اور اس میں پیشرفت بھی ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ خود کش دھماکے میں زخمی ہونے والے ویگن کے ڈرائیور عثمان کو ہسپتال سے حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ عثمان نے مردم شماری کے عملے کو لے جانے کے بعد سپیئر پارٹس کی دکان کے مالک یعقوب کو فون کر کے لیکج بارے آگاہ کیا تھا جس پر حساس اداروں نے مذکورہ شخص کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ویگن محفوظ پورہ میں واقع ایک پیٹرول پمپ سے فیول لینے کےلئے بھی رکی اور تقریباً دس منٹ تک کھڑی رہی۔ یہاں پر ایک موٹر سائیکل سوارکھڑا تھا اور ممکنہ طو رپر اس نے یہاں سے نکلنے کے بعد ویگن کی ریکی کی ہو۔ حساس اداروں نے پیٹرول پمپ سے بھی ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے کر اس سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ادھر پولےس اور قانون نافذ کر نےوالے اداروں نے بیدیا ں روڈ دھماکے کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی۔ ذرائع کے مطابق بدھ کے روز لاہور کے علاقہ بےدےاں روڈ پر ہونےوالے دہشت گردی ابتدائی جاری ہونےوالی رپورٹ مےں بتاےا گےا ہے کہ پاک فوج کو حملہ آور کا سر 40فٹ اونچی قریبی دوکان کی چھت سے ملاخودکش حملہ آور کی عمر 20 سے 22 سال تھی اور اس کا سر 40 فٹ اونچی قریبی عمارت سے ملا,حملہ آور چہرے اور بالوں کے خدوخال سے ازبک معلوم ہوتا ہے۔سی ٹی ڈی اور دیگر حساس اداروں نے مقامی دکانداروں ا ور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیئے ۔ عینی شاہدین کے مطابق خود کش حملہ آور گزشتہ کئی روز سے اسی وقت علاقہ میں واقع المدینہ ہوٹل پر ناشتہ وغیرہ کرنے کیلئے آتاتھا ۔ عینی شاہدین کے بیانات کے بعدحساس اداروں نے علاقہ میں موجود تمام دکانوں اور گھروں پر لگے سی سی ٹی ٹی وی کیمرے اور ریکارڈنگ قبضہ میں لے لی ہے تاکہ خوکش حملہ آور اور اس کے سہولت کاروں تک رسائی ممکن ہو سکے ۔ بیدیاں روڈ خودکش دھماکے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ سے 100 فٹ کی دوری پر تھا ، خود کش حملہ آور کا ٹارگٹ صرف اور صرف فوجی جوان تھے ۔ دھماکے کے عینی شاہد نے بتایا کہ جب خودکش حملہ آور نے دھماکہ کیا تواس وقت وہ 100 فٹ کی دوری پر تھا کہ ایک دم دھماکہ ہوگیا اس کے بعد ہم جائے وقوعہ پر پہنچے تو وہاں پر فوجیوں کو ہٹ کیا گیا تھا جس کے بعد ہم نے ریسکیو 1122 کی ٹیموں کو 20 منٹ بعد آتے ہوئے دیکھا۔عینی شاہد نے مزیدبتایا کہ دھماکہ صبح سات سوا سات کے قریب کیا گیا اور اس میں صرف اور صرف فوجی جوانوں کو نشانہ بنایا گیا،دھماکے کی جگہ پر حملہ آور کی ٹانگیں پڑی تھیں اور ایک بچہ بھی زخمی حالت میں پڑا تھا۔واضح رہے کہ بیدیاں روڈخودکش دھماکے میں 4 فوجیوں سمیت 6 افراد شہید ہوچکے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گرد کے ساتھ ایک سہولت کار بھی تھا جو خو دکش حملہ آور کو جائے وقوعہ پر چھوڑ کر گیا ،بتا یا جا رہاہے کہ مردم شماری ٹیم کو نشانہ بنانے سے پہلے کئی دن تک ان کی ریکی کی گئی تھی جس کے بعد مردم شماری کی ٹیم پر حملہ کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سہولت کار کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور متعدد مشکوک افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔قبل ازیں بیدیاں روڈ پر مانوالہ چوک میں خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں کی اجتماعی نماز جنازہ ایوب اسٹیڈیم میں ادا کی گئی جس کے بعد جسد خاکی آبائی علاقوں کو روانہ کر دیئے گئے۔ اس موقع پر پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے میتوں کو سلامی دی اور اعلیٰ سیاسی و عسکری شخصیات کی طرف سے پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق مردم شماری کی ٹیم پر خود کش حملے میں شہید ہونے والے حوالدار محمد ریاض، لانس نائیک ارشاد، سپاہی محمد ساجد اور سپاہی محمد عبد اللہ کی اجتماعی نماز جنازہ ایوب اسٹیڈیم میں ادا کی گئی جس میں گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی ، ڈائریکٹر جنرل رینجرز پنجاب اظہر نوید حیات، صوبائی وزیر انسداد دہشتگردی سردار محمد ایوب گادھی، چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، ہوم سیکرٹری میجر (ر) اعظم سلیمان ،سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس، ڈی آئی جی ڈاکٹر حیدر اشرف ، کمانڈر رینجرز ستلج عاصم رضا گردیزی سمیت دیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری شخصیات اور فوجی جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے میتوں کو سلامی دی جبکہ سیاسی و عسکری شخصیات کی طرف سے میتوں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔ فوجی جوانوں کی اجتماعی نماز جنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میتوں کو آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا ۔
