تازہ تر ین

”پیپلز پارٹی کا اے ڈی خواجہ سے اصل اختلاف یہی ہے کہ وہ انکے سامنے ڈٹ گئے“ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار صیا شاہد نے کہا ہے کہ اے ڈی خواجہ کے ساتھ پیپلزپارٹی کا اصل اختلاف یہ ہے کہ وہ ان کی بادشاہت کے خلاف ڈٹ گئے۔ آصف زرداری کے دست رات انور مجید نے نادر شاہی حکم جاری کیا کہ سب سے پہلے زرداری کی شوگر ملوں کو گنا ملنا چاہئے، جس پر جس کا بھی گنا آتا تھا اس کی پکڑ دھکڑ شروع ہو گئی لیکن اے ڈی خواجہ نے یہ کام روک دیا۔ جس پر پی پی قیادت ان کے خلاف ہو گئی۔ صوبے کی کابینہ سَرجوڑ کر بیٹھی ہے کہ یہ آئی جی نہیں چاہئے لیکن وہ عدالت جا کر بحال ہو جاتے ہیں۔ اے ڈی خواجہ بادشاہت کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اے ڈی خواجہ جیسے ضدی اور ڈٹ جانے والے افسر کا سندھ میں کوئی کام نہیں سندھ میں 35,30 برس سے کرپٹ نظام چلتا آ رہا ہے۔ ذوالفقار مرزا نے بھی جہاد شروع کیا تھا، جس پر پہلے دن سے معلوم تھا کہ یہ بیٹھ جائیں گے اور وہی ہوا، وہ ایک زمانے میں کہا کرتے تھے کہ ”جو کچھ بھی ہوں آصف زرداری کی وجہ سے ہوں۔ اے ڈی خواجہ کو چاہئے کہ اس نمک کی کان کے ساتھ مل کر خود نمک ہو جائیں یا پھر باہر چلے جائیں۔ ان کا پَس منظر یہ ہے کہ یہ آغا خانی ہیں، ان کا نام الٰہ دین خواجہ ہے۔ ان کے والد کے ایک ہندو دوست تھے جن کی 6 بیٹیاں تھیں انہوں نے ان سے ان کو مانگ لیا تھا، پھر ان کی پرورش ہندو گھرانے میں ہوئی۔ اے ڈی خواجہ بدین میں ایف بی کے طور پر خدمات دے چکے ہیں۔ ان کی بہت شہرت تھی یہ اکثر معاملات میں ڈٹ جاتے تھے۔ پاک سرزمین پارٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہا پسند جماعت ہے، ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں کہ ”یا تو تحریک کامیاب ہو گی یا پھر ہماری زندگی کا خاتمہ ہو گا“ فلموں میں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ
یا دل کی کلی اب کھل جائے
یا خاک میں ہستی مل جائے
مصطفی کمال کو سیاست کرنی چاہئے، جو طویل جنگ ہوتی ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کا بیان اتنا ہی احمقانہ، جتنی طاہرالقادری نے دھرنے میں بات کہی تھی کہ کل شام تک سب استعفے دے دو، پرسوں سے خلافت کا نظام شروع ہو جائے گا۔ ایسے بیانات دے کر کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ پی ایس پی کو مسلسل جدوجہد کرنا پڑے گی۔ جو صفائی 10 سال میں نہیں ہوئی وہ ایک دھرنا دینے سے کیسے ہو جائے گی۔ نکاح نامے میں جہیز کا الگ خانہ بنانے کے عدالتی حکم پر بات کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ اس کا صرف ایک ہی فائدہ ہو گا کہ طلاق کے بعد لڑکی والے اندراج شدہ سامان کی واپسی کے لئے دعویدار بن سکیں گے۔ ہم نے اپنے معاشرے میں اچھے انسان کی تعریف یہ مقرر کر دی ہے کہ جس کے پاس پیسہ ہو، وہ جائز یا ناجائز جس طریقے سے بھی آئے۔ کسی بھی طریقے سے جو دولت جمع کرنے میں کامیاب ہو گیا وہ اچھا انسان سمجھا جاتا ہے۔ جتنا بڑا نام ہے، اس کے ساتھ اتنی بڑی داستانیں مشہور ہیں۔ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ شادی بیاہ کے ایسے مناظر نہ دکھائے جو عام آدمی کے لئے احساس محرومی کا باعث بنیں۔ بھارت میں گائے ٹرانسپورٹ کرنے پر ایک مسلمان پر تشدد کے واقعے پر انہوں نے کہا کہ اس کا جواب مولانا فضل الرحمن دیں، جنہوں نے اعلان کیا ہے کہ جمعیت علمائے ہند کے 60 سالہ جشن منانے کے لئے ان کے بہت سارے سکالرز کو پاکستان بلا رہے ہیں۔ فصل الرحمان اور جمعیت علمائے ہند کے سکالرز جواب دیں کہ کیا ایسے متحدہ ہندوستان کے لئے آپ نے قائداعظم کے دو قومی نظریے کی مخالفت کی تھی۔ بہت سارے ہندو مرد و خواتین یہ کہہ چکے ہیں کہ گائے کا گوشت پسند ہے اور وہ کائیں گے۔ پاکستان میں بکرے کا گوشت جبکہ ساری دنیا میں گائے کا گوشت مہنگا ہے، وہ اسے زیادہ پسند کرتے ہیں اور بھارت ایکسپورٹ کرتا ہے۔ برما میں آنگ سنگ کے بیان پر انہوں نے کہا کہ جمہوریت ایک ایسا مشکیزہ ہے جس میں پانی بھر لو تو کام آتا ہے، ہوا بھر لو گو اس پر بیٹھ کر دریا پار کر لیا جاتا ہے۔ پھر جمہوریت کا علمبردار ہی سب سے پہلے اس کی ہوا نکال دیتا ہے کیونکہ اس کی ضرورت صرف ووٹ لینے کی حد تک ہوتی ہے۔ تجزیہ کار شمع جونیجو کے کالم پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کالم کی چند سطریں اتنی خوفناک ہیں کہ انہیں ایک خبر کی شکل میں شائع کرنا چاہئے تھا۔ بہت بڑا انکشاف ہے کہ آصف زرداری کن ضوابط کے تحت وطن واپس آئے اور کس طرح خود پر اور اپنے ساتھیوں کے خلاف کیسز رکوائے ہیں۔ اگر اس میں صداقت ہے تو پھر ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔ شمع جونیجو کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے۔ تجزیہ کار شمع جونیجو نے کہا ہے کہ انہوں نے بلاول بھٹو کی تقریر پر خبر دی تھی، جس میں انہوں نے براہ راست میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبوں کو کمزور جبکہ وفاق کو مضبوط کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت مسائل حل نہیں کر رہی تو پھر وفاق ہی کرے گا۔ وفاق اور سندھ کی آئی جی کے معاملے پر جنگ چل رہی ہے۔ اے ڈی خواجہ اس معاملے پر سلطان بن گئے ہیں، ایماندار افسر ہیں۔ اگر ہائیکورٹ اے ڈی خواجہ کو برقرار کرتی ہے تو اس سے پولیس ڈیپارٹمنٹ مضبوط ہو گا۔ آصف زرداری کی واپسی سے پی پی کے کچھ لیڈران بہت خوش ہیں لیکن اس حوالے سے میرے کالم پر مجھے 6 ہزار سے زائد ای میلز آئی ہیں، اتنی بڑی تعداد میں پہلے کسی کالم پر میلز نہیں آئیں۔ پی پی کے لوگ جب مجھ سے نراضی ظاہر کرتے ہیں تو میں کہتی ہوں کہ اتنے برسوں سے آپ سندھ میں حکومت کر رہے ہیں لیکن کوئی کام نہیں ہوا۔ بھٹو کی برسی پر جواب دینا چاہئے تھا کہ کام کیوں نہیں ہوا۔ سندھ میں محکمہ پولیس کو تباہ کر دیا گیا ہے، ڈیپارٹمنٹ میں جو اتحاد پایا جاتا تھا وہ بالکل ختم ہو گیا ہے، اب یہ معاملات ٹھیک نہیں ہو پا رہے۔ کوآرڈینیٹر خبریں کراچی وحید جمال نے کہا ہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے عزائم پرامید نظر آ رہے ہیں، کارکنوں کی بڑی تعداد نے پریس کلب کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔ کراچی کے مسائل حل کرنے کی بات ہے، اب دعوﺅں سے نہیں کام کرنے سے مسائل حل ہوں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain