اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے 73اہم ترین دہشتگردوں کی فہرست جاری کردی ہے اور ان دہشت گردوں کے سر کی قیمت مجموعی طور پر 5کروڑ 53لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ سی ٹی ڈی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق زیادہ تر مطلوب دہشت گردوں کا تعلق پنجاب سے ہے اور ان میں سے19 خطرناک دہشت گرد لاہور سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گےا ہے کہ لاہور فرقہ واریت کے حوالے سے حساس شہر بن چکا ہے۔ ریڈبک کے مطابق پنجاب 36 ضلعوں پر تقسیم صوبہ ہے جن میں سے 25 ضلعوں کے اندر یہ 113 مطلوب دہشت گرد ہیں تاہم سیالکوٹ، جہلم، حافظ آباد، وہاڑی، نارووال، اوکاڑہ، چنیوٹ اور راجن پور وہ جگہیں ہیں جہاں سے کوئی عسکرےت پسند نہیں آئے اگرچہ ان علاقوں میں انسداد دہشت گردی ایکٹ1997ءکے شیڈول 4 کے تحت نگرانی لسٹ میں کچھ مشکوک عسکرےت پسند شامل ہیں۔ آٹھ مطلوب دہشت گرد سرگودھا، فیصل آباد سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملحقہ اور آرمی کا ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں بھی چھ مطلوب دہشت گردوں کا ٹھکانہ ہے جبکہ پانچ پانچ دہشت گرد ملتان‘ راولپنڈی کے نزدیک اٹک، رحیم یار خان، شیخوپورہ اور بھکر سے ہے۔ ریڈبک تین حصوں میں تقسیم کی گئی ہے جس میں پہلا حصہ بائیس مطلوب دہشت گرد خود کش حملوں میں ملوث کے متعلق ہے۔ دہشت گردوں میں سے بہاولپور سے تعلق رکھنے والے مطیع الرحمن پہلے نمبر پر ہے جس کے سر کی قیمت کئی سالوں سے ایک کروڑ روپے مقرر ہے۔ رحمن اور اس کے بچپن کا ساتھی قاری احسان جس کے سر کی قیمت پچاس لاکھ روپے مقرر کی گئی۔ قاری احسان مطلوب دہشت گرد جو کہ دسمبر 2013 ءمیں گرفتاری کے بعد بھاگ گیا تھا وہ منظم طور پر اس وقت کے صدر اور آرمی چیف پرویزمشرف پر خود کش دھماکوں میں ملوث تھا۔ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی کی بدولت یہ دونوں دہشت گرد آج تک نہیں پکڑے جا سکے۔ پہلی پوزیشن میں بہاولپور سے تعلق رکھنے والے زبیر الیاس اور خانیوال سے ضیاءالرحمن پروفائل میں شامل ہیں۔ ان دونوں دہشت گردوں نے آٹھ دسمبر 2009ءکو ملتان میں آئی ایس آئی آفس، قاسم بیلہ میں حملہ کیا تھا۔ ایسے ہی راولپنڈی سے تعلق رکھنے والا سعد منیر بھی مبینہ طور پر امریکی شہری کے قتل میں مطلوب ہے۔
73دہشت گرد