دوحا(ویب ڈیسک)فلسطینی گروپ حماس نے تین دہائیاں پرانے اپنے ا±س منشور کو بدل دیا ہے جس میں اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی بات کی گئی تھی۔ اب نئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حماس کی جدوجہد قابض صیہونی جارحیت کیخلاف ہے، یہودیوں کے نہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے تین دہائیاں قبل جاری کیا گیا اپنا منشور تبدیل کر کے ایک تاریخی دستاویز دنیا کے سامنے پیش کی ہے جس میں اس نے اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا اپنا خواب اور ہدف تبدیل کر کے مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں فلسطینی ریاست کے قیام کو اپنا ہدف قرار دیا ہے۔ دستاویز کے مطابق یہ ریاست ان تمام علاقوں پر مشتمل ہو گی جن پر اسرائیل نے 1967ئ میں قبضہ کیا تھا۔ حماس کا یہ نیا منشور ان کے مرکزی رہنمائ خالد مشعل کی جانب سے پیش کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اپنی رائے میں تبدیلی لا کر فلسطینیوں کے حوالے سے زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی۔ اس نئے پالیسی دستاویز میں حماس نے عبوری فلسطینی ریاست کے قیام پر رضامندی تو ظاہر کی ہے تاہم اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ حماس کا یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب آئندہ ہفتے فلسطینی صدر محمود عباس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
