ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) سعودی عرب اور امریکا کے درمیان 280ارب ڈالرز کے معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط ہوگئے۔ریاض کے الیمامہ شاہی محل میں ہونے والی تقریب کے آغاز میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طویل المدتی اسٹریٹیجک ویڑن کے معاہدے پر دستخط کئے۔اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے وزرائ نے دفاع، عسکری پیداواری، توانائی اور ٹیکنالوجی سمیت سرمایہ کاری، تیل و دیگر باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے سے متعلق معاہدوں اور یادداشتوں کا تبادلہ کیا۔اس سے قبل سعودی فرماروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بند کمرے میں ایک گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔وائٹ ہاو?س کے مطابق یہ معاہدے دہشت گردی سے نمٹنے میں کارا?مد ہوں گے۔ انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر سکیورٹی پارٹنرشپ تشکیل دینے کے لیے منعقد ہونے والی پہلی عرب اسلامی امریکی کانفرنس آج(اتوار کو) ریاض میں ہوگی۔جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسلامی ممالک کے سربراہان دنیا بھر میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خدشات پر قابو پانے اور بہتر سکیورٹی تعلقات کے قیام کو یقینی بنانے کے طریقوں پر غور کریں گے،کانفرنس میں شرکت کےلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیاٹرمپ کے ہمراہ ریاض پہنچ گئے،جہاں ان کا استقبال شاہ سلمان اور اعلیٰ سعودی حکام نے کیا ڈونلڈ ٹرمپ کا بطور صدر یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے،اس موقع پر شاہ سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات بھی ہوئی،ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دورے کے دوران اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقات کے علاوہ بزنس،کلچرل اورسپورٹس تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔ عرب اسلامی امریکی کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف سمیت 54سربراہان مملکت شریک ہونگے۔ سعودی عرب پہنچنے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپکو سعودی فرمانروا شاہ سلیمان بن عبد اللہ نے ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نواز دیا ہے ،شاہ سلیمان کی جانب سے شاہی محل میں امریکی صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ ،جبکہ امریکہ اور سعودی عرب کے حکمرانوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات شاہی محل میں جاری ہیں۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر اپنی اہلیہ ،بیٹی ،داماد اور اعلیٰ امریکی حکام کے ہمراہ ریاض کے شاہ خالد انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر پہنچے تو سعودی فرمانروا شاہ سلیمان اور اعلی حکام نے ائیر پورٹ پر ان کا پر تپاک اور شاندار استقبال کیا ،بعد ازاں شاہی محل میں سعودی فرمانروا کے ساتھ امریکی صدر کی رسمی ملاقات ہوئی جبکہ بعد ازاں امریکی صدر کے اعزاز میں شاہی محل میں ظہرانہ بھی دیا گیا اور امریکی صدر کو سعودی عرب کے اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نوازا گیا ،امریکی صدر کل عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر سیکیورٹی پارٹنرشپ تشکیل دینے کے لیے منعقد ہونے والی اس پہلی امریکا عرب اسلامی کانفرنس میں کل 54 اسلامی ممالک کے سربراہان شرکت کررہے ہیں،پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بھی کانفرنس میں شرکت کے لئے کل سعودی عرب روانہ ہوں گے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا خصوصی طیارہ ’ایئرفورس ون‘ جب ریاض کے شاہ خالد انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر اترا توان کے استقبال کے لیے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز خود بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے جبکہ ٹرمپ اور ان کے وفد کے لیے ریڈ کارپٹ استقبال کی تیاریاں کی گئی تھیں،اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے جبکہ سعودی جنگی طیارے بھی فضا میں پرواز کرتے رہے۔ اس دورے میں میلانیا ٹرمپ نیکسی دوپٹے یا اسکارف کے بغیر سیاہ رنگ کا لباس پہنے امریکی صدر کے ہمراہ ریاض پہنچیں ،ڈونلڈ ٹرمپ کے اس پہلے غیر ملکی دورے میں ان کی اہلیہ کے علاوہ ان کی بیٹی اور صدارتی مشیر ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیریڈ کوشنر بھی شامل وفد ہیں،دورے میں امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن، قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ ریمنڈ میکس ماسٹر اور دیگر بھی شامل ہیں۔امریکی صدر کے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے مسلم ملک سعودی عرب کے انتخاب کے فیصلے کو سفارتی حلقوں میں دلچسپی سے دیکھا جارہا ہے۔اسلام کے تعلق سے ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب کیسا رہے گا؟ اس بابت بھی کافی تجسس پایا جاتا ہے۔سعودی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ پرمذکورہ کانفرنس کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسلامی ممالک کے سربراہان اپنی ملاقات میں دنیا بھر میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خدشات پر قابو پانے اور بہتر سیکیورٹی تعلقات کے قیام کو یقینی بنانے کے طریقوں پر غور کریں گے۔امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے اپنے اولین دورے کے لیے سعودی عرب کا انتخاب مسلم ملکوں کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو از سر نو مرتب کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور اقتدار کے آخری دنوں میں سعودی امریکی تعلقات میں بظاہر دوری پیدا ہو گئی تھی۔بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس کی ایک وجہ یمن، شام اور ایران کے تعلق سے سعودی عرب کی خارجہ پالیسی ہے۔امریکی صدر ٹرمپ اپنے 2روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی عرب میں اہم امور بشمول دہشت گردی کے خاتمے اور بین الاقوامی تعاون کے ساتھ اس کے مقابلے پر سعودی حکمرانوں سے تبادلہ خیال کریں گے۔صدر ٹرمپ کے دورے کا مقصد خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مضبوط شراکت داری اور رابطوں کو قائم کرنا ہے۔صدر ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے بطور صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے پہلے مرحلے کے لیے سعودی عرب یا کسی مسلمان اکثریت والے ملک کا انتخاب کیا ہے۔صدر ٹرمپ سعودی عرب کے بعد اسرائیل اور ویٹیکن بھی جائیں گے اس کے علاوہ برسلز میں نیٹو اجلاس میں شرکت اور سسلی میں گروپ آف سیون ملکوں کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔دوسری طرف بتایا جا رہا ہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلیمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان شاہی محل میں باضابطہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے اعلیٰ سرکاری حکام شریک ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی فرمانروا سے ملاقات کے لیے شاہی محل پہنچے، امریکی صدر کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ اور بیٹی ایوانکا ٹرمپ بھی ملاقات میں موجود تھیں ،سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا دورہ? سعودی عرب باہمی اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط کرے گا اور عالمی سیکیورٹی اوراستحکام میں مددگار ہوگا۔ظہرانے میں سعودی شاہی خاندان کے افراد کے علاوہ اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔اس موقع پر سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب باہمی اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط کرے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب عالمی سیکیورٹی اوراستحکام میں مددگار ہوگا۔ انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر سیکیورٹی پارٹنرشپ تشکیل دینے کے لیے منعقد ہونے والی پہلی عرب،اسلامی،امریکی کانفرنس میں شرکت کے لیے وزیراعظم نواز شریف ریاض جائیں گے۔اتوار (21 مئی) کو ہونے والی اس کانفرنس میں 54 سربراہان مملکت شریک ہوں گے، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق کانفرنس کا حصہ بننے کے لیے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن سے ریاض پہنچ گئے ،واضح رہے کہ امریکی صدر اور ان کے اتحادی امید کرتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو کم کرنے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے یہ اجلاس ‘عرب نیٹو فورس’ کی بنیاد رکھنے کا موقع فراہم کرے گا۔امریکی صدر کے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے مسلمانوں کی مقدس سرزمین سعودی عرب کے انتخاب کے فیصلے کو واشنگٹن میں دلچسپی سے دیکھا جارہا ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب اسلام کے بارے میں خطاب دینے کا اعلان مزید تجسس اور کچھ حد تک ان کی تضحیک کا سبب ثابت ہوا ہے۔
