ڈاکٹر نوشین عمران
انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو جگر جو جسم کے سب سے اہم کام سرانجام دیتا ہے تقریباً دو کلو گرام وزن آٹھ سے دس سینٹی میٹر چوڑا اور سرخی مائل بھورے رنگ کا جگر جسم کا سب سے بڑا غدود یعنی گلنیڈ بھی ہے۔ جسم میں جانے والی خوراک معدے اور آنت سے ہضم ہونے کے بعد براہ راست خون میں شامل ہو کر جگر تک پہنچتی ہے۔ یہاں اس خوراک کی میٹا بولزم کا کام ہوتا ہے۔ یعنی خوراک کے مختلف حصں سے توانائی حاصل کی جاتی ہے جو خون کی نالیوں کے ذریعے جسم کے تمام خلیوں تک بھیجی جاتی ہے۔ یوں جگر کا اہم ترین کام میٹا بولزم ہے۔
اضافی توانائی یا اضافی خوراک سے وٹامن اور گلوکوز بھی جگر میں جمع ہو جاتے ہیں جو ضرورت پڑنے پر جسم استعمال میں لاتا ہے۔
جسم میں داخل ہونے اور خون میں شامل ہونے والے غیر ضروری مادوں، ادویات کے مضر اثرات، ادویات کی زائد مقدار، زہریلے عناصر، زائد ہارمون، زائد سٹیرائڈ کو جگر ہی صاف کرتا ہے۔
جسم میں استعمال ہونے والے کئی کیمیکل مادے جراثم اسینزائم، خون کے بہنے سے روکنے والے فیکٹر اور مادوں کی تیاری بھی جگر کے ذمے ہے۔
جسم کی ضرورت کے مطابق خوراک کے مختلف حصوں سے پروٹین کی تیاری بھی جگر کا کام ہے۔ اگر خوراک کے ذریعے پروٹین کم حاصل ہو تو جگر دوسرے اجزاءکو ضروری پروٹین میں تبدیل کرتا ہے۔
ایک اور اہم کام ”بائل“ کی تیاری ہے۔ بائل تیار ہونے کے بعد جگر کے ساتھ جڑے پتے (گال بلیڈر) میں جمع ہو جاتا ہے۔ معدے میں چکنائی والی غذا آنے پر پتے سے بائل آنت تک جاتا ہے تاکہ اسے ہضم کر سکے۔
جگر کے امراض زیادہ تر وائرس کے باعث ہوتے ہیں وائرس سے ہونے والی انفکشن ہیپاٹائٹس کا باعث ببنتی ہے۔ ان میں سے کچھ بگڑ کر جگر کے سرطان یا جگر کے سیروسز (جگر سکڑ جانے) کی وجہ بھی بنتے ہیں۔
جگر کو نقصان پہنچنے سے کئی مخصوص علامات پیدا ہوتی ہیں۔ جیساکہ یرقان، پیلا پیشاب، پیلے یا کالے پاخانے، پیٹ پر سوزش، پیٹ میں پانی یا بہت پھول جانا، بہت زیادہ تھکن اور کمزوری جسم پر سرخ نشان یا دھبے ہلکا بخار۔
جگر کے فنکشن یا جگر کے کاموں کو جانچ کرنے کیلئے خون کے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جنہیں لاہور فنکشن مثبت LFTS کیا جاتا ہے۔ ان سٹیٹوں کے ذریعے نہ صرف جگر کے کام کرنے کی صلاحیت کا اندازہ ہوتا ہے بلکہ کسی حد تک جگر کے خلیوں میں ہونے والے نقصان کا بھی پتہ چل جاتا ہے۔ جب LFTS کائٹ کروایا جاتا ہے تو اس میں کئی چیزیں چیک ہو جاتی ہیں۔ جگر کے مرض میں کم ہو جاتا ہے AST اور ALT سے جگر کے خلیوں کے نقصان کا اندازہ ہوتا ہے۔ ALP بڑھا ہو تو پتے اور بائل کی زیادتی ہو سکتی ہے۔ البتہ بچوں میں ہمیشہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ہڈیوں کی نشوونما میں کام آتا ہے۔ بیلوروبن دو طرح کا ہوتا ہے۔ بیلو روبن بڑھا ہو تو خون کی کمی ہو سکتی ہے۔ ادویات یا جراثیم کا اثر بھی اسے بڑھا دیتا ہے۔ GGT براہ راست ظاہر کرتا ہے کہ جگر کے خلیوں کو کتنا نقصان ہو چکا ہے۔
٭٭٭