لاہور (سروے رپورٹ :سید شہباز حیدر)بھاری فیسیں ،کارکردگی صفر،بیشتر اکیڈمیوں نے ڈیٹنگ پوائنٹ کا روپ دھار لیا،چند کمروں پر محیط اکیڈمیوںمیںمخلوط نظام تعلیم سے نوجوان نسل تباہ،گھر سے بھاگنے کے واقعات میں اضافہ،نوجوان نسل بے راہ روی کا شکاراورطلباءکی ذہنی وجسمانی نشو ونما متاثر ہونے لگی جبکہ مالکان کروڑپتی بن گئے ۔گلی محلوںمیں قائم اکیڈمیاں پاکستان کو تعلیم یافتہ نسل فراہم کرنے کی بجائے ملکی معیشت پر بوجھ بڑھانے میں مصروف،انتہائی کم تنخواہ پر رکھے گئے اساتذہ طلباوطالبات کے مستقبل سے کھیلنے لگے،والدین کا اپنے بچوں کو اکیڈمیوں میں بھیجنے سے گریز،تیزی سے پھیلتا تعلیمی کاروبار محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ،محکمہ تعلیم کے افسران لمبی تان کر سو گئے،عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے ان نام نہاد اکیڈمیوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کا مطالبہ کردیا۔ہمارے بچوں کا مستقبل بچایا جائے،والدین کی دہائی۔”خبریں“سروے کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میںپرائیویٹ اکیڈمیوں کی بھر مار ہے اور ان کی تعداد میں روز کی بنیاد پر اضافہ بھی جاری ہے چونکہ صوبہ میں اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے اس لیے کوئی بھی شخص چاہے اس کی اپنی تعلیمی قابلیت کچھ بھی ہو باآسانی کہیں بھی جگہ کرائے پر لیکر اکیڈمی چلانے کا منافع بخش کاروبار شروع کرسکتا ہے اور اسی لیے صوبائی دارلحکومت کے علاقوں گرین ٹاﺅن ،کوٹ لکھپت ،مغل پورہ،ٹاﺅن شپ،کاہنہ ،رائے ونڈ،مانگا منڈی ،سندر،چوہنگ سمیت پھول نگر،قصور،پتوکی ،راجہ جنگ،کوٹ رادہاکشن،اوکاڑہ،ساہیوال ،فیصل آباد، گجرانوالہ،شیخوپورہ، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، سرگودھا، رحیم یار خان ، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں چند کمروں پر محیط ان اکیڈمیوں میں معصوم والدین سے پیسے بٹورنے کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے جبکہ بیشتر اکیڈمیوں میں کم تنخواہ پر رکھے گئے میٹرک پاس ٹیچرز طلباوطالبات کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں،گلی محلوں میں قائم یہ اکیڈمیاںمحکمہ تعلیم کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ لاہور سمیت صوبہ بھر میںاکثر اےسی اکیڈمیاں موجود ہےں جنکی عمارتےں تنگ و تارےک ہونے کی وجہ سے بچے گھٹن کا شکار ہےں جس کے باعث طلباءوطالبات کی ذہنی وجسمانی نشو ونما متاثر ہو رہی ہے چند کمروں پر محےط ان اکیڈمیوں مےںمخلوط نظام تعلےم سے نو جوان نسل بے راہ روی کا شکار ہورہی ہے اور طلبا و طالبات کے گھر سے بھاگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔اس حوالے سے روزنامہ خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ،راشد خاں کہا کہ بیشتر مالکان ہوس زر مےں مبتلا ہو کر نوجوان لڑکوں اور لڑکےوں کی مخلوط تعلےم سے اپنی اکیڈمیاںچلا رہے ہےں۔اشفاق رضانے کہا کہ ان کا معےار تعلےم صفر ہے جہاں تعلےم کی آڑ مےں بے راہ روی پھےلا جارہی ہے ان نام نہاد اکیڈمیوں نے ڈےٹ پوائنٹس کی شکل اختےار کرلی ہے اور مالکان کروڑوں پتی بن گئے ہیںکرائے کی عمارتوں مےں اکیڈمیوں کا آغاز کرنے والے مالکان نے چند ہی برسوں میںدےو قامت عمارتےں کھڑی کرلی ہےں۔ نعیم مغل نے بتایا کہ ان اکیڈمیوں کے بارے میں قوانین کی عدم موجودگی حکومت کی تعلیم کے حوالے سے دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔مدثرعلی ،میا ں زین ،محمد عمران ،ظفر کھوکھر،بلال احمد،باسط علی اورعبدالرزاق نے بھی خبریں سروے میں اظہار خیال کیا۔عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم، ٹیکس اور مانٹرنگ کرنے والے محکموں کی آنکھوں مےں دھول جھونکنے والے مذکورہ اکیڈمیوں کے مالکان کا محاسبہ کےا جائے جو مہذب ڈاکوبن کر والدین کی جےبےں صاف کررہے ہےں ۔