لاہور (خصوصی رپورٹ) ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے سوئس بینکوں میں موجود پاکستان سے لوٹے جانے والے 200ارب ڈالرز کی خزانے میں واپسی کیلئے ایف بی آر‘ ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں پر مشتمل ٹیم ترتیب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے ٹیم کو 9مئی 2014ءکی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کی تفصیلات حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جس میں وزیر خزانہ نے آن فلور یہ بات کہی تھی کہ پاکستان کے خزانے سے لوٹی گئی رقم سوئس بینکوں میں جمع ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ضمن میں پاکستان ورلڈ بینک اور یونائیٹڈ نیشن آفس ڈرگز اینڈ کرائمز کنٹرول کے زیرانتظام سٹولن ایسڈ ریکوری انیشیٹو (چوری شدہ اثاثہ جات کی واپسی) کو خط لکھنے پر بھی غور کر رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے انٹرنیشنل سطح پر ملک کی لوٹی ہوئی رقم کی ریکوری کیلئے پاکستان کو رقم کی ملک میں واپسی کیلئے ایک آنہ بھی فیس نہیں دینا پڑے گی بلکہ ورلڈ بینک اور یونائیٹڈ نیشن آفس ڈرگز اینڈ کرائمز کنٹرول مل کر پاکستان کے اثاثہ جات کی شناخت کریں گے اور اس لوٹی گئی رقم کی واپسی کیلئے مدد بھی کریں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ورلڈ بینک اور یو این او جی سی 2007ءمیں معرض وجود میں لائی گئی تھی جس کا مقصد ورلڈ بینک کا ان ملکوں کو مدد فراہم کرنا تھا جن کی چوری شدہ رقم ملک سے باہر خصوصاً سوئس بینکوں میں موجود ہے اور ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ”ہتھیار“ حکومت نے آئندہ الیکشن سے قبل استعمال کرنے کیلئے سنبھال کر رکھا ہوا تھا اور اس سے قبل دو سیاسی جماعتوں کے سیاسی اتحاد کی وجہ سے سال 2014ءکی وزیر خزانہ کی تقریر پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ضمن میں پانچ بڑے حکومتی نمائندے اس پر عملدرآمد پر گرین سگنل دے چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل نائیجیریا کے صدر جنرسی سنی اباچہ جو 93ءسے 98ءتک اقتدار میں رہے نے اپنے ملک سے پانچ ارب ڈالر چوری کر کے سوئس بینک میں منتقل کئے تھے لیکن جب سٹولن ایسڈ ریکوری وجود میں آئی تو اس وقت کی حکومت نے انہیں خط لکھا اور یہ رقم کامیابی سے واپس نائیجیریا میں منتقل کردی گئی ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس محکمہ نے رپورٹ جاری کی ہے کہ سالانہ 40ارب روپے کے اثاثہ جات ترقی پذیر ممالک سے نکال کر سوئس بینکوں میں جمع کروائے جاتے ہیں جس میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق اس لوٹی گئی رقم کی واپسی کیلئے ورلڈ بینک نے بھی پاکستان کی مدد کرنے کی آفر کی تھی تاکہ ورلڈ بینک کے دیئے گئے قرضوںکا بوجھ اتر سکے۔