تازہ تر ین

اسحاق ڈار سے اہم شواہد ملنے کی توقع

اسلام آباد (آن لائن) شریف فیملی کے بیانات مشترکہ تحقیقاقی ٹیم (جے آئی ٹی )کو مطمئن کرنے میں ناکام ہو گئے، دوہری شہریت کے حامل نیشنل بنک آف پاکستان کے صدر سعید احمد کی باتیں بھی ممبران کو رام نہ کر سکی اس لیے جے آئی ٹی ملکی اداروں سے شریف فیملی کی گزشتہ تین دہائیوں کی ٹرانزکشنز کے بارے مزید معلومات طلب کر رہی ہیں، اہم شواہد اکٹھے کرنے کی خاطر رواں ہفتے کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلب کر لیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کے نام کے بھی پروانے جاری کر دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے تفشیش کے دوران جے آئی ٹی کو شریف خاندان کی جانب سے غیر قانونی طور پر بنائی گئی جائیدادوں سے متعلق اہم شواہد ملنے کی توقع ہے ان کے لیے اسحاق ڈار کا 2000میں نیب کو دیا گیا بیان بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے شریف فیملی کے لیے غیر ملکی فارن کرنسی اکاونٹس سمیت 4بے نامی اکاونٹس کا بھی تفصیل کے ساتھ ذکر کیا تھا کہ کس طرح نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر قاضی خاندان اور سعید احمد کے نام کھولے گے امریکہ اور برطانیہ میں کھولے گئے اکاونٹس سے رقم منتقل کرتے رہے اور آخر میں آکر حدیبیہ پیپر ملز کے قرضے معاف کروالیے۔ اسحاق ڈار نے نیشنل بنک آف پاکستان کے صدر سعید احمد کی جانب سے 90کے عشرے میں شریف فمیلی کی ایما پر رقم کو ایک اکاونٹ سے نکال کر دوسرے اکاونٹ میں منتقل کرنے کی بھی روداد سنائی ہے اسحاق ڈار نے دئے گئے حلفیہ بیان میں کہا تھا کہ شریف فیملی نے کیسے غیر ملکی کرنسی اکا¶نٹس کھول کر فائدہ اٹھایا تھا باو ثوق ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ممبران پیشی کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے حدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ سمیت شریف فیملی کے غیر ملکی اکا¶نٹس سے متعلق معلومات پوچھے گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے شریف فیملی کے غیر ملکی بینک اکا¶نٹس میں پڑی رقم کے حوالے سے 2000میں جنرل مشرف کے دور میں نیب حکام کو ایک بیان ریکارڈ کروایا تھا۔ اگرچہ اب اس بیان سے مسلم لیگ نواز لاتعلقی ظاہر کرتی ہے کیونکہ ان کے مطابق اس وقت اسحاق ڈار سے بیان زبردستی لیا گیا تھامگراسحاق ڈار نے 2000میں نیب کو دیئے حلفیہ بیان میں اقرار کیا کہ وزیراعظم نواز شریف1964سے 1966تک گورنمنٹ کالج میں میرے کورس فیلو تھے لیکن ان سے اس وقت بات چیت بہت نہیں تھی شریف خاندان سے شناسائی1990ءمیں ہوئی جب میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا تھا۔ چونکہ میاں شہباز شریف ایل سی سی آئی کے سابق صدر رہے تھے اس لئے ان سے تعلقات بڑھنے لگے۔ حلفیہ بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ میاں نواز شریف کا مسعود احمد قاضی کے ساتھ1996میں تعارف کروایا مسعود احمد قاضی کے ساتھ ان کا 1970ءکے ساتھ تعلق تھا جب وہ لندن میں تعلیم حاصل کر رہے ۔ میاں محمد نواز شریف کی مسعود فیملی سے پہلی ملاقات کے بعد ان کا تعلق بڑھتا گیا1992ءمیں نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے استدعا کی کہ میں اپنی مداربہ کمپنی سے10کروڑ روپے کی رقم کا بندوبست کر یں۔ حلفیہ بیان کے مطابق شریف فیملی نے مختلف بینکوں میں سکندر مسعود قاضی، نزہت گوہر ، طلعت مسعود قاضی اور کاشف مسعود قاضی کے نام پر فارن کرنسی اکا¶نٹس کھولنے کے لئے ان کے پاسپورٹ کی کاپی بھجوائی۔ تاکہ 10کروڑ روپے کی رقم مداربہ کمپنی کے ذریعہ دینی تھی۔ ان کو غیر ملکی کرنسی اکا¶نٹ کے ذریعے قاضی فیملی تک پہنچایا جائے۔ حلفیہ بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے بے نامی بنک اکا¶نٹس کھولنے کے حوالے سے تحفظات تھے مگر میاں نواز شریف نے یقین دہانی کروائی کہ ان کی حکومت نے پروٹیکشن آف اکنامک ریفرنڈم ایکٹ 1992ءکا نفاذکر دیا ہے اس لئے غیر ملکی اکا¶نٹس رکھنے والوں کو ہر قسم کی انکوائری سے استثنیٰ حاصل ہے۔ نواز شریف نے سکندر مسعود قاضی ، طلعت مسعود قاضی، نزہت گوہر اور کاشف مسعود قاضی کے نام پر چار بے نامی اکا¶نٹس کھولنے کی ہدایت کی کہ سکندر مسعود قاضی اور طلعت مسعود قاضی کے نام سے کھولے جانے والے 2فارن کرنسی اکا¶نٹس کو میں (اسحاق ڈار) چلائے گا جبکہ دیگر دو اکا¶نٹس کو نعیم محمود میری نگرانی میں چلائے گا جو میری مداربہ کمپنی کا ڈائریکٹر تھا۔ میں نے امریکہ کے بینک میں فارنگ کرنسی اکا¶نٹس کھولا اور ان پر میں نے خود دستخط کئے۔ اس طرح ان فارن کرنسی اکا¶نٹس کے علاوہ سعید احمد اور موسیٰ غنی کے نام پر کھولے گئے ماضی میں اکا¶نٹس میں کریڈٹ حاصل کرنے کے لئے شریف فیملی نے بڑی مقدار میں فنڈز منتقل کئے۔ حلفیہ بیان کے مطابق1998ءمیں میاں شہباز شریف نے کمال قریشی ہارون پاشا اور میرے ساتھ ماڈل ٹا¶ن میں ایک میٹنگ کی اس میں انہوں نے کہا کہ میڈیا میں قاضی فیملی کے بینک اکا¶نٹس کا مسئلہ اجاگر ہونے کے بعد شریف فیملی نے فیصلہ کیا ہے کہ قاضی فیملی کے افراد کے نام پر چلنے والے بینک اکا¶نٹس سے رقم نکلوا کر ہدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ میں بطور شیئر ڈیپازٹ رقم کے طور پر رکھی جائے تاکہ اس کے ذریعے فارن کرنسی اکا¶نٹ میں دی گئی رقم سے شریف گروپ کے قرضوں کو دور کیا جائے۔ میاں شہباز شریف نے کمال قریشی کو اس حوالے سے پلان بنانے کی ہدایت کی اور مجھے بینکوں سے فنڈز کا بندو بست کر کے رقم وصول کرنے کے حوالے سے کمال قریشی کی مدد کرنے کو کہا۔ حلفیہ بیان کے مطابق اس کے بعد میں نے نعیم محمود کو ہدایات جاری کی کہ شریف فیملی نے سعید احمد کے غیر ملکی بینک اکا¶نٹس میں رکھی گئی فنڈز کے عوض جتنے قرضے لئے ہیں ان کی تفصیلات ایمریٹس بینک لاہور سے حاصل کی جائے جس کے بعد نعیم محمود نے بتایا کہ ایمریٹس بینک میں سعید احمد کے نام سے کھولے گئے بینک اکا¶نٹس میں شریف خاندان کے 3.725ملین ڈالر پڑے ہوئے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس رقم کو نکلوانے کے انتظامات ہو گئے ہیں اس کے تحت بینک منیجر کی مدد سے ترسیلات زر کی صورت میں رقم کو باہر بھجوایا جائے گا ۔ پھر اس رقم کو دوبارہ ترسیلات زر کی صورت میں ہجویری مداربہ کمپنی میں بھیجا جائے گا۔ اس کے بعدشریف فیملی کے قرضوں کے حوالے سے معاملات کو حل کیا جائے گا۔ مارچ1998ءمیں ہدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ کے بینک اکا¶نٹس میں3.725ملین ڈالر کی رقم آئی جس کے بعد سعید احمد کے اکا¶نٹس سے اتنی ہی غیر ملکی کرنسی اکا¶نٹس کی مد میں رکھی رقم کو دستبردار کر لیا گیا۔ اس طرح الفیصل بینک میں قاضی فیملی کے نام پر رکھی گئی8.539ملین ڈالر کی رقم کو بھی اسی طرح حاصل کیا گیا جس کے بعد ہدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ میں برابر سرمایہ کاری کی بنیاد پر صدیقہ سیدہ محفوظ حسین خادم کا نام کافی فیملی کی جگہ تبدیل کیا گیا لیکن فیصل بینک ممیں پڑی8.539ملین ڈالر کی رقم میں سے صرف2.95ملین ڈالر ہی ٹرانسفر ہوئے بعد میں حکومت نے ایٹمی ڈے کے ہونے کے بعد غیر ملکی بینک اکا¶نٹس منجمد کر دیئے گئے ہے اس لئے 5ملین ڈالر سے زائد رقم ان اکا¶نٹس میں پھنس گئی۔ جون1998ءمیں میاں شہباز شریف نے مجھے ہدایت کی کہ الفیصل انوسٹمنٹ بینک میں موجود قاضی فیملی کے اکا¶نٹس میں پڑی رقم کو ڈالر سے روپے میں تبدیل کر کے حدیبیہ پیپرز ملز لمیٹڈ میں منتقل کیا جائے جس کے بعد میں نے نعیم محمود اور کمال پاشا کے ساتھ مل کر یہ کام مکمل کیا۔ حلفیہ بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ شریف فیملی کی تمام ٹرانزیکشن جس میں ہجویری مداربہ کمپنی میں پہلے گیر ملکی اکا¶نٹس میں منتقل کرنا پھر ان کی ترسیلات زر کی مد میں حدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ کے اکا¶نٹس میں واپس منتقل کرنا اور ان سے حاصل کئے گئے قرضوں کی واپسی کا عمل ثابت کرتا ہے ان گیر ملکی کرنسی اکا¶نٹس سے شریف خاندان نے فائدہ اٹھایا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain