لاہور (خصوصی رپورٹ)میانی صاحب قبرستان کی انتظامیہ کمیٹی کی غفلت کے باعث قبور اور احاطوں کی ریزوریشن کا ریکارڈ مرتب نہ کیاجاسکا۔ تفصیل کے مطابق میانی صاحب انتظامیہ کمیٹی نے 1962ءکو کنٹرول سنبھالا لیکن عدم دلچسپی اور نااہلی کی بدولت سابقہ اور آئندہ سالوں میں قبور اور احاطوں کی ریزوریشن کا ریکارڈ مرتب نہیں کیا گیا۔ حالیہ سروے میں 456 چھوٹے اور بڑے احاطوں کی نشاندہی ہوئی ہے جن میں 37 احاطوں کاریکارڈ میانی صاحب انتظامیہ کمیٹی کے پاس ہے جن کی منظوری اور فیس بھی باقاعدہ جمع ہیں جبکہ باقی احاطے کیسے منظور ہوئے ان کی رقوم کہاںگئیں یہ سوالیہ نشان ہے۔ اس وقت چار سو احاطوں کا ریکارڈ نہ ملنے اور ارباب اختیار کو رپورٹ ہونے کے بعد شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کشیدگی کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر سمیر احمد نے بتایا کہ احاطوں کو خالی کروانا آسان کام نہیں اس حوالے سے لوگوں کی مذہبی جذباتی اور روحانی معاملات ہیں ان کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے قبروں اور احاطوں کی ریزوریشن پر پابندی عائد کررکھی ہے ریکارڈ مرتب کیاجارہا ہے اب تک 37 احاطوں کا ریکارڈ ملا ہے باقی کی جانچ پڑتال جاری ہے، اس حوالے سے پالیسی بنا کر عدالت میں پیش کریں گے۔
