اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف نے عدلیہ اور پاناما جے آئی ٹی کے خلاف مہم پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی ہے، جس میں وزیراعظم نواز شریف اوروزیرخزانہ اسحاق ڈارکو فریق بنایا گیا ہے اور لیگی رہنماو¿ں کے بیانات کی ویڈیوز اور متن بھی جمع کرائے گئے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ججز، عدالتی عملے اور پاناما جے آئی ٹی کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، یہ توہین آمیز مہم وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ایماءپر جاری ہے۔ آصف کرمانی وزیراعظم کی ایماءپرجے آئی ٹی کیخلاف بیان بازی کر رہے ہیں، اس مہم کے ذریعے برسراقتدار خاندان کو نشانہ بنانے کا تاثردیا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ عدلیہ، جے آئی ٹی اورعدالتی عملے کے خلاف جاری مہم روکنے کا حکم دیا جائے اورآئین کے آرٹیکل 190 کے تحت تمام اداروں کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا حکم دے۔ پی ٹی آئی کی درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف پاناما تحقیقات میں رکاوٹ بن رہے ہیں اور انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے عدلیہ اور جے آئی ٹی کے خلاف مہم شروع کروا رکھی ہے جبکہ عوام کے سامنے ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ ‘حکمراں جماعت’ غیرقانونی جوڈیشل کارروائی کا شکار ہے۔ درخواست کے متن میں کہا گیا کہ نواز شریف اور دیگر فریقین نے پاناما لیکس کیس کا عدالتی فیصلہ قبول کیا تھا جبکہ سپریم کورٹ نے بھی جے آئی ٹی کے اب تک کے کام پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تحریک انصاف نے اپنی درخواست میں وفاقی وزرائ، ترجمان اور وزیراعظم کے نامزد رہنماو¿ں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں جے آئی ٹی کو ٹارگٹ کرنے میں ملوث قرار دیا۔ درخواست میں لیگی رہنما آصف کرمانی کو عدلیہ اور جے آئی ٹی کے خلاف وزیراعظم کی مہم کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ آصف کرمانی کو عدلیہ اور تحقیقاتی ٹیم کو بدنام اور ہراساں کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ درخواست کے مطابق ‘یہ کہنا اضافی ہوگا کہ آصف کرمانی وفاقی کابینہ کے وزرائ، ترجمان اور دیگر پارٹی رہنماو¿ں کے ہمراہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود ہوتے ہیں اور عدلیہ اور جے آئی ٹی کے خلاف اپنی مہم جاری رکھتے ہیں’۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ا±س خطاب کا بھی حوالہ دیا گیا، جس میں انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی پیشی سے متعلق بات کی تھی۔ درخواست کے متن میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے معزز عدالت پر شریف خاندان کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق لیگی وزراءنے جے آئی ٹی ارکان اور ججوں کے اہلخانہ کو بھی دھمکیاں دیں۔ درخواست میں اس حوالے سے ن لیگ کے سابق رہنما نہال ہاشمی کی جانب سے عدلیہ کو دی جانے والی کھلے عام دھمکیوں کا حوالہ پیش کیا گیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 31 مئی کو نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران لیگی سینیٹر دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ ‘پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی’۔ نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔ پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں مو¿قف اختیار کیا کہ اس مہم کا مقصد جے آئی ٹی کی تحقیقات اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ وزیراعظم نواز شریف کو جے آئی ٹی کے امور میں رکاوٹ پیدا کرنے سے روکا جائے اور آرٹیکل 190 کے تحت تمام ریاستی اداروں کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز جے آئی ٹی نے بھی یہ الزام عائد کیا تھا ہے کہ متعدد حکومتی ادارے پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لیے ‘شواہد اکھٹا کرنے میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں’۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کی جانے والی رپورٹ میں جے آئی ٹی نے الزام لگایا تھا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ریکارڈز کی حوالگی میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں جبکہ یہ تمام ادارے متعلقہ دستاویزات میں جعلسازی اور چھیڑ چھاڑ کے بھی مرتکب ہیں۔