اسلام آباد (قاضی سمیع اللہ سے) پاناما لیکس کے غیر معمولی بحران میں مبتلاءحکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو اگلے عام انتخابات میں اقتدار کی دوڑ سے دور رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان خفیہ رابطوں کا انکشاف ، اپوزیشن کی دونوں جماعتوں کے درمیان بیک ڈور رابطوں میں کراچی اور اسلام آباد کی بعض اہم غیر سیاسی(کاروباری) شخصیات متحرک رہیں ،وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے کے حوالے سے فارمولہ طے پا گیا ،مجوزہ فارمولہ کا اطلاق خیبر پختون خوا ، سندھ اور بلوچستان میں نہیں ہوگا،وفاق اور پنجاب میں مخلوط حکومت میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سیٹوں کے اعتبار سے اکثریتی جماعت سے ہونگے تاہم اختیارات کے توازن کو بر قرار رکھنے کے لیے دوسری بڑی پارٹی کو کابینہ میں زیادہ حصہ ملے گا ۔جمعرات کو سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور سابق سینیٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبریں کو بتایا کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی قیادت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اگلے عام انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب نہیں ہوسکے گی یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی قیادت نے بیک ڈور رابطوں کے ذریعے حکومت بنانے کے لیے ایک اصولی فارمولہ طے کرلیا ہے تاکہ پاناما لیکس کے غیر معمولی بحران میں مبتلاءحکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کواقتدار کی دوڑ سے دور رکھا جاسکے ۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان بیک دوڑ رابطوں میں کراچی اور اسلام آباد کی بعض اہم غیر سیاسی(کاروباری) شخصیات کا کردار نمایاں رہا تاہم ان رابطوں اور طے پانے والے فارمولہ کی تصدیق پیپلز پارٹی کے حلقوں کی جانب سے تو کی جارہی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے حلقے صرف رابطوں کی تصدیق کررہے ہیں تاہم وہ حکومت سازی کے مجوزہ فارمولہ کو قبل از وقت قرار دے رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان پانے والے مذکورہ فارمولہ کے تحت اگلے عام انتخابات میں جو پارٹی سب سے زیادہ سیٹ لے گی وزیر اعظم بھی اسی پارٹی سے ہوگا تاہم دوسری بڑی پارٹی کو کابینہ میں حصہ زیادہ ملے گا تاکہ اختیارات کا توازن برقرار رہے اسی طرح یہی فارمولہ پنجاب میں حکومت سازی پر لاگو ہوگا تاہم یہ فارمولہ بلوچستان، خیبر پختون خوا اور سندھ میں لاگو نہیں ہوگا کیونکہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی واضح اکثریت سے میدان مارنے کے حوالے سے پُر امید ہیں تاہم بلوچستان میں دونوں سیاسی جماعتیں کسی بھی جماعت کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں آزاد ہونگی۔