اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو ایک عام قیدی سمجھنا حقائق کو جھٹلانے کی بھارتی کوشش ہے۔پاکستان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ کلبھوشن یادیو کو ’را‘ نے امن مخالف سرگرمیوں کےلئے پاکستان بھیجا اور کلبھوشن یادیو نے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیاجن سے پاکستانی شہریوں کی جان اور مال کو نقصان پہنچا ہے۔بیان میں کہا کہ پاکستان دو طرفہ معاہدے پر عملدرآمد کر رہا ہے تاہم کلبھوشن کو عام قیدی سمجھنا حقائق کو جھٹلانے کی بھارتی کوشش ہے۔دفتر خارجہ نے کہاکہ کلبھوشن یادیو کے معاملے کو سول قیدیوں کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا کیونکہ کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور’را‘ کا ایجنٹ ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ انسانی ہمدردی کے معاملات سیاسی حالات کے باعث یرغمال نہیں بنائے جاسکتے۔دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان دو طرفہ معاہدے پر عملدرآمد کر رہا ہے اور پاکستان نے 22 جون کو سزا پوری کرنے والے پانچ بھارتی قیدی واپس بھیجے جبکہ بھارتی جیلوں میں 20 پاکستانی اپنی قید پوری ہونے کے باوجود رہا نہیں کیے گئے۔بیان میں کہا گیا کہ اس کے علاوہ بھارت نے 107 پاکستانی ماہی گیروں اور 85 زیر حراست شہریوں تک سفارتی رسائی بھی نہیں دی۔ ترجمان نے کہا ہے کلبھوشن جادیو کو” را“ نے نام بدل کر امن مخالف سرگرمیوں کے لئے پاکستان بھیجا تھا جس کا وہ خود بھی اعتراف کر چکا ہے ،انسانی ہمدردی کے معاملات سیاسی حالات کے باعث یرغمال نہیں بنائے جاسکتے،پاکستان نے ہمیشہ بھارت کیساتھ قونصلر رسائی معاہدے پر موثر عملدرآمد یقینی بنایاہے ۔ پاکستان میں زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کیا گیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ کلبھوشن کو عام قیدی سمجھنا حقائق کو جھٹلانے کی بھارتی کوشش ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کلبھوشن جادھو کے معاملے پر بھارتی وزارت خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قونصلر رسائی کے معاہدے پراس کی روح کے مطابق عمل کررہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن جادھو کو بھارتی خفیہ ایجنسی ” را“ نے امن مخالف سرگرمیوں کے لئے پاکستان بھیجا تھا اور اس بات کا اعتراف کلبھوشن نے خود بھی کیا ہے۔دفترخارجہ نے بتایا کہ کلبھوشن کی سرگرمیوں سے پاکستانی شہریوں کی جانوں اورمال کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے معاملات سیاسی حالات کے باعث یرغمال نہیں بنائے جا سکتے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے جاسوس یادیو کے معاملے کو ماہی گیروں اور دوسرے قیدیوں کے ساتھ جوڑنا خلاف منطق ہے۔