تازہ تر ین

وعدہ معاف گواہ تیار بیرون ملک بھجوا یا جائیگا ، جے آ ئی ٹی بارے دھماکہ دار خبر

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)پاناما کیس پر جے آئی ٹی نے وعدہ معاف گواہوں کی فہرست کو حتمی شکل دینا شروع کر دی ہے، جس سے شریف خاندان کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ 5 شخصیات کو وعدہ معاف گواہ بنائے جانے کا امکان ہے، جبکہ سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن پاکستان کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور ادارے کے دیگر افسران مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور تمام مطلوبہ ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں چودھری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری اور 2016ءمیں شوگر ملز کے حوالے سے جاری تحقیقات کے دوران ایس ای سی پی کی دستاویزات میں پرانی تاریخوں کے دستخط کے الزامات درست ثابت ہونے کے معاملے کی انکوائری رپورٹ پیر کو سپریم کورٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ ”امت“ کو انتہائی باوثوق ذرائع نے بتایا کہ پاناما کیس میں تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنے کام کی تکمیل اور انکوائری کو مزید ٹھوس بنانے کے لئے وعدہ معاف گواہوںکے ناموں کی فہرست تیار کر لی ہے۔ اب اس میں سے ناموں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ اس فہرست میں 5اہم ترین شخصیات شامل ہیں۔ جنہیں وعدہ معاف گواہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ ان شخصیات کے نام فائنل کرانے میں شریف خاندان کے ایک انتہائی قریبی شخص کی معاونت بھی جے آئی ٹی کو حاصل ہے۔ جس کی وجہ سے ان ناموں کو فائنل کرنے میں قدرے آسانی ہو رہی ہے۔ ابتدا میں وعدہ معاف گواہوں کی فہرست میں 10 سے 15 افراد شامل تھے تاہم بعدازاں یہ فہرست 5 افراد تک محدود ہوگئی ہے۔ ان میں 2 شخصیات نے رضاکارانہ طور پر خود ہی وعدہ معاف گواہ بننے پر جبکہ 3 شخصیات نے اہم شخصیت اور جے آئی ٹی کی پیشکش کے بعد حامی بھری ہے۔ اس کے لئے انہوں نے اس معاملے میں وعدہ معاف گواہ بننے کے لئے کچھ شرائط بھی رکھی ہیں۔ جن کو جے آئی ٹی نے من و عن منظور کر لیا ہے۔ ان شرائط میں پہلی شرط ان کے نام میڈیا سمیت اداروں سے خفیہ رکھنا۔ دوسری شرط کسی بھی پریشانی کی صورت میں ان کی بیرون ملک منتقلی کے لئے فول پروف انتظامات اور تیسری شرط یہ کہ اس حوالے سے ان کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جس پر جے آئی ٹی نے ان شخصیات کو ہر طرح کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وعدہ معاف گواہ بننے والی شخصیات کے نام صیغہ راز میں رکھے جا رہے ہیں۔ جے آئی ٹی اجلاس میں ارکان کو وعدہ معاف گواہوں کی فہرست اور شخصیات کے تعاون کرنے بارے اعتماد میں لیا گیا۔ ان ناموں کو سپریم کورٹ میں پیش کرتے وقت بھی خفیہ رکھے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ اس بارے جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔ دوسری جانب جے آئی ٹی نے تحقیقات میں مزید وقت صرف ہونے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا ہے اور سپریم کورٹ سے بھی تحقیقات میں مزید پیشرفت اور معاملات کا نتیجہ نکالنے کے لئے مزید وقت کے حصول کے بارے میں درخواست کرنے پر جے آئی ٹی نے غور کیا ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ 72 گھنٹوں میں کئے جانے کا امکان ہے۔ فیصلہ ہونے کی صورت میں درخواست سپریم کورٹ کے عمل درآمد بنچ کے روبرو پیش کر دی جائے گی اور یہ درخواست تحقیقات مکمل کرنے اور اس حوالے سے حتمی رپورٹ پیش کرنے سے قبل ہی دائر کی جائے گی۔ وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے بعض اہم دستاویزات کی تصدیق کے لئے طلب کرنے کے معاملے پر بھی جے آئی ٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا تاہم اس بارے میں فیصلہ حسین نواز، حسن نواز اور مریم نواز کی پیشی کے بعد کیا جائے گا۔ جے آئی ٹی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مریم نواز نے تمام تر اہم دستاویزات کی تصدیق کر دی تو پھر نواز شریف اور شہباز شریف کو طلب نہیں کیا جائے گا۔ جے آئی ٹی کی فائنل رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بنچ کے روبرو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain