سری نگر (خصوصی رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی کو برہانہ وانی کے پہلے یوم شہادت پر کشمیریوں کی تحریک کا مقابلہ کرنے کیلئے بھارتی حکومت نے خصوصی تیاریاں شروع کردی ہیں جن میں امرناتھ یاترا کے بہانے سکیورٹی فورسز کی مزید دو سے کمپنیوں کی تعیناتی‘ 5 ہزار کی تعداد میں مزید پیلٹ گنز‘ 6 لاکھ کی تعداد میں پیلٹ شارٹس‘ ایک لاکھ ربڑ کی گولیاں‘ اتنی ہی تعداد میں کیمیائی مواد کے حامل پاواشیل بھی فوری طور پر سری نگر بھیج دیئے گئے ہیں۔ سری نگر سے دستیاب رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی وزارت داخلہ نے ب پیلٹ گن کے ساتھ ساتھ احتجاجی مظاہرین کو قابو کرنے کیلئے ربڑ کی گولیاں اور نئے طرز کے کیمیائی مواد کے حامل پاواشیل استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک لاکھ کے قریب ربڑ کی گولیاں اور دوبارہ تیار کئے گئے زیادہ تر اور مو¿ثر پاواشیل وادی روانہ کردیئے گئے ہیں۔ نئے پاواشیل میں مرچ کا کیمیکل بڑھا دیا گیا ہے اور یہ پہلے کے مقابلہ میں زیادہ قدرتی ہیں جن میں مرچ کے پاﺅڈر کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے تاکہ یہ پہلے سے دستیاب شیلوں کے مقابلے میں زیادہ مو¿ثر ثابت ہوں۔ رپورٹس کے مطابق اب مظاہرین سے نمٹنے کیلئے ایک نئی حکمت عملی کے تحت پیلٹ گن کے استعمال سے قبل پلاسٹک کی گولیاں داغی جائیں گی۔ پلاسٹک گولیوں کی بھاری کھیپ تجرباتی استعمال کے بعد وادی بھیجی جاچکی ہیں جبکہ نئے طرز کے پاوا شیل کو بھی تجرباتی مراحل سے گزارنے کے بعد ہی وادی روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پلاسٹک گولیوں اور نئے طرز کے پاوا شیلوں کی دستیابی کے بعد اب وادی میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے پاس مشتعل عوام پر قابو پانے کے لئے براہ راست گولی چلانے سے پہلے متعدد متبادل دستیاب ہوں گے جن میں آنسو گیس‘ پاواشیل‘ گیس گن سے داغی جانے والی ربڑ کی گولیاں‘ پلاسٹک گولیاں اور پیلٹ گن شامل ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حال ہی میں مرکزی وزارت داخلہ نے وادی میںتعینات سنٹرل ریزرویشن فورس کیلئے مزید 4949 پیل گن خریدنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد فورس کے پاس ان بندوقوں کی تعداد 5589 تک پہنچ جائے گی۔ اس کے علاوہ دہلی سرکار نے پیلٹ گن میں استعمال ہونے والے چھ لاکھ سے زیادہ چھروں کے کاٹرج جنہیں عام طور پر پیلٹ شاٹس کہا جاتا ہے خریدنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب 29 جون سے شروع ہونے والی سالانہ امرناتھ یاترا کی آڑ میں سکیورٹی فورسز کی 200 اضافی کمپنیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ سی آر پی ایف اور ایس ایس پی کی نئی کمپنیوں کی تعیناتی وادی میں پہلے سے موجود پیرا ملٹری اور ریاستی پولیس کے اضافی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وادی میں جنگویانہ سرگرمیوں میں روزبروز اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکار امرنات یاترا کے متعلق کوئی بھی کوتاہی برتنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ سری نگر سے ایک ذریعہ نے اطلاع دی ہے کہ یاترا کے نام پر آنے والی فورس بھی کشمیریوں کا احتجاج کچلنے کا ہی ایک حربہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق احتجاج کو روکنے اور تحریک کو کچلنے کی خاطر ایک طرف منی لانڈرنگ کا جال پھیلایا جارہا ہے تو دوسری جانب بعض قائدین کی باقاعدہ گرفتاری یا نہیں خوفزدہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیاہے۔ اس حوالے سے سید علی گیلانی کے خلاف ایک 27 سالہ پرانے مقدمہ میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے ہیں جو کہ بھدرواہ میں درج کیا گیاتھ۔ اس مقدمہ میں سید علی گیلانی پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک تقریب کے دوران بھارت مخالف اور اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ بھدرواہ کی ایک عدالت نے مذکورہ مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے گیلانی کے نام وارنٹ گرفتاری جاری کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ بھدرواہ کی ایک پولیس ٹیم وارنٹ لے کر سرینگر وارد ہوئی اور پولیس تھانہ ہمبامہ کی ایک ٹیم کے ہمراہ گیلانی کے گھر گئی جہاں انہوں نے گیلانی کو وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس دوران سید علی گیلانی نے خود کو گرفتار کیلئے پیش کیا تاہم مذکورہ ٹیم کی جانب سے گیلانی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ حریت ترجمان نے وارنٹ گفرتاری کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔