اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) حکومت پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا اس ضمن میں عالمی عدالت انصاف کو تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت پاکستان نے وزارت خارجہ کے ذریعے تحریری طورپر عالمی عدالت انصاف کو یقین دلایا کہ کلبھوشن کی سزائے موت کے بارے میں جاری حکم امتناعی پر عمل کیا جائے گا۔ آئی سی جے کو بتایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا اور اس ضمن میں 18 مئی کے حکم امتناعی کے بارے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ عالمی عدالت انصاف کے رجسٹرار کے نام وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل اور عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے کو ایجنٹ ڈاکٹر محمد فیصل کے خط میں یقین دلایا گیا ہے کہ بھارتی جاسوس کو پاکستان کے قانون کے مطابق دستیاب دادرسی کے تمام مواقع فراہم کیے جائیں گے، خط میں مقدمے کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار اور حکم امتناعی سے متعلق اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی نزدیک کلبھوشن کے معاملے میں آئی سی جے کو اختیار سماعت حاصل نہیں اور اس ضمن میں جاری حکم امتناعی قرین انصاف بھی نہیں لیکن اعتراضات کے باوجود عالمی عدالت کے حکم امتناعی کا احترام کیا جائے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کمانڈر کلبھوشن ایک دہشت گرد اور جاسوس ہے جو حسین مبارک پٹیل کے جعلی نام سے بھارتی پاسپورٹ نمبر960722-L کے ذریعے قتل غارت گری اور دہشت گردی کا منصوبہ لے کر آیا اور دہشت گردی اور سبوتاژ کے مرتکب ہوا، اس ضمن میں ملک کے قوانین کے مطابق ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ قانون کے مطابق تفتیش ہوئی اور ٹرائل کے بعد سزا دی گئی لیکن اس کے باوجود عالمی عدالت کے حکمنامے کے پیراگراف نمبر 61 کے بارے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئیں۔ اعترافی بیان میں کلبھوشن نے تسلیم کیا تھا کہ وہ ظاہری طور پر ایران کی بندرگاہ چاہ بہار میں بزنس کر رہے تھے لیکن اصل کام پاکستان میں تخریب کاری کرکے خوف پھیلانا اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی مدد کرنا تھا۔ ان الزامات میں آرمی ایکٹ کے تحت ان کا ٹرائل ہوا اور دس اپریل 2017ءکو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے انہیں سزائے موت سنائی۔ فیصلے کے خلاف ان کی رحم کی اپیل چیف آف آرمی سٹاف کے سامنے زیرالتوا جبکہ عالمی عدالت انصاف نے بھارتی حکومت کی درخواست پر 18 مئی کو حکم امتناعی کے ذریعے پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا ہے۔