سرینگر/نئی دہلی (آئی این پی )مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے برہان مظفر وانی شہید کی پہلی برسی کے موقع پرکنٹرول لائن کے دونوں اطراف شہید کو پوری قوم نے شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا،حریت کانفرنس کی جانب سے ہڑتال کی اپیل پر پوری وادی میں کاروبار زندگی معطل رہا، جبکہ فوج نے کشمیریوں کو شہید کی برسی منانے اور احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، قرآن خوانی کرنے اور تعزیتی تقریب کے انعقاد کی بھی اجازت نہیں،ترال کے علاقے میں شہید برہان وانی کی قبر تک کو سیل کردیا گیا ، قابض افواج نے کشمیریوں کو مظاہرہ کرنے پر گولی مارنے کی دھمکی دیدی تاہم پلوامہ میں سیکڑوں نوجوان کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے اور اکٹھے ہوکر برہان وانی کی قبر تک مارچ کرنے کی کوشش کی،بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گنز سے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی، جس کے جواب میں نہتے نوجوانوں نے پتھرا ﺅکیا، جھڑپوں میں متعدد نوجوان زخمی ہوگئے ،دوسری جانب ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوجی قافلے پر حملے میں کیپٹن سمیت 3 فوجی زخمی ہوگئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتہ کو برہان مظفر وانی شہید کی پہلی برسی کے موقع پر کنٹرول لائن کے دونوں اطراف شہید کو پوری قوم نے شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے عوام کو ایک دوسرے سے رابطہ کرنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز معطل کردی ہیں اور سید علی گیلانی سمیت تمام حریت قیادت کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔ بھارتی فوج کا نہتے کشمیریوں سے ڈر کا یہ عالم ہے کہ 21 ہزار اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ حریت کانفرنس کی جانب سے ہڑتال کی اپیل پر پوری وادی میں کاروبار زندگی بند رہا جب کہ فوج نے کشمیریوں کو شہید کی برسی منانے اور احتجاجی مظاہروں سے روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، یہاں تک کہ قرآن خوانی کرنے اور تعزیتی تقریب کے انعقاد کی بھی اجازت نہیں۔ترال کے علاقے میں شہید برہان وانی کی قبر تک کو سیل کردیا گیا ہے اور قابض افواج نے کشمیریوں کو مظاہرہ کرنے پر گولی مارنے کی دھمکی دی ہے تاہم ترال کے علاقے پلوامہ میں سیکڑوں نوجوان کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے اور اکٹھے ہوکر برہان وانی کی قبر تک مارچ کرنے کی کوشش کی۔ بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گنز سے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی، جس کے جواب میں نہتے نوجوانوں نے پتھرا کیا۔ جھڑپیں مسلسل جاری ہیں جن میں متعدد نوجوان زخمی ہوگئے ۔ادھر ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوجی قافلے پر حملے میں کیپٹن سمیت 3 فوجی زخمی ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق عسکریت پسندوں نے حاجن کے علاقے میں گھات لگاکر بھارتی فوج کی گشتی پارٹی کو نشانہ بنایا۔ حملے کے بعد بھارتی فون نے علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا۔علاوہ ازیں رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بھارتی حکومت ایک کیمیائی بدبو بم استعمال کرنے پر غور کررہی ہے جو پھٹنے کے بعد دھواں اور ناقابل برداشت بدبو خارج کرے گا۔برہان مظفر وانی نے کشمیر میں جاری تحریک آزادی کے لیے بندوق کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار پھرپور انداز میں استعمال کیا، شہید نے بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے اور جابر افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے دیگر نوجوانوں کو مسلح جدوجہد پر آمادہ کیا۔ برہان مظفر وانی نے تحریک آزادی کشمیر کو نیا انداز اور روپ دیا جواب میں بھارتی افواج نے بھی بربریت کی انتہا کر تے ہوئے نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن سمیت خطرناک اسلحے کا بے دریغ استعمال کیا۔ ایک سال کے دوران بھارتی افواج نے 200 سے زاہد بے گناہ کشمیریوں کو شہید جبکہ 18000 ہزار کو زخمی کیا۔ پیلٹ گن کے استعمال سے ایک سو افراد مکمل نابینا 200 نوجوانوں کو ایک انکھ سے محروم کر دیا گیا۔ عصمت دری اور چادر و چار دیواری کی پامالی کی بھی ہزاروں وارداتیں کی گئیں۔ برہان مظفر وانی کے پہلے یوم شہادت پر پوری کشمیری قوم نے اس عہد کی تجدید کی ہے کہ حصول آزادی تک تحریک جاری رہے گی۔ دوسری طرف مقبوضہ وادی میں کرفیو، نظر بندیوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بھی معطل ہے، جبکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا گلا دبا دیا گیا ہے۔واضح رہے 22 سال کی عمر میں وطن کی آزادی کی خاطر جام شہادت نوش کرنے والا برہان وانی کشمیر میں جاری تحریک کی نئی شمع روشن کر گیا، وانی کے جنازے پر شرو ع ہونے والا مظاہروں کا سلسلہ ایک سال بعد بھی نہ تھما، بچے، بڑے، خواتین اور بزرگ سب وانی کی شہادت کے بعد سڑکوں پر نکل آئے اور 69 سال سے وادی پر قابض بھارتی فوج کے خلاف زبردست مظاہرے ہوئے۔ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے بھارت نے طاقت کا بھرپور استعمال کیا اور 100 سے زائد کشمیریوں کو شہید جبکہ ہزاروں کو بصارت سے محروم کر دیا، ابھی توایک سال ہوا ہے، بھارتی فوج کو سمجھنا ہوگا کہ کشمیر کی آزادی تک یہ احتجاج تھمنے والانہیں۔یاد رہے برہان وانی نے پلواما کے علاقے ترال میں ایک اعلی تعلیم یافتہ گھرانے میں آنکھ کھولی، برہان کے والد مظفر احمد وانی ایک سرکاری سکول میں پرنسپل جبکہ والدہ میمونہ مظفر پوسٹ گریجوایٹ آف سائنس ہیں، برہان وانی خود بھی ایک ہونہار طالبعلم تھا جس نے صرف 15 سال کی عمر میں بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے، برہان وانی سماجی میڈیا پر کشمیری نوجوانوں کے لیے ایک آئیڈل جبکہ قابض فوج کی آنکھ کا کانٹا بن چکا تھا، 21 سال کی عمر میں برہان وانی نے ایک ویڈیو میں کشمیری نوجوانوں کو ہندوستان کے خلاف مسلح جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دی۔ آٹھ جولائی کو ترال میں جعلی مقابلے میں برہان وانی کو شہید کردیا گیا، برہان وانی کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی کو بھارتی فوج نے 2013 میں شہید کر دیا تھا، وہ پولیٹکل سائنس کے طالب علم تھے۔