لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب کے مختلف اضلاع کی 31 لڑکیوں کو فلموں میں ہیروئن بنانے کاجھانسہ دیکر خواجہ سرا اور برطرف لیڈی پولیس کانسٹیبل پر مشتمل گروہ کا بیرون ممالک میں فروخت کرنےکا انکشاف ہوا ہے جس میں بعض تعلیمی اداروں کی طالبات بھی شامل ہیں، بیرون ملک سے گروہ کی گرفتاری کیلئے ٹاسک دیدیاگیا۔ ذرائع کے مطابق تھانہ ریس کورس میں تعینات لیڈی کانسٹیبل پروین کو چند سال قبل کرپشن اور مختلف سنگین شکایات پر نوکری سے برطرف کردیاگیا تھاپروین اور اس کی ساتھی لیڈی اہلکاروں نے مبینہ طور پر ایک گروہ بنایا جس میں خواجہ سرا سنی، مون، ریشم، فیصل وغیرہ دس افرادموجود تھے اس گروہ کے خلاف اغوا، لڑکیوں کو بلیک میل کرنے، دھمکیوں اور دیگر سنگین نوعیت کے تحت مقدمات درج کیے گئے ، اس گروہ کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کو گرفتار کیاگیا، کچھ ہی عرصہ کے بعد یہ گینگ گرفتاری کے خوف سے لاہور چھوڑ کر راولپنڈی شفٹ ہوگیا جہاں انہوں نے بیرون ملک پرکشش نوکری دلوانے اور ٹیلی فلموں میں کام کا جھانسہ دیکر پانچ لڑکیوں کو دبئی لے گئے جہاں ان کو مختلف ہوٹلوں کے مالکان کے آگے فروخت کر دیا گیا، فرح نامی ایک سیکنڈ ایئر کی طالبہ وہاںسے چندماہ بعد بھاگنے میں کامیاب ہوگئی اور واپس آ کر سارا واقعہ سابق ایس ایس پی راولپنڈی کرامت کو بتایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس گروہ نے لاہور، فیصل آباد، جہلم، راولپنڈی، کھاریاں اور ملتان سے 31لڑکیوں کو بیرون ملک فروخت کیا ہے، اب تک کئی لڑکیوں کا کوئی سراغ نہ مل سکا ہے۔ اس پورے گینگ کا سربراہ ہاشم علی خان بتایا جاتاہے۔ جو دبئی میں مقیم ہے۔ جبکہ صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں سے نابالغ لڑکیوں ، لڑکوں کو اغوا اور ورغلاءکر ڈانس پارٹیوں میں لیجا کر رقم وصولی کرنے والے خواجہ سراﺅں پر مشتمل گروہ کا انکشاف ہواہے۔ اس گروہ کے ارکان کے خلاف مختلف تھانوں میں ڈکیتی، اغوا، حدود، چوری، منشیات، بلیک میل جیسے سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں، خواجہ سراﺅں کا یہ نیٹ ورک دبئی ، قطر، شارجہ و دیگر ممالک میں بھی موجود ہے۔