دوحہ(این این آئی)امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن خلیجی عرب ممالک کے دورے کے بعددوحہ سے واپس روانہ ہوگئے ۔ انھوں نے قطر اور اس کا بائیکاٹ کرنے والے چار عر ب ممالک کے حکام سے بات چیت کی ہے لیکن وہ لوٹتے ہوئے خلیجی بحران کے حل کے لیے ہونے والی ممکنہ پیش رفت کے بارے میں بول کے نہیں دیے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روزٹیلرسن نے دوحہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کی مگر اس کے بعد صحافیوں کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کردیا۔انھوں نے جدہ میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چار ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں تھیں اور ان سے گذشتہ ایک ماہ سے جاری خلیج بحران کے حل کے لیے بات چیت کی تھی۔امریکی وزیر خارجہ نے خلیجی ممالک کے اس دورے میں سب سے پہلے قطر اور خلیجی عرب ممالک کے درمیان تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ملک کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سے ملاقات کی تھی اور ان کا نقطہ نظر سنا تھا۔ پھر وہ کو قطر گئے تھے جہاں انھوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے سے متعلق ایک سمجھوتے پر دستخط کیے تھے۔ اس کے تحت قطر نے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر مشترکہ کوششوں سے اتفاق کیا تھا۔تاہم ان کی جد ہ آمد سے چندے قبل چاروں عرب ممالک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں اس سمجھوتے کو ناکافی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس سے ان کے تحفظات دور نہیں ہوں گے۔انھوں نے دہشت گردی کے مالی معاونت کی روک تھام کے لیے امریکا کی کوششوں کا خیرمقدم کیا تھا اور اپنے اس موقف کا اعادہ کیا تھا کہ قطر ان کے تیرہ جائز اور قانونی مطالبات کو پورا کرے۔