کراچی(ویب ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاناما کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں اور اس معاملے پر عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں،سی پیک سے پاکستان کے نئے مستقبل کا تعین ہورہا ہے،پاکستان اپنے مستقبل کے اشارے دیکھ چکا ہے، آج دنیا اعتراف کررہی ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت بہترہورہی ہے،سی پیک کو روکنے کے لیے بھارت اور امریکا ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں، عالمی سطح پرچین اور خطے میں پاکستان ان کا ہدف ہوگا، عالمی ادارے دنیا کو مشورہ دے رہے تھے کہ پاکستان کے ساتھ کاروبار نہ کیا جائے، کچھ حقائق ہمیں تسلیم کرلینے چاہئیں،جمہوریت کے خلاف بعض قوتیں سرگرم ہیں،مخالفین غورتوکریں میں ملک بچارہاہوں یاحکومت کو،سیاستدانوں کے کھیلنے کے مواقع معدوم ہوتے جارہے ہیں،پہلے زرداری اوریوسف رضا گیلانی کوہدف بناگیا،آج نواز شریف کو ہدف بنایاگیا،اسے احتساب نہیں سیاسی مقاصد کہتے ۔ہفتہ کوکراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو حکومت میں ہوتا ہے اسی کو ہدف بنایا جاتا ہے، مخالفین غور تو کریں میں ملک بچارہا ہوں یا حکومت کو۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے کھیلنے کے مواقع معدوم ہوتے جارہے ہیں، آئندہ کس کوکھیلنے کے مواقع دیئے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کسی قیمت پر فریق نہیں بنانا چاہیے، اداروں کو غیر جانبدار رہنے دیں فریق نہ بنائیں۔ انہوں نے کہاکہسی پیک سے پاکستان کے نئے مستقبل کا تعین ہورہا ہے، پاکستان اپنے مستقبل کے اشارے دیکھ چکا ہے، آج دنیا اعتراف کررہی ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت بہترہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کو روکنے کے لیے بھارت اور امریکا ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں، عالمی سطح پرچین اور خطے میں پاکستان ان کا ہدف ہوگا، عالمی ادارے دنیا کو مشورہ دے رہے تھے کہ پاکستان کے ساتھ کاروبار نہ کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ حقائق ہمیں تسلیم کرلینے چاہئیں، جمہوریت کے خلاف بعض قوتیں سرگرم ہیں، جمہوریت کے خلاف کردار ادا کرنے والی قوتوں کو حوصلہ دینا درست نہیں، ہم اس وقت سیاسی عدم استحکام کے متحمل نہیں۔جے یو آئی (ف)کے امیر نے مزید کہا کہ سی پیک اور معاشی ترقی روکنے کے لیے سیاسی بحران اوردہشت گردی کی سازش کی جاتی ہے جب کہ پاکستان کی سیاست تقسیم ہورہی ہے اور ہم کشمکش کی طرف جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال میں کرپشن کا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، پاناما کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں اسے کرپشن کے خاتمے کے لیے نہیں بلکہ عدم استحکام کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، پاناما کیس پر ہم عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف سے نہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج اور قوم کو ایک پیج پرہونا چاہیے، فوجیں قوم کی پشت پناہی پر لڑتی ہی۔جے یو آئی رہنما نے کہا کہ سیاستدانوں کے کھیلنے کے مواقع معدوم ہوتے جارہے ہیں، پہلے آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ہدف بنایا گیا،آج نواز شریف کو ہدف بنایا گیا،اسے احتساب نہیں سیاسی مقاصد کہتے ہیں۔نیب پر میرے ذاتی طور پر بھی تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا پھر تقسیم کی طرف جا رہی ہے، چین،روس،پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کے قریب آچکے ہیں اور دوسری طرف امریکا اور بھارت ایک دوسرے کے قریب ہو گئے۔ جے یو آئی رہنما نے مزید کہا کہ چین پاکستانی دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہو چکی ہے اور پاکستان مستقبل کے اشارے دے چکا ہے۔
