اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم پر پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر استعفے کے لئے دباﺅ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سینٹ اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو بنیاد بنا کر حکومت پر کڑی تنقید کی حکمت عملی تیار کرلی گئی‘ پارلیمنٹ سے باہر حکومت مخالف جماعتوں سے رابطے تیز کرنے کا فیصلہ ہوگیا ہے۔ وزیراعظم کی تبدیلی کے حوالے سے پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لانے سمیت استعفیٰ دو تحریک شروع کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن کے رہنماﺅں کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ مختلف اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم پر استعفے کے لئے دباﺅ بڑھانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں پی پی پی‘ پی ٹی آئی ‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ جماعت اسلامی اور دیگر ہم خیال جماعتوں کو ساتھ ملا کر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔ سینٹ کے (آج) ہونے والے اجلاس میں متحدہ اپوزیشن وزیراعظم پر کڑی تنقید کرے گی۔ متحدہ اپوزیشن کو سینٹ میں عددی اکثریت حاصل ہے۔ دوسری جانب حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لئے کوشاں ہے تاکہ تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کیا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق ایوان بالا میں جے آئی ٹی رپورٹ پر اپوزیشن کے اہم رہنماﺅں نے اپنی اپنی تقاریر میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے کمر کس لی ہے۔ ادھر سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر سیاسی جماعتوں نے اپنے ورکروں کو الرٹ کردیا اور ہدایت کی کہ پارٹی کال پر فوری طور پر احتجاج یا اظہار تشکر کے لیے سڑکوں پر موجود ہوں، دوسری جانب حکومت نے صوبہ میں سکیورٹی سخت کردی ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما و سنیٹر عبدالرحمن ملک کو سابق صدر آصف علی زرداری نے دُبئی بلالیا ہے اور وہ یورپ کا دورہ مختصر کرکے دُبئی پہنچ چکے ہیں۔ وزیراعظم سے استعفیٰ کے مطالبے کے بعد کی سیاسی صورت حال پر حکمت عملی بنانے کے لیے آصف علی زرداری نے عبدالرحمن ملک کو دُبئی بلالیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیرخزانہ کی پالیسیوں سے نالاں تاجروں سے حکومتی ارکان نے رابطے شروع کردیئے اور ”شٹرڈاو¿ن پاور“ سے رابطے کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر پرویز ملک کو دی گئی ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی وزارت کے فیصلوں سے گزشتہ چند برسوں سے تاجر شدید تحفظات کا شکار اور نالاں ہیں جبکہ پاناما کیس پر احتجاج کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تاجروں اور کاوباری افراد سے رابطے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے بھی تاجروں سے تعلقات بحال کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں اور اپنے روایتی حلیف تاجروں کی ناراضگی دُور کرنے کی حکمت عملی بنالی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے نمائندوں کی جانب سے تاجروں اور کاروباری افراد کے مسائل کی تمام ذمہ داری اسحاق ڈار پر ڈالی جارہی ہے جن میں بینکوں سے ٹرانزیکشن پر نان فائلر کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس خاص طور پر قابل ذکر ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے کاروباری جگہوں پر چھاپوں نے بھی تاجروں کو مسلم لیگ (ن) سے بدظن کیا ہوا ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے تاجر ونگ کو بھی سرگرم کیا جارہا ہے اور صدر کے عہدے پر بھی حال ہی میں نامزدگی کردی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی رابطہ کار شخصیات نے تاجروں کو یقین دلانا شروع کردیا ہے کہ وزیرخزانہ کی جانب سے مسلط کی گئی پالیسیوں میں مناسب تبدیلی لائی جائے گی۔
تحریک عدم اعتماد
