لاہور (خصوصی رپورٹ) مریضوں کو علاج فراہم کرنے والا میوہسپتال منشیات کا اڈا بن گیا‘ جس میں ہسپتال کے سکیورٹی سپروائزر کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو کہ نہ صرف دوران ڈیوٹی نشہ کرتا ہے بلکہ ہسپتال میں نشہ فروخت کرنے کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہے۔ سکیورٹی سپروائزر کا نشہ میں دھت ہو کر مریضوں اور ملازمین سے گالم گلوچ کرنا معمول بن چکا ہے۔ نشہ تیار کرتے ہوئے سکیورٹی سپروائزر کی تصاویر حاصل کر لی گئیں۔ ذرائع کے مطابق میوہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے وارڈ بوائے سجاد کو سکیورٹی سپروائزر لگایا گیا ہے جبکہ سجاد نہ صرف چرس کے نشے کا عادی ہے بلکہ ہسپتال میں چرس فروخت بھی کرتا ہے۔ سکیورٹی سپروائزر سینٹری انسپکٹرز کے کمرے میں سرعام چرس کا سگریٹ تیار کرتا ہے اور پھر استعمال کرنے کے بعد نشے میں دھت ہو کر ملازمین اور مریضوں کو گالم گلوچ کرتا ہے جبکہ متعدد بار شکایات بھی کی گئی ہیں لیکن ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ اس حوالے سے سے میوہسپتال کے ملازمین کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو درخواست بھی دی گئی ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ سجاد نامی وارڈ اٹینڈنٹ سکیل ایک کا ملازم ہے‘ ناجائز طور پر سکیل 11کی پوسٹ پر بطور سپروائزر تعینات کیا گیا ہے جو کہ سراسر غلط ہے اور آئین اور قانون کے منافی ہے۔ سجاد نے میوہسپتال کو منشیات فروشی کی آماجگاہ بنایا ہوا ہے جو کہ ادارے کی بدنامی کا باعث ہے۔ اس حوالے سے سکیورٹی سپروائزر سجاد نے مو¿قف میں کہا کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے۔
منشیات فروخت
