تازہ تر ین

سابق چیف جسٹس نے پانامہ کیس کا فیصلہ سُنادیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چودھری نے کہا ہے کہ 184/3 کے تحت نااہلی مانگی گئی ہے۔ جے آئی ٹی کی جانب سے پیش کردہ مواد دیکھ کر بنچ نے فیصلہ کرنا ہے۔ این آر او، بینک آف پنجاب کیس میں سپریم کورٹ نے خود فیصلہ دیا تھا۔ قطری خط بھی انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کےلئے پیش کیا گیا۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم کو فیصلے کا کچھ دن مزید انتظار کرنا پڑے گا۔ سب سے پہلے نااہلی کا فیصلہ ہوگا۔ اقامہ چھپانے پر بھی براہِ راست نااہلی بنتی ہے۔ پانامہ کیس کی بین الاقوامی اہمیت بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عملدرآمد بنچ کیس کی کارروائی کر رہا ہے۔ جو اعتراضات فائل کیے گئے ہیں ان میں جان نہیں ہے۔ پانامہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے ہی کرنا ہے۔ درخواستوں میں وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ پیرا 4 میں کہا گیا ہے کہ جوابدہ نمبر ایک کی نااہلیت پر غور کیا جائے گا۔ پیرا گراف نمبر4 کے مطابق نااہلی کا فیصلہ پہلے ہو گا۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے ساتھ جعلسازی کی گئی۔ سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے کہ جعلسازی کا مقدمہ خود سنے۔ اس وقت اسحاق ڈار، وزیراعظم اور انکی صاحبزادی پر الزامات ہیں۔ جن لوگوں نے اتنے مجرمانہ کام کیے ہوں وہ کیسے بچ سکتے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد اب عدالت نے کیس نمٹایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا رونا رونے والوں کا حتمی احتساب کبھی نہیں ہوا۔ وزیراعظم نواز شریف صادق و امین نہیں رہے۔ انہیں جے آئی ٹی میں صفائی دینے کا پورا موقع ملا۔ پانامہ کیس کے فیصلے سے ایک ماڈل سیٹ ہو جائے گا۔ عدالت نااہلی کا فیصلہ کرے پھر معاملات کی نگرانی بھی خود کرے۔ سپریم کورٹ موجود مٹیریل کی بنیاد پر فیصلہ کرے۔ عدالت میں جھوٹی و جعلی دستاویزات دکھائی گئیں۔ پانامہ کیس کا فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر ہوگا۔ روز نئی کہانیاں آ جاتی ہیں۔ کبھی قطری خط تو کبھی کوئی اور دستاویزات آ جاتی ہیں۔ عدالت جھوٹ بولنے پر خود بھی سزا دے سکتی ہے۔ پانامہ کیس کو قانون کی بالادستی کےلئے مثال بنانا چاہیے۔ عجیب تماشہ لگا ہوا ہے یہ کبھی جے آئی ٹی کو گالیاں دیتے ہیں۔ کبھی بالواسطہ سپریم کورٹ کو برا بھلا کہتے ہیں۔ اعلیٰ عدالتیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔ جے آئی ٹی کے سامنے خط کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ حکمران انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اس بار جتنا بھی بااثر شخص ہو، قانون سے نہیں بچ پائے گا۔ اقامہ کی بات چھپا کر وزیراعظم صادق و امین نہیں رہے۔ صرف اسی وجہ سے وہ نااہل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ عدالت جلد فیصلہ سنادے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain