لاہور (نادر چوہدری سے) لڑکیوں کے بعد لڑکے فراہم کرنے والی ویب سائٹس کا بھی انکشاف ، پاکستان میںہم جنس پرستی کو فروغ دینے والی درجنوں ویب سائٹس نئی نسل کو تباہ کرنے میں مصروف ،ویب سائٹس پر آن لائن فارم پُر کر کے ممبر شب کروانے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ، متعدد گھرانے تباہ ہونے لگے ، ایف آئی اے کی غیر ذمہ دارانہ خاموشی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مشرقی ممالک میں ہم جنس پرستی کی قانونی آزادی کے بعد وہاں کی نسلیں تو تباہ ہوچکی ہیں جو کہ نسل کشی کے مترادف ہے جبکہ پاکستان میں بھی اس طرح کی درجنوں ویب سائٹس ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کیلئے شب و روز کوشاں ہیں ۔ ان ویب سائٹس پر ایک فارم دیا گیا ہوتا ہے جس کو پر کر کے ان ویب سائٹس کے ممبر ز بننے کے بعد ویب سائٹ پر دیگر ممبران کے ساتھ رابطے کیئے جاتے ہیں اور پھر باہمی تعلقات استوار کر کے قوم لوط کے عمل کو دہرایا جاتا ہے ۔ان ویب سائٹس پر لاہور ، فیصل آباد ، ملتان ، کراچی ، حیدر آباد ، سکھر ، راولپنڈی ، اسلام آباد اور سیالکوٹ سمیت ملک بھر سے بدفعلی کرنے اور کروانے والوں کی بڑی تعداد وزٹ کرتی اور ان پر اپنی رجسٹریشن کروا کر اپنی جنسی ہوس کو پورا کرتی اور کرواتی ہے ۔ ان ویب سائٹس پر جنس تبدیل کروانے والے افراد کی تصاویر ، عمریں ، پتہ ، موبائل نمبر ز اور ان کی جنسی تسکین کی خصوصیات درج ہوتی ہیں جن جبکہ بدفعلی کے عادی افراد ان ویب سائٹس پر موجود ایسے مواد سے اپنی پسند کا لڑکا پسند کرتے اور پھر اس سے رابطہ کر تے ہیں اور بعد ازاں ملاقات کے بعد قوم لوط کا وہ عمل دہرایا جاتا ہے کہ انسانیت بھی شرما جائے ۔مغربی ممالک کی طرح بظاہر تو پاکستان میں ہم جنس پرستی کا کوئی ایسا قانون موجود نہیں ہے جس میں ہر خاص و عام کو ہم جنس پرستی کی اجازت دی جائے لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پر اس طرح کی ویب سائٹس کے ذریعے باآسانی اس غلیظ ترین عمل کیلئے سہولیت فراہم کر نے والوں کے خلاف ایف آئی اے اور پی ٹی اے کی جانب سے کوئی قانونی کاروائی نہ کر نا بھی کسی گناہ سے کم نہیں ہے جبکہ یہ ادارے مکمل طور پراس حوالے سے بااختیار ہیںکہ وہ ملکی اور اسلامی قوانین کے خلاف سوشل میڈیا پر کسی بھی عمل کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائیں۔سوشل میڈیا پر سرعام اس قدر بدکاری کی پبلسٹی اور فروغ تمام بااختیار اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔
