تازہ تر ین

دبئی میں ملازمت چھپائی یا نہیں؟, اہم خبر

اسلام آباد (صباح نیوز، آئی این پی) پانامہ کیس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ محمد حارث نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے متحدہ امارات میں اقامہ لیا تھا جواب میں کہا گیا ہے کہ وہ جے آئی ٹی کے الزامات کی تردید کرتے ہیں یو اے ای کی ملازمت نہیں چھپائی 2013ءکے کاغذات نامزدگی میں اقامہ اور ملازمت کو اپنے پاسپورٹ کی کاپی میں ظاہر کیا گیا ہے جواب میں کہا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی کے لیے کوئی خصوصی کالم نہیں تھا جس میں ان چیزوں کو ظاہر کیا جائے اس لیے ملازمت اور اقامہ کو الگ سے ظاہر نہیں کیا گیا جواب میں کہا گیا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کبھی چوہدری شوگر مل کے چیف ایگزیکٹو نہیں رہے جبکہ ایس ای سی پی کی دستاویزات کے مطابق نواز شریف جون 2016ءتک شیئر ہولڈر کے طور پر رہے اور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نہیں رہے،وزیراعظم کے عام انتخابات 2013ءکے کاغذات نامزدگی کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے عام انتخابات 2013 ءکے کاغذات نامزدگی میں یو اے ای اقامہ ظاہر کیا ہوا ہے، کا غذات نامزدگی کے صفحہ نمبر 87پر وزیر اعظم نے اقامہ ظاہر کیا جب کہ اقامہ میں وزیراعظم نے خود کو ایف زیڈ ای کیپٹل کا چیئرمین آف دی بورڈ بھی ظاہر کیا ہے۔وزیراعظم کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں اقامہ اور ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ سفری ریکارڈ میں ظاہر کیا گیا جب کہ کاغذات نامزدگی پر سجاد احمد ریٹرنگ آفیسر این اے 120کے دستخط بھی موجود ہیں۔ کاغذات نامزدگی کے مطابق وزیراعظم کا پاسپورٹ فروری 2012ءمیں بنایا گیا تھا، جاری کردہ پاسپورٹ پر اقامہ ظاہر کیا، ان کا اقامہ 5 جون 2012 ءکو جاری ہوا ، اس اقامے کی مدت 4 جون 2015 ءتک تھی ، دستاویزات کے مطابق وزیر اعظم کے اقامے کا نمبر 201۔2006۔7104231 ہے، اقامہ میں درج ہے کہ وزیراعظم کمپنی کے چیئرمین ہیں وزیراعظم نے اس اقامہ پر کئی بار یو اے ای کا سفر بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ سے جواب الجواب کے بعد دستاویزات جمع کروانے کی اجازت مانگی تھی۔اس پر بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاتھا کہ ایک دو روز میں جواب جمع کروانا ہوگا جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے خواجہ حارث سے پوچھا تھا کہ آپ ایسا کیا دستاویزات میں جمع کروا رہے ہیں اس پر خواجہ حارث نے کہا تھا کہ جواب الجواب میں چند پوائنٹس جمع کروانا چاہتا ہوں جو جواب الجواب دیا گیا ہے خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں لکھا ہے کہ وزیراعظم نے 2013ء کے کاغذات نامزدگی میں یو اے ای کی کمپنی کے حوالے سے اقامہ منسلک کیا تھا اقامہ میں لکھا گیا تھا کہ وزیراعظم یو اے ای کی کمپنی کے چیئرمین ہیں اس لیے اقامہ حاصل کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پاناما عمل درآمد بینچ نے 21 جولائی کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain