پیانگ یانگ(مانیٹرنگ ڈیسک) شمالی کوریا نے امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان وغیرہ کی تمام تر دھمکیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک اور میزائل تجربہ کر ڈالا ہے اور اس بار اس کے میزائل جاپان کے اوپر سے گزرتے ہوئے سمندر میں اپنے ہدف کو نشانہ بنایا، جس پر جاپان میں کھلبلی مچ گئی اور حکومت نے شہریوں کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں چلے جانے کی ہدایت کر دی۔ شمالی کوریا کی اس دیدہ دلیری پر خطے میں جاری کشیدگی اپنی انتہائ کو پہنچ گئی ہے اور جاپانی وزیراعظم شنزو ابے اور دیگر رہنماﺅ ں کی طرف سے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ”شمالی کوریا کا یہ میزائل تجربہ اب تک کا سب سے بڑا اشتعال انگیز اقدام ہے کیونکہ اس نے یہ میزائل جاپان کے شمالی جزیرے ہوکیڈو (Hokkaido)کے اوپر سے فائر کیا ہے۔ یہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا میزائل تھا جس کا نام ہواسونگ 12(Hwasong-12)ہے۔ یہ میزائل شمالی کوریا نے حال ہی میں بنایا ہے۔“ رپورٹ کے مطابق یہ میزائل تجربے ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب خطے میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہے۔ شمالی کوریا کی طرف سے ان فوجی مشقوں پر شدید تنقید کی گئی ہے اور انہیں اپنے خلاف جنگ کی تیاری قرار دیا گیا ہے۔
شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے پر جاپانی وزیراعظم شنزو ابے نے کہا ہے کہ ”شمالی کوریا کے اس انتہائی غیرذمہ دارانہ اقدام کی اس سے قبل مثال نہیں ملتی۔ اس کا یہ تجربہ جاپانی قوم کے لیے انتہائی سنگین خطرے کا پیغام ہے۔ میں نے امریکی صدر ٹرمپ سے بات کی ہے اور انہوں نے شمالی کوریا پر مزید دبا? بڑھانے سے اتفاق کیا ہے۔ صدرٹرمپ نے مجھے یقین دلایا ہے کہ امریکہ 100فیصد جاپان کے ساتھ کھڑا ہے۔“ رپورٹ کے مطابق جاپانی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ”شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے پر بحث کے لیے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس کل(بروز جمعرات)ہو گا۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں 15رکنی سکیورٹی کونسل متفقہ طور پر شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کر چکی ہے۔ یہ پابندیاں شمالی کوریا کے رواں سال جولائی میں کیے گئے دو میزائل تجربوں کے ردعمل میں عائد کی گئیں۔
